سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :5
یعنی جستجوئے حق کے لیے کسی کو نشانی کی ضرورت ہو تو کہیں دور جانے کی ضرورت نہیں ، آنکھیں کھول کر ذرا اس زمین ہی کی روئیدگی کو دیکھ لے ، اسے معلوم ہو جائے گا کہ نظام کائنات کی جو حقیقت ( توحید الہٰ ) انبیاء علیہم السلام پیش کرتے ہیں وہ صحیح ہے ، یا وہ نظریات صحیح ہیں جو مشرکین یا منکرین خدا بیان کرتے ہیں ۔ زمین سے اگنے والی بے شمار انواع و اقسام کی چیزیں جس کثرت سے اگ رہی ہیں ، جن مادوں اور قوتوں کی بدولت اگ رہی ہیں ، جن قوانین کے تحت اگ رہی ہیں ، پھر ان کی خواص اور صفات میں اور بے شمار مخلوقات کی ان گنت ضرورتوں میں جو صریح مناسبت پائی جاتی ہے ، ان ساری چیزوں کو دیکھ کر صرف ایک احمق ہی اس نتیجے پر پہنچ سکتا ہے کہ یہ سب کچھ کسی حکیم کی حکمت ، کسی علیم کے علم ، کسی قادر و توانا کی قدرت اور کسی خالق کے منصوبہ تخلیق کے بغیر بس یونہی آپ سے آپ ہو رہا ہے ۔ یا اس سارے منصوبے کو بنانے اور چلانے والا کوئی ایک خدا نہیں ہے بلکہ بہت سے خداؤں کی تدبیر نے زمین اور آفتاب و ماہتاب اور ہوا اور پانی کے درمیان یہ ہم آہنگی ، اور ان وسائل سے پیدا ہونے والی نباتات اور بے حد و حساب مختلف النوع جانداروں کی حاجات کے درمیان یہ منا سبت پیدا کر رکھی ہے ۔ ایک ذی عقل انسان ہو ، اگر وہ کسی ہٹ دھرمی اور پیشگی تعصب میں مبتلا نہیں ہے ، اس منظر کو دیکھ کر بے اختیار پکار اٹھے گا کہ یقیناً یہ خدا کے ہونے اور ایک ہی خدا کے ہونے کی کھلی کھلی علامات ہیں ۔ ان نشانیوں کے ہوتے اور کس معجزے کی ضرورت ہے جسے دیکھے بغیر آدمی کو توحید کی صداقت کا یقین نہ آسکتا ہو؟