Surah

Information

Surah # 26 | Verses: 227 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 47 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 197 and 224-227, from Madina
اِنَّ فِىۡ ذٰ لِكَ لَاَيَةً ‌ ؕ وَمَا كَانَ اَكۡثَرُهُمۡ مُّؤۡمِنِيۡنَ‏ ﴿67﴾
یقیناً اس میں بڑی عبرت ہے اور ان میں کے اکثر لوگ ایمان والے نہیں ۔
ان في ذلك لاية و ما كان اكثرهم مؤمنين
Indeed in that is a sign, but most of them were not to be believers.
Yaqeenan iss mein bari ibrat hai aur inn mein kay aksar log eman walay nahi.
یقینا اس سارے واقعے میں عبرت کا بڑا سامان ہے ، پھر بھی ان میں سے اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے ۔
بیشک اس میں ضرور نشانی ہے ( ف۷۰ ) اور ان میں اکثر مسلمان نہ تھے ( ف۷۱ )
اس واقعہ میں ایک نشانی ہے 49 ، مگر ان لوگوں میں سے اکثر ماننے والے نہیں ہیں ۔
بیشک اس ( واقعہ ) میں ( قدرتِ الٰہیہ ) کی بڑی نشانی ہے ، اور ان میں سے اکثر لوگ مومن نہ تھے
سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :49 یعنی قریش کے لیے اس میں یہ سبق ہے کہ ہٹ دھرم لوگ کھلے کھلے معجزات دیکھ کر بھی کس طرح ایمان لانے سے انکار ہی کیے جاتے ہیں اور پھر اس ہٹ دھرمی کا انجام کیسا درد ناک ہوتا ہے ۔ فرعون اور اس کی قوم کے تمام سرداروں اور ہزارہا لشکریوں کی آنکھوں پر ایسی پٹی بندھی ہوئی تھی کہ سالہا سال تک جو نشانیاں ان کو دکھائی جاتی رہیں ان کو تو وہ نظر انداز کرتے ہی رہے تھے ، آخر میں عین غرق ہونے کے وقت بھی ان کو یہ نہ سوجھا کہ سمندر اس قافلے کے لیے پھٹ گیا ہے ، پانی پہاڑوں کی طرح دونوں طرف کھڑا ہے اور بیچ میں سوکھی سڑک سی بنی ہوئی ہے ۔ یہ صریح علامتیں دیکھ کر بھی ان کو عقل نہ آئی کہ موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ خدائی طاقت کام کر رہی ہے اور وہ اس طاقت سے لڑنے جا رہے ہیں ۔ ہوش ان کو آیا بھی تو اس وقت جب پانی نے دونوں طرف سے ان کو دبوچ لیا تھا اور وہ خدا کے غضب میں گھر چکے تھے ۔ اس وقت فرعون چیخ اٹھا کہ : اٰمَنْتُ اَنَّہ لَآ اِلٰہَ اِلَّا الَّذِیْٓ اٰمَنَتْ بِہ بَنُوْٓ اِسْرَآءِیْلَ وَ اَنَا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ O ( یونس ۔ آیت 90 ) ۔ دوسری طرف اہل ایمان کے لیے بھی اس میں یہ نشانی ہے کہ ظلم اور اس کی طاقتیں خواہ بظاہر کیسی ہی چھائی ہوئی نظر آتی ہوں ، آخر کار اللہ تعالیٰ کی مدد سے حق کا یوں بول بالا ہوتا ہے اور باطل اس طرح سرنگوں ہو کر رہتا ہے ۔