Surah

Information

Surah # 25 | Verses: 77 | Ruku: 6 | Sajdah: 1 | Chronological # 42 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 68-70, from Madina
وَلَوۡ شِئۡنَا لَبَـعَثۡنَا فِىۡ كُلِّ قَرۡيَةٍ نَّذِيۡرًا ‌ۖ ‏ ﴿51﴾
اگر ہم چاہتے تو ہر ہر بستی میں ایک ڈرانے والا بھیج دیتے ۔
و لو شنا لبعثنا في كل قرية نذيرا
And if We had willed, We could have sent into every city a warner.
Agar hum chahatay to her her basti mein darney wala bhej detay.
اور اگر ہم چاہتے تو ہر بستی میں ایک الگ آگاہ کرنے والا ( پیغمبر ) بھیج دیتے ۔
اور ہم چاہتے تو ہر بستی میں ایک ڈر سنانے والا بھیجتے ( ف۹۲ )
اگر ہم چاہتے تو ایک ایک بستی میں ایک ایک نذیر اٹھا کھڑا کرتے 66 ۔
اور اگر ہم چاہتے تو ہر ایک بستی میں ایک ڈر سنانے والا بھیج دیتے
سورة الْفُرْقَان حاشیہ نمبر :66 یعنی ایسا کرنا ہماری قدرت سے باہر نہ تھا ، چاہتے تو جگہ جگہ نبی پیدا کر سکتے تھے ، مگر ہم نے ایسا نہیں کیا اور دنیا بھر کے لیے ایک ہی نبی مبعوث کر دیا ۔ جس طرح ایک سورج سارے جہان کے لیے کافی ہو رہا ہے اسی طرح یہ اکیلا آفتاب ہدایت ہی سب جہان والوں کے لیے کافی ہے ۔
النبی کل عالم علیہ السلام اگر رب چاہتا تو ہر ہر بستی میں ایک ایک نبی بھیج دیتا لیکن اس نے تمام دنیا کی طرف صرف ایک ہی نبی بھیجا ہے اور پھر اسے حکم دے دیا ہے کہ قرآن کا وعظ سب کو سنا دے ۔ جیسے فرمان ہے کہ میں اس قرآن سے تمہیں اور جس جس کو یہ پہنچے ہوشیار کردوں اور ان تمام جماعتوں میں سے جو بھی اس سے کفر کرے اس کے ٹھہر نے کی جگہ جہنم ہے اور فرمان ہے کہ تم مکے والوں کو اور چاروں طرف کے لوگوں کو آگاہ کردو ۔ اور آیت میں ہے کہ اے نبی آپ کہہ دیجئے کہ اے تمام لوگو! میں تم سب کی طرف رسول اللہ ( صلی اللہ عیہ وسلم ) بن کر آیا ہوں ۔ بخاری ومسلم کی حدیث میں ہے میں سرخ وسیاہ سب کی طرف بھیجا گیا ہوں ۔ بخاری ومسلم کی اور حدیث میں ہے کہ تمام انبیاء اپنی اپنی قوم کی طرف بھیجے جاتے رہے اور میں عام لوگوں کی طرف مبعوث کیا گیا ہوں ۔ پھر فرمایا کافروں کا کہنا نہ ماننا اور اس قرآن کے ساتھ ان سے بہت بڑاجہاد کرنا ۔ جیسے ارشاد ہے ۔ آیت ( يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَالْمُنٰفِقِيْنَ وَاغْلُظْ عَلَيْهِمْ ۭ وَمَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُ ۭ وَبِئْسَ الْمَصِيْرُ Ḍ۝ ) 66- التحريم:9 ) یعنی اے نبی کافروں سے اور منافقوں سے جہاد کرتے رہو ۔ اسی رب نے پانی کو دو طرح کا کردیا ہے ۔ میٹھا اور کھاری ۔ نہروں چشموں اور کنووں کا پانی عموما شیریں صاف اور خوش ذائقہ ہوتا ہے ۔ بعض ٹھہرے ہوئے سمندروں کا پانی کھاری اور بدمزہ ہوتا ہے ۔ اللہ کی اس نعمت پر بھی شکر کرنا چاہیے کہ اس نے میٹھے پانی کی چاروں طرف ریل پیل کردی تاکہ لوگوں کو نہانے دھونے پینے اور کھیت اور باغات کو پانی دینے میں آسانی رہے ۔ مشرقوں اور مغربوں میں محیط سمندر کھاری پانی کے اس نے بہادیئے جو ٹھہرے ہوئے ہیں ، ادھر ادھر بہتے نہیں لیکن موجیں مار رہے ہیں ، تلاطم پیدا کر رہے ہیں ، بعض میں مدوجزر ہے ، ہر مہینے کی ابتدائی تاریخوں میں تو ان میں زیادتی اور بہاؤ ہوتا ہے پھر چاند کے گھٹنے کے ساتھ وہ گھٹتا جاتا ہے یہاں تک آخر میں اپنی حالت پر آجاتا ہے پھر جہاں چاند چڑھا یہ بھی چڑھنے لگا چودہ تاریخ تک برابر چاند کیساتھ چڑھتا رہا پھر اترنا شروع ہوا ان تمام سمندروں کو اسی اللہ نے پیدا کیا ہے وہ پوری اور زبردست قدرت والا ہے ۔ کھاری اور گرم پانی گو پینے کے کام نہیں آتا لیکن ہواؤں کو صاف کردیتا ہے جس سے انسانی زندگی ہلاکت میں نہ پڑے اس میں جو جانور مرجاتے ہیں ان کی بدبو دنیا والوں کو ستانہیں سکتی اور کھاری پانی کے سبب سے اس کی ہوا صحت بخش اور اسکا مردہ پاک طیب ہوتا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے جب سمندر کے پانی کی نسبت سوال ہوا کہ کیا ہم اس سے وضو کرلیں؟ تو آپ نے فرمایا اسکا پانی پاک ہے اور اسکا مردہ حلال ہے ۔ مالک شافعی اور اہل سنن رحمتہ اللہ علیہ نے اسے روایت کی ہے اور اسناد بھی صحیح ہے پھر اسکی قدرت دیکھو کہ محض اپنی طاقت سے اور اپنے حکم سے ایک دوسرے سے جدا رکھا ہے نہ کھاری میٹھے میں مل سکے نہ میٹھا کھاری میں مل سکے ۔ جیسے فرمان ہے آیت ( مَرَجَ الْبَحْرَيْنِ يَلْتَقِيٰنِ 19۝ۙ ) 55- الرحمن:19 ) اس نے دونوں سمندرجاری کردئیے ہیں کہ دونوں مل جائیں اور ان دونوں کے درمیان ایک حجاب قائم کردیا ہے کہ حد سے نہ بڑھیں پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کے منکر ہو؟ اور آیت میں ہے کون ہے وہ جس نے زمین کو جائے قرار بنایا اور اس میں جگہ جگہ دریا جاری کردئیے اس پر پہاڑ قائم کردئیے اور دوسمندروں کے درمیان اوٹ کردی ۔ کیا اللہ کے ساتھ اور کوئی معبود بھی ہے؟ بات یہ ہے کہ ان مشرکین کے اکثر لوگ بےعلم ہیں ۔ اس نے انسان کو ضعیف نطفے سے پیدا کیا ہے پھر اسے ٹھیک ٹھاک اور برابر بنایاہے ۔ اور اچھی پیدائش میں پیدا کرکے پھر اسے مرد یا عورت بنایا ۔ پھر اس کے لئے نسب کے رشتے دار بنادئیے پھر کچھ مدت بعد سسرالی رشتے قائم کردئیے اتنے بڑے قادر اللہ کی قدرتیں تمہارے سامنے ہیں ۔