Surah

Information

Surah # 24 | Verses: 64 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 102 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
وَاَقۡسَمُوۡا بِاللّٰهِ جَهۡدَ اَيۡمَانِهِمۡ لَٮِٕنۡ اَمَرۡتَهُمۡ لَيَخۡرُجُنَّ‌ ۚ قُلْ لَّا تُقۡسِمُوۡا‌ ۚ طَاعَةٌ مَّعۡرُوۡفَةٌ‌  ؕ اِنَّ اللّٰهَ خَبِيۡرٌۢ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ‏ ﴿53﴾
بڑی پختگی کے ساتھ اللہ تعالٰی کی قسمیں کھا کھا کر کہتے ہیں کہ آپ کا حکم ہوتے ہی نکل کھڑے ہونگے ۔ کہہ دیجئے کہ بس قسمیں نہ کھاؤ ( تمہاری ) اطاعت ( کی حقیقت ) معلوم ہے جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ تعالٰی اس سے باخبر ہے ۔
و اقسموا بالله جهد ايمانهم لىن امرتهم ليخرجن قل لا تقسموا طاعة معروفة ان الله خبير بما تعملون
And they swear by Allah their strongest oaths that if you ordered them, they would go forth [in Allah 's cause]. Say, "Do not swear. [Such] obedience is known. Indeed, Allah is Acquainted with that which you do."
Bari pukhtagi kay sath Allah Taalaa ki qasmen kha kha ker kehtay hain kay aap ka hukum hotay hi nikal kharay hongay. Keh dijiy kay bus qasmen na khao ( tumhari ) ita’at ki haqeeqat maloom hai. Jo kuch tum ker rahey ho Allah Taalaa uss say ba-khabar hai.
اور یہ ( منافق لوگ ) بڑے زوروں سے اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ اگر ( اے پیغمبر ) تم انہیں حکم دو گے تو یہ نکل کھڑے ہوں گے ۔ ( ان سے ) کہو کہ : قسمیں نہ کھاؤ ۔ ( تمہاری ) فرمانبرداری کا سب کو پتہ ہے ۔ ( ٤٠ ) یقین جانو کہ تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے ۔
اور انہوں نے ( ف۱۱۷ ) اللہ کی قسم کھائی اپنے حلف میں حد کی کوشش سے کہ اگر تم انھیں حکم دو گے تو وہ ضرور جہاد کو نکلیں گے تم فرماؤ قسمیں نہ کھاؤ ( ف۱۱۸ ) موافق شرع حکم برداری چاہیے ، اللہ جانتا ہے جو تم کرتے ہو ( ف۱۱۹ )
یہ ﴿منافق﴾ اللہ کے نام سے کڑی کڑی قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ ” آپ حکم دیں تو ہم گھروں سے نکل کھڑے ہوں ۔ ” ان سے کہو ” قسمیں نہ کھاؤ ، تمہاری اطاعت کا حال معلوم ہے 81 ، تمہارے کرتوتوں سے اللہ بے خبر نہیں ہے ۔ ” 82
اور وہ لوگ اللہ کی بڑی بھاری ( تاکیدی ) قَسمیں کھاتے ہیں کہ اگر آپ انہیں حکم دیں تو وہ ( جہاد کے لئے ) ضرور نکلیں گے ، آپ فرما دیں کہ تم قَسمیں مت کھاؤ ( بلکہ ) معروف طریقہ سے فرمانبرداری ( درکار ) ہے ، بیشک اللہ ان کاموں سے خوب آگاہ ہے جو تم کرتے ہو
سورة النُّوْر حاشیہ نمبر :81 دوسرا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اہل ایمان سے جو اطاعت مطلوب ہے وہ معروف اور معلوم قسم کی اطاعت ہے جو ہر شبہ سے بالا تر ہو ، نہ کہ وہ اطاعت جس کا یقین دلانے کے لیے قسمیں کھانے کی ضرورت پڑے اور پھر بھی یقین نہ آ سکے ۔ جو لوگ حقیقت میں مطیع فرمان ہوتے ہیں ان کا رویہ کسی سے چھپا ہوا نہیں ہوتا ۔ ہر شخص ان کے طرز عمل کو دیکھ کر محسوس کر لیتا ہے کہ یہ اطاعت گزار لوگ ہیں ۔ ان کے بارے میں کسی شک و شبہ کی گنجائش ہی نہیں ہوتی کہ اسے رفع کرنے کے لیے قسمیں کھانے کی ضرورت پیش آئے ۔ سورة النُّوْر حاشیہ نمبر :82 یعنی یہ فریب کاریاں مخلوق کے مقابلے میں تو شاید چل بھی جائیں مگر خدا کے مقابلے میں کیسے چل سکتی ہیں جو کھلے اور چھپے سب حالات ، بلکہ دلوں کے مخفی ارادے اور خیالات تک سے واقف ہے ۔
مکار منافق اہل نفاق کا حال بیان ہو رہا ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر اپنی ایمانداری اور خیر خواہی جتاتے ہوئے قسمیں کھا کھا کر یقین دلاتے تھے کہ ہم جہاد کیلئے تیار بیٹھے ہیں بلکہ بےقرار ہیں ، آپ کے حکم کی دیر ہے فرمان ہوتے ہی گھر بار بال بچے چھوڑ کر میدان جنگ میں پہنچ جائیں گے ۔ اللہ تعالیٰ ان سے فرماتا ہے ان سے کہہ دو کہ قسمیں نہ کھاؤ تمہاری اطاعت کی حقیقت تو روشن ہے ، زبانی ڈینگیں بہت ہیں ، عملی حصہ صفر ہے ۔ تمہاری قسموں کی حقیقت بھی معلوم ہے ، دل میں کچھ ہے ، زبان پر کچھ ہے ، جتنی زبان مومن ہے اتنا ہی دل کافر ہے ۔ یہ قسمیں صرف مسلمانوں کی ہمدردی حاصل کرنے کے لئے ہیں ۔ ان قسموں کو تو یہ لوگ ڈھال بنائے ہوئے ہیں تم سے ہی نہیں بلکہ کافروں کے سامنے بھی ان کی موافقت اور ان کی امداد کی قسمیں کھاتے ہیں لیکن اتنے بزدل ہیں کہ ان کا ساتھ خاک بھی نہیں دے سکتے ۔ اس جملے کے ایک معنی یہ بھی ہو سکتے ہیں کہ تمہیں تو معقول اور پسندیدہ اطاعت کاشیوہ چاہے نہ کہ قسمیں کھانے اور ڈینگیں مارنے کا ۔ تمہارے سامنے مسلمان موجود ہیں دیکھو نہ وہ قسمیں کھاتے ہیں نہ بڑھ بڑھ کر باتیں بناتے ہیں ، ہاں کام کے وقت سب سے آگے نکل آتے ہیں اور فعلی حصہ بڑھ چڑھ کر لیتے ہیں ۔ اللہ پر کسی کا کوئی عمل مخفی نہیں وہ اپنے بندوں کے ایک ایک عمل سے باخبر ہے ۔ ہر عاصی اور مطیع اس پر ظاہر ہے ۔ ہر ایک باطن پر بھی اس کی نگاہیں ویسی ہی ہیں جیسی ظاہر پر ، گو تم ظاہر کچھ کرو لیکن وہ باطن پر بھی اگاہ ہے ۔ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی یعنی قرآن اور حدیث کی اتباع کرو اگر تم اس سے منہ موڑ لو ، اسے چھوڑ دو تو تمہارے اس گناہ کا وبال میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نہیں ۔ اس کے ذمے تو صرف پیغام الہٰی پہنچانا اور ادائے امانت کر دینا ہے ۔ تم پر وہ ہے جس کے ذمے دار تم ہو یعنی قبول کرنا ، عمل کرنا وغیرہ ۔ ہدایت صرف اطاعت رسول میں ہے ، اس لئے کہ صراط مستقیم کا داعی وہی ہے جو صراط مستقیم اس اللہ تک پہنچاتی ہے جس کی سلطنت تمام زمین آسمان ہے ۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمے صرف پہنچادینا ہی ہے ۔ سب کا حساب ہمارے ذمے ہے ۔ جیسے فرمان ہے آیت ( فَذَكِّرْ ڜ اِنَّمَآ اَنْتَ مُذَكِّرٌ 21؀ۭ ) 88- الغاشية:21 ) ، تو صرف ناصح و واعظ ہے ۔ انہیں نصیحت کر دیا کر ، تو ان کا وکیل یا داروغہ نہیں ۔ وہب بن منبہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ شعیاء کی طرف وحی الہٰی آئی کہ تو بنی اسرائیل کے مجمع میں کھڑا ہو جا ۔ میں تری زبان سے جو چاہوں گا نکلواؤں گا ، چنانچہ آپ کھڑے ہوئے تو آپ کی زبان سے بہ حکم الہٰی یہ خطبہ بیان ہوا ۔ اے آسمان سن ، اے زمین خاموش رہ ، اللہ تعالیٰ ایک شان پوری کرنا اور ایک امر کی تدبیر کرنے والا ہے وہ چاہتا ہے کہ جنگلوں کو آباد کردے ۔ ویرانے کو بسا دے ، صحراوں کو سرسبز بنا دے ، فقیروں کو غنی کر دے ، چرواہوں کو سلطان بنا دے ، ان پڑھوں میں سے ایک امی کو نبی بنا کر بھیجے جو نہ بدگو ہو نہ بد اخلاق ہو ، نہ بازاروں میں شوروغل کرنے والا ہو ، اتنا مسکین صفت ہو اور متواضع ہو کہ اس کے دامن کی ہوا سے چراغ بھی نہ بجھے ، جس کے پاس سے وہ گزرا ہو ۔ اگر وہ سوکھے بانسوں پر پیر رکھ کر چلے تو بھی چراچراہٹ کسی کے کان میں نہ پہنچے ۔ میں اسے بشیر و نذیر بنا کر بھیجوں گا ، وہ زبان کا پاک ہوگا ، اندھی آنکھیں اس کی وجہ سے روشن ہوجائیں گی ، بہرے کان اس کے باعث سننے لگیں گے ، غلاف والے دل اس کی برکت سے کھل جائیں گے ۔ ہر ایک بھلے کام سے میں اسے سنواردوں گا ۔ حکمت اس کی باتیں ہوں گی ، صدق و وفا کی کی طبیعت ہوگی ، عفو ودرگزر کرنا اور عمدگی وبھلائی چاہنا اس کی خصلت ہوگی ۔ حق اس کی شریعت ہوگی ، عدل اس کی سیرت ہوگی ، ہدایت اس کی امام ہوگی ۔ اسلام اس کی ملت ہوگا ۔ احمد اس کا نام ہوگا ۔ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) گمراہی کے بعد اس کی وجہ سے میں ہدایت پھیلاوں گا ، جہالت کے بعد علم چمک اٹھے گا ، پستی کے بعد اس کی وجہ سے ترقی ہوگی ۔ نادانی اس کی ذات سے دانائی میں بدل جائے گی ۔ کمی زیادتی سے بدل جائے گی ، فقیری کو اس کی وجہ سے میں امیری سے بدل دوں گا ۔ اس کی ذات سے جداجدا لوگوں کو میں ملا دوں گا ، فرقت کے بعد الفت ہوگی ، انتشار کے بعد اتحاد ہوگا ، اختلاف کے بعد اتفاق ہوگا ، مختلف دل ، جداگانہ خواہشیں ایک ہو جائیں گی ۔ بیشمار بند گان رب ہلاکت سے بچ جائیں گے ، اس کی امت کو میں تمام امتوں سے بہتر کردوں گا جو لوگوں کے نفع کے لئے ہوگی ، بیشمار بندگان رب ہلاکت سے بچ جائیں گے ، اس کی امت کو میں تمام امتوں سے بہتر کر دونگا جو لوگوں کے نفع کے لئے ہوگی ، بھلائیوں کا حکم کرنے والی برائیوں سے روکنے والی ہوگی ، موحد مومن مخلص ہوں گے ، اللہ کے جتنے رسول اللہ کی طرف سے جو لائے ہیں یہ سب کو مانیں گے ، کسی کے منکر نہ ہوں گے ۔