Surah

Information

Surah # 25 | Verses: 77 | Ruku: 6 | Sajdah: 1 | Chronological # 42 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 68-70, from Madina
وَكَذٰلِكَ جَعَلۡنَا لِكُلِّ نَبِىٍّ عَدُوًّا مِّنَ الۡمُجۡرِمِيۡنَ‌ؕ وَكَفٰى بِرَبِّكَ هَادِيًا وَّنَصِيۡرًا‏ ﴿31﴾
اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے دشمن بعض گناہگاروں کو بنا دیا ہے اور تیرا رب ہی ہدایت کرنے والا اور مدد کرنے والاکافی ہے ۔
و كذلك جعلنا لكل نبي عدوا من المجرمين و كفى بربك هاديا و نصيرا
And thus have We made for every prophet an enemy from among the criminals. But sufficient is your Lord as a guide and a helper.
Aur iss tarah hum ney her nabi kay dushman baaz gunehgaron ko bana diya hai. Aur tera rab hi hidayat kerney wala aur madad kerney wala kafi hai.
اور ہم نے اسی طرح مجرم لوگوں کو ہر نبی کا دشمن بنایا ہے ۔ ( ١٠ ) اور تمہارا پروردگار ہدایت دینے اور مدد کرنے کے لیے کافی ہے ۔
اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے لیے دشمن بنادیے تھے مجرم لوگ ( ف۵۷ ) اور تمہارا رب کافی ہے ہدایت کرنے اور مدد دینے کو ،
اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ، ہم نے تو اسی طرح مجرموں کو ہر نبی کا دشمن بنایا ہے 42 اور تمہارے لیے تمہارا رب ہی رہنمائی اور مدد کو کافی ہے ۔ 43
اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے لئے جرائم شعار لوگوں میں سے ( ان کے ) دشمن بنائے تھے ( جو ان کے پیغمبرانہ مشن کی مخالفت کرتے اور اس طرح حق اور باطل قوتوں کے درمیان تضاد پیدا ہوتا جس سے انقلاب کے لئے سازگار فضا تیار ہو جاتی تھی ) ، اور آپ کا رب ہدایت کرنے اور مدد فرمانے کے لئے کافی ہے
سورة الْفُرْقَان حاشیہ نمبر :42 یعنی آج جو دشمنی تمہارے ساتھ کی جا رہی ہے ۔ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ پہلے بھی ایسا ہی ہوتا رہا ہے کہ جب کوئی نبی حق اور راستی کی دعوت دینے اٹھا تو وقت کے سارے جرائم پیشہ لوگ ہاتھ دھو کر پیچھے پڑ گئے ۔ یہ مضمون سورہ اَنعام آیات 112 ۔ 113 میں بھی گزر چکا ہے ۔ اور یہ جو فرمایا کہ ہم نے ان کو دشمن بنایا ہے ، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارا قانون فطرت یہی کچھ ہے ، لہٰذا ہماری اس مشیت پر صبر کرو ، اور قانون فطرت کے تحت جن حالات سے دو چار ہونا نا گزیر ہے ان کا مقابلہ ٹھنڈے دل اور مضبوط عزم کے ساتھ کرتے چلے چاؤ ۔ اس بات کی امید نہ رکھو کہ ادھر تم نے حق پیش کیا اور ادھر ایک دنیا کی دنیا اسے قبول کرنے کے لیے امنڈ آئے گی اور سارے غلط کاریوں سے تائب ہو کر اسے ہاتھوں ہاتھ لینے لگیں گے ۔ سورة الْفُرْقَان حاشیہ نمبر :43 رہنمائی سے مراد صرف علم حق عطا کرنا ہی نہیں ہے ، بلکہ تحریک اسلامی کو کامیابی کے ساتھ چلانے کے لیے ، اور دشمنوں کی چالوں کو شکست دینے کے لیے بر وقت صحیح تدبیریں سمجھانا بھی ہے ۔ اور مدد سے مراد ہر قسم کی مدد ہے ۔ حق اور باطل کی کشمکش میں جتنے محاذ بھی کھلیں ، ہر ایک پر اہل حق کی تائید میں کمک پہنچانا اللہ کا کام ہے ۔ دلیل کی لڑائی ہو تو وہی اہل حق کو حجت بالغہ عطا کرتا ہے ۔ اخلاق کی لڑائی ہو تو وہی ہر پہلو سے اہل حق کو اخلاقی برتری عطا فرماتا ہے ۔ تنظیم کا مقابلہ ہو تو وہی باطل پرستوں کے دل پھاڑتا اور اہل حق کے دل جوڑتا ہے ۔ مادی وسائل کی ضرورت ہو ، تو وہی اہل حق کے تھوڑے مال و اسباب میں وہ برکت دیتا ہے کہ اہل باطل کے وسائل کی فراوانی ان کے مقابلے میں محض دھوکے کی ٹٹی ثابت ہوتی ہے ۔ غرض کوئی پہلو مدد اور راہ نمائی کا ایسا نہیں ہے جس میں اہل حق کے لیے اللہ کافی نہ ہو اور انہیں کسی دوسرے سہارے کی حاجت ہو ، بشرطیکہ وہ اللہ کی کفایت پر ایمان و اعتماد رکھیں اور ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہ بیٹھے رہیں بلکہ سرگرمی کے ساتھ باطل کے مقابلے میں حق کی سر بلندی کے لیے جانیں لڑائیں ۔ یہ بات نگاہ میں رہے کہ آیت کا یہ دوسرا حصہ نہ ہوتا تو پہلا حصہ انتہائی دل شکن تھا ۔ اس سے بڑھ کر ہمت توڑ دینے والی چیز اور کیا ہو سکتی ہے کہ ایک شخص کو یہ خبر دی جائے کہ ہم نے جان بوجھ کر تیرے سپرد ایک ایسا کام کیا ہے جسے شروع کرتے ہی دنیا بھر کے کتے اور بھیڑیے تجھے لپیٹ جائیں گے ۔ لیکن اس اطلاع کی ساری خوفناکی یہ حرف تسلی سن کر دور ہو جاتی ہے کہ اس جاں گُسِل کشمکش کے میدان میں اتار کر ہم نے تجھے اکیلا نہیں چھوڑ دیا ہے بلکہ ہم خود تیری حمیت کو موجود ہیں ۔ ایمان دل میں ہو تو اس سے بڑھ کر ہمت دلانے والی بات اور کیا ہو سکتی ہے کہ خداوند عالم آپ ہماری مدد اور رہنمائی کا ذمہ لے رہا ہے ۔ اس کے بعد تو صرف ایک کم اعتقاد بزدل ہی میدان میں آگے بڑھنے سے ہچکچا سکتا ہے ۔