Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
لَا يُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفۡسًا اِلَّا وُسۡعَهَا ‌ؕ لَهَا مَا كَسَبَتۡ وَعَلَيۡهَا مَا اكۡتَسَبَتۡ‌ؕ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذۡنَاۤ اِنۡ نَّسِيۡنَاۤ اَوۡ اَخۡطَاۡنَا ‌ۚ رَبَّنَا وَلَا تَحۡمِلۡ عَلَيۡنَاۤ اِصۡرًا كَمَا حَمَلۡتَهٗ عَلَى الَّذِيۡنَ مِنۡ قَبۡلِنَا ‌‌ۚرَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلۡنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهٖ‌ ۚ وَاعۡفُ عَنَّا وَاغۡفِرۡ لَنَا وَارۡحَمۡنَا اَنۡتَ مَوۡلٰٮنَا فَانۡصُرۡنَا عَلَى الۡقَوۡمِ الۡكٰفِرِيۡنَ‏ ﴿286﴾
اللہ تعالٰی کسی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا ، جو نیکی وہ کرے وہ اس کے لئے اور جو برائی وہ کرے وہ اس پر ہے ، اے ہمارے رب اگر ہم بھول گئے ہوں یا خطا کی ہو تو ہمیں نہ پکڑنا اے ہمارے رب ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جو ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا اے ہمارے رب ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جس کی ہمیں طاقت نہ ہو اور ہم سے درگزر فرما اور ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم کر تو ہی ہمارا مالک ہے ، ہمیں کافروں کی قوم پر غلبہ عطا فرما ۔
لا يكلف الله نفسا الا وسعها لها ما كسبت و عليها ما اكتسبت ربنا لا تؤاخذنا ان نسينا او اخطانا ربنا و لا تحمل علينا اصرا كما حملته على الذين من قبلنا ربنا و لا تحملنا ما لا طاقة لنا به و اعف عنا و اغفر لنا و ارحمنا انت مولىنا فانصرنا على القوم الكفرين
Allah does not charge a soul except [with that within] its capacity. It will have [the consequence of] what [good] it has gained, and it will bear [the consequence of] what [evil] it has earned. "Our Lord, do not impose blame upon us if we have forgotten or erred. Our Lord, and lay not upon us a burden like that which You laid upon those before us. Our Lord, and burden us not with that which we have no ability to bear. And pardon us; and forgive us; and have mercy upon us. You are our protector, so give us victory over the disbelieving people."
Allah Taalaa kissi jaan ko uss ki taqat say ziyada akleef nahi deta jo neki woh keray woh uss kay liye aur jo buraee woh keray woh uss per hai aey humaray rab! Agar hum bhool gaye hon ya khata ki ho to humen na pakarna aey humaray rab! Hum per woh bojh na daal jo hum say pehlay logon pe dala tha aey humaray rab! Hum per woh bojh na daal jiss ki humen taqat na ho aur hum say dar guzar farma! Aur humen baksh dey aur hum per reham ker! Tu hi humara maalik hai humen kafiron ki qom per ghalba ata farma.
اللہ کسی بھی شخص کو اس کی وسعت سے زیادہ ذمہ داری نہیں سونپتا ، اس کو فائدہ بھی اسی کام سے ہوگا جو وہ اپنے ارادے سے کرے ، اور نقصان بھی اسی کام سے ہوگا جو اپنے ارادے سے کرے ۔ ( مسلمانو اللہ سے یہ دعا کیا کرو کہ ) اے ہمارے پروردگار اگر ہم سے کوئی بھول چوک ہوجائے تو ہماری گرفت نہ فرمایئے ۔ اور اے ہمارے پروردگار ہم پر اس طرح کا بوجھ نہ ڈالیے جیسا آپ نے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا ۔ اور اے ہمارے پروردگار ہم پر ایسا بوجھ نہ ڈالیے جسے اٹھانے کی ہم میں طاقت نہ ہو ، اور ہماری خطاؤں سے درگذر فرمایئے ، ہمیں بخش دیجیے اور ہم پر رحم فرمایئے ۔ آپ ہی ہمارے حامی و ناصر ہیں ، اس لیے کافر لوگوں کے مقابلے میں ہمیں نصرت عطا فرمایئے ۔
اللہ کسی جان پر بوجھ نہیں ڈالتا مگر اس کی طاقت بھر ، اس کا فائدہ ہے جو اچھا کمایا اور اس کا نقصان ہے جو برائی کمائی ( ف٦۲٤ ) اے رب ہمارے! ہمیں نہ پکڑ اگر ہم بھولیں ( ف٦۲۵ ) یا چوُکیں اے رب ہمارے! اور ہم پر بھاری بوجھ نہ رکھ جیسا تو نے ہم سے اگلوں پر رکھا تھا ، اے رب ہمارے! اور ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جس کی ہمیں سہار ( برداشت ) نہ ہو اور ہمیں معاف فرمادے اور بخش دے اور ہم پر مہر کر تو ہمارا مولیٰ ہے ۔ تو کافروں پر ہمیں مدد دے ۔
اللہ کسی متنفّس پر اس کی مقدرت سے بڑھ کر ذمّہ داری کا بوجھ نہیں ڈالتا ۔ 338 ہر شخص نے جو نیکی کمائی ہے ، اس کا پھل اسی کے لیے ہے اور جو بدی سمیٹی ہے ، اس کا و بال اسی پر ہے ۔ 339 ﴿ ایمان لانے والو! تم یوں دعا کرو ﴾ اے ہمارے رب ! ہم سے بھول چوک میں جو قصور ہو جائیں ، ان پر گرفت نہ کرنا ۔ مالک ! ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال ، جو تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالے تھے ۔ 340 پروردگار ! جس بار کو اٹھانے کی ہم میں طاقت نہیں ہے ، وہ ہم پر نہ رکھ ۔ 341 ہمارے ساتھ نرمی کر ، ہم سے درگزر فرما ، ہم پر رحم کر ، تو ہمارا مولیٰ ہے ، کافروں کے مقابلے میں ہماری مدد کر ۔ 342 ؏٤۰
اﷲ کسی جان کو اس کی طاقت سے بڑھ کر تکلیف نہیں دیتا ، اس نے جو نیکی کمائی اس کے لئے اس کا اجر ہے اور اس نے جو گناہ کمایا اس پر اس کا عذاب ہے ، اے ہمارے رب! اگر ہم بھول جائیں یا خطا کر بیٹھیں تو ہماری گرفت نہ فرما ، اے ہمارے پروردگار! اور ہم پر اتنا ( بھی ) بوجھ نہ ڈال جیسا تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا ، اے ہمارے پروردگار! اور ہم پر اتنا بوجھ ( بھی ) نہ ڈال جسے اٹھانے کی ہم میں طاقت نہیں ، اور ہمارے ( گناہوں ) سے درگزر فرما ، اور ہمیں بخش دے ، اور ہم پر رحم فرما ، تو ہی ہمارا کارساز ہے پس ہمیں کافروں کی قوم پر غلبہ عطا فرما
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :338 یعنی اللہ کے ہاں انسان کی ذمہ داری اس کی مقدرت کے لحاظ سے ہے ۔ ایسا ہرگز نہ ہوگا کہ بندہ ایک کام کرنے کی قدرت نہ رکھتا ہو اور اللہ اس سے باز پرس کرے کہ تو نے فلاں کام کیوں نہ کیا ۔ یا ایک چیز سے بچنا فی الحقیقت اس کی مقدرت سے باہر ہو اور اللہ اس سے مواخذہ کرے کہ تو نے اس سے پرہیز کیوں نہ کیا ۔ لیکن یہ یاد رہے کہ اپنی مقدرت کا فیصلہ کرنے والا انسان خود نہیں ہے ۔ اس کا فیصلہ اللہ ہی کر سکتا ہے کہ ایک شخص فی الحقیقت کس چیز کی قدرت رکھتا تھا اور کس چیز کی نہ رکھتا تھا ۔ سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :339 “یہ اللہ کے قانون مجازات کا دوسرا قاعدہ کلیہ ہے ۔ ہر آدمی انعام اسی خدمت پر پائے گا ۔ جو اس نے خود انجام دی ہو ۔ یہ ممکن نہیں ہے کہ ایک شخص کی خدمات پر دوسرا انعام پائے ۔ اور اسی طرح ہر شخص اسی قصور میں پکڑا جائے گا جس کا وہ خود مرتکب ہوا ہو ۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک کے قصور میں دوسرا پکڑا جائے ۔ ہاں یہ ضرور ممکن ہے کہ ایک آدمی نے کسی نیک کام کی بنا رکھی ہو اور دنیا میں ہزاروں سال تک اس کام کے اثرات چلتے رہیں اور یہ سب اس کے کارنامے میں لکھے جائیں ۔ اور ایک دوسرے شخص نے کسی برائی کی بنیاد رکھی ہو اور صدیوں تک دنیا میں اس کا اثر جاری رہے اور وہ اس ظالم اول کے حساب میں درج ہوتا رہے ۔ لیکن یہ اچھا یا برا ، جو کچھ بھی پھل ہوگا ، اسی کی سعی اور اسی کے کسب کا نتیجہ ہو گا ۔ بہرحال یہ ممکن نہیں ہے کہ جس بھلائی یا جس برائی میں آدمی کی نیت اور سعی و عمل کا کوئی حصہ نہ ہو ، اس کی جزا یا سزا اسے مل جائے ۔ مکافات عمل کوئی قابل انتقال چیز نہیں ہے ۔ سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :340 یعنی ہمارے پیش رووں کو تیری راہ میں جو آزمائشیں پیش آئیں ، جن زبردست ابتلاؤں سے وہ گزرے ، جن مشکلات سے انہیں سابقہ پڑا ، ان سے ہمیں بچا ۔ اگرچہ اللہ کی سنت یہی رہی ہے کہ جس نے بھی حق و صداقت کی پیروی کا عزم کیا ہے ، اسے سخت آزمائشوں اور فتنوں سے دوچار ہونا پڑا ہے ۔ اور جب آزمائشیں پیش آئیں تو مومن کا کام یہی ہے کہ پورے استقلال سے ان کا مقابلہ کرے ۔ لیکن بہرحال مومن کو اللہ سے دعا یہی کرنی چاہیے کہ وہ اس کے لیے حق پرستی کی راہ آسان کر دے ۔ سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :341 یعنی مشکلات کا اتنا ہی بار ہم پر ڈال ، جسے ہم سہار لے جائیں ۔ آزمائشیں بس اتنی ہی بھیج کہ ان میں ہم پورے اتر جائیں ۔ ایسا نہ ہو کہ ہماری قوت برداشت سے بڑھ کر سختیاں ہم پر نازل ہوں اور ہمارے قدم راہ حق سے ڈگمگا جائیں ۔ سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :342 اس دعا کی پوری روح کو سمجھنے کے لیے یہ بات پیش نظر رہنی چاہیے کہ یہ آیات ہجرت سے تقریباً ایک سال پہلے معراج کے موقع پر نازل ہوئی تھیں ، جبکہ مکے میں کفر و اسلام کی کشمکش اپنی انتہا کو پہنچ چکی تھی ، مسلمانوں پر مصائب و مشکلات کے پہاڑ ٹوٹ رہے تھے ، اور صرف مکہ ہی نہیں ، بلکہ سرزمین عرب پر کوئی جگہ ایسی نہ تھی جہاں کسی بندہ خدا نے دین حق کی پیروی اختیار کی ہو اور اس کے لیے خدا کی سرزمین پر سانس لینا دشوار نہ کر دیا گیا ہو ۔ ان حالات میں مسلمانوں کو تلقین کی گئی کہ اپنے مالک سے اس طرح دعا مانگا کرو ۔ ظاہر ہے کہ دینے والا خود ہی جب مانگنے کا ڈھنگ بتائے ، تو ملنے کا یقین آپ سے آپ پیدا ہوتا ہے ۔ اس لیے یہ دعا اس وقت مسلمانوں کے لیے غیر معمولی تسکین قلب کی موجب ہوئی ۔ علاوہ بریں اس دعا میں ضمنًا مسلمانوں کو یہ بھی تلقین کر دی گئی کہ وہ اپنے جذبات کو کسی نامناسب رخ پر نہ بہنے دیں ، بلکہ انہیں اس دعا کے سانچے میں ڈھال لیں ۔ ایک طرف ان روح فرسا مظالم کو دیکھیے ، جو محض حق پرستی کے جرم میں ان لوگوں پر توڑے جارہے تھے ، اور دوسری طرف اس دعا کو دیکھیے ، جس میں دشمنوں کے خلاف کسی تلخی کا شائبہ تک نہیں ۔ ایک طرف اس جسمانی تکلیفوں اور مالی نقصانات کو دیکھیے ، جن میں یہ لوگ مبتلا تھے ، اور دوسری طرف اس دعا کی دیکھیے جس میں کسی دنیوی مفاد کی طلب کا ادنٰی نشان تک نہیں ہے ۔ ایک طرف ان حق پرستوں کی انتہائی خستہ حالی کو دیکھیے ، اور دوسری طرف ان بلند اور پاکیزہ جذبات کو دیکھیے ، جن سے یہ دعا لبریز ہے ۔ اس تقابل ہی سے صحیح اندازہ ہو سکتا ہے کہ اس وقت اہل ایمان کو کس طرز کی اخلاقی و روحانی تربیت دی جارہی تھی ۔