Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
فَاِنۡ لَّمۡ تَفۡعَلُوۡا فَاۡذَنُوۡا بِحَرۡبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَرَسُوۡلِهٖ‌ۚ وَاِنۡ تُبۡتُمۡ فَلَـكُمۡ رُءُوۡسُ اَمۡوَالِكُمۡ‌ۚ لَا تَظۡلِمُوۡنَ وَلَا تُظۡلَمُوۡنَ‏ ﴿279﴾
اور اگر ایسا نہیں کرتے تو اللہ تعالٰی سے اور اس کے رسول سے لڑنے کے لئے تیار ہو جاؤ ہاں اگر توبہ کر لو تو تمہارا اصل مال تمہارا ہی ہے ، نہ تم ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے ۔
فان لم تفعلوا فاذنوا بحرب من الله و رسوله و ان تبتم فلكم رءوس اموالكم لا تظلمون و لا تظلمون
And if you do not, then be informed of a war [against you] from Allah and His Messenger. But if you repent, you may have your principal - [thus] you do no wrong, nor are you wronged.
Aur agar aisa nahi kertay to Allah Taalaa say aur uss kay rasool say larney kay liye tayyar hojao haan agar tauba kerlo to tumhara asal maal tumhara hi hai na tum zulm kero na tum per zulm kiya jaye.
پھر بھی اگر تم ایسا نہ کرو گے تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے اعلان جنگ سن لو ۔ اور اگر تم ( سود سے ) توبہ کرو تو تمہارا اصل سرمایہ تمہارا حق ہے ، نہ تم کسی پر ظلم کرو نہ تم پر ظلم کیا جائے ۔
پھر اگر ایسا نہ کرو تو یقین کرلو اللہ اور اللہ کے رسول سے لڑائی کا ( ف۵۹۲ ) اور اگر تم توبہ کرو تو اپنا اصل مال لے لو نہ تم کسی کو نقصان پہچاؤ ( ف۵۹۳ ) نہ تمہیں نقصان ہو ( ف۵۹٤ )
لیکن اگر تم نے ایسا نہ کیا ، تو آگاہ ہو جاؤ کہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے تمہارے خلاف اعلان جنگ 323 ہے ۔ اب بھی توبہ کرلو ﴿اور سود چھوڑ دو﴾تو اپنا اصل سرمایہ لینے کے تم حق دار ہو ۔ نہ تم ظلم کرو ، نہ تم پر ظلم کیا جائے ۔
پھر اگر تم نے ایسا نہ کیا تو اﷲ اور اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی طرف سے اعلانِ جنگ پر خبردار ہو جاؤ ، اور اگر تم توبہ کر لو تو تمہارے لئے تمہارے اصل مال ( جائز ) ہیں ، نہ تم خود ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :323 یہ آیت فتح مکہ کے بعد نازل ہوئی اور مضمون کی مناسبت سے اس سلسلہ کلام میں داخل کر دی گئی ۔ اس سے پہلے اگرچہ سود ایک ناپسندیدہ چیز سمجھا جاتا تھا مگر قانوناً اسے بند نہیں کیا گیا تھا ۔ اس آیت کے نزول کے بعد اسلامی حکومت کے دائرے میں سودی کاروبار ایک فوجداری جرم بن گیا ۔ عرب کے جو قبیلے سود کھاتے تھے ، ان کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے عمال کے ذریعے سے آگاہ فرمادیا کہ اگر اب وہ اس لین دین سے باز نہ آئے ، تو ان کے خلاف جنگ کی جائے گی ۔ نجران کے عیسائیوں کو جب اسلامی حکومت کے تحت اندرونی خود مختاری دی گئی ، تو معاہدے میں یہ تصریح کر دی گئی کہ اگر تم سودی کاروبار کرو گے ، تو معاہدہ فسخ ہو جائے گا اور ہمارے اور تمہارے درمیان حالت جنگ قائم ہو جائے گی ۔ آیت کے آخری الفاظ کی بنا پر ابن عباس ، حسن بصری ، ابن سیرین اور ربیع بن انس کی رائے یہ ہے کہ جو شخص دارالاسلام میں سود کھائے اسے توبہ پر مجبور کیا جائے اور اگر باز نہ آئے ، تو اسے قتل کر دیا جائے ۔ دوسرے فقہا کی رائے میں ایسے شخص کو قید کر دینا کافی ہے ۔ جب تک وہ سود خواری چھوڑ دینے کا عہد نہ کرے ، اسے نہ چھوڑا جائے ۔