Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
وَاِنۡ كَانَ ذُوۡ عُسۡرَةٍ فَنَظِرَةٌ اِلٰى مَيۡسَرَةٍ ‌ؕ وَاَنۡ تَصَدَّقُوۡا خَيۡرٌ لَّـكُمۡ‌ اِنۡ كُنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ‏ ﴿280﴾
اور اگر کوئی تنگی والا ہو تو اسے آسانی تک مہلت دینی چاہیے اور صدقہ کرو تو تمہارے لئے بہت ہی بہتر ہے ، اگر تم میں علم ہو ۔
و ان كان ذو عسرة فنظرة الى ميسرة و ان تصدقوا خير لكم ان كنتم تعلمون
And if someone is in hardship, then [let there be] postponement until [a time of] ease. But if you give [from your right as] charity, then it is better for you, if you only knew.
Aur agar koi tangi wala ho to ussay aasani tak mohlat deni chahaiye aur sadqa kero to tumharya liye boht hi behtar hai agar tum mein ilm ho.
اور اگر کوئی تنگدست ( قرض دار ) ہو تو اس کا ہاتھ کھلنے تک مہلت دینی ہے ، اور صدقہ ہی کردو تو یہ تمہارے حق میں کہیں زیادہ بہتر ہے ، بشرطیکہ تم کو سمجھ ہو ۔
اور اگر قرضدار تنگی والا ہے تو اسے مہلت دو آسانی تک ، اور قرض اس پر بالکل چھوڑ دینا تمہارے لئے اور بھلا ہے اگر جانو ( ف۵۹۵ )
تمہارا قرض دار تنگ دست ہو تو ہاتھ کھلنے تک اسے مہلت دو ، اور جو صدقہ کر دو ، تو یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے ، اگر تم سمجھو 324 ۔
اور اگر قرض دار تنگدست ہو تو خوشحالی تک مہلت دی جانی چاہئے ، اور تمہارا ( قرض کو ) معاف کر دینا تمہارے لئے بہتر ہے اگر تمہیں معلوم ہو ( کہ غریب کی دل جوئی اﷲ کی نگاہ میں کیا مقام رکھتی ہے )
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :324 اسی آیت سے شریعت میں یہ حکم نکالا گیا ہے کہ جو شخص ادائے قرض سے عاجز ہوگیا ہو ، اسلامی عدالت اس کے قرض خواہوں کو مجبور کرے گی کہ اسے مہلت دیں ، اور بعض حالات میں وہ پورا قرض یا قرض کا ایک حصہ معاف بھی کرانے کی مجاز ہو گی ۔ حدیث میں آتا ہے کہ ایک شخص کے کاروبار میں گھاٹا آگیا اور اس پر قرضوں کا بار بہت چڑھ گیا ۔ معاملہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ۔ آپ نے لوگوں سے اپیل کی کہ اپنے اس بھائی کی مدد کرو ۔ چنانچہ بہت سے لوگوں نے اس کو مالی امداد دی ۔ مگر قرضے پھر بھی صاف نہ ہوسکے ۔ تب آپ نے اس کے قرض خواہوں سے فرمایا کہ جو کچھ حاضر ہے ، بس وہی لے کر اسے چھوڑ دو ، اس سے زیادہ تمہیں نہیں دلوایا جاسکتا ۔ فقہا نے تصریح کی ہے کہ ایک شخص کے رہنے کا مکان ، کھانے کے برتن ، پہننے کے کپڑے اور وہ آلات جن سے وہ اپنی روزی کماتا ہو ، کسی حالت میں قرق نہیں کیے جا سکتے ۔