سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :113
اس سے مراد حضرت لوط علیہ السلام کی بیوی ہے ۔ سورہ تحریم میں حضرت نوح علیہ السلام اور حضرت لوط کی بیویوں کے متعلق فرمایا گیا ہے کہ کَانَتَا تَحْتَ عَبْدَیْنِ مِنْ عِبَادِنَا صَالِحَیْنِ فَخَانَتٰھُمَا ( آیت 10 ) ۔ یہ دونوں عورتیں ہمارے دو صالح بندوں کے گھر میں تھیں مگر انہوں نے ان کے ساتھ خیانت کی ۔ یعنی دونوں ایمان سے خالی تھیں اور اپنے نیک شوہروں کا ساتھ دینے کے بجائے ان دونوں نے اپنی کافر قوم کا ساتھ دیا ۔ اسی بنا پر جب اللہ تعالیٰ نے قوم لوط علیہ السلام پر عذاب نازل کرنے کا فیصلہ فرمایا اور حضرت لوط علیہ السلام کو حکم دیا کہ اپنے اہل و عیال کو لے کر اس علاقے سے نکل جائیں تو ساتھ ہی یہ بھی ہدایت فرما دی کہ اپنی بیوی کو ساتھ نہ لے جاؤ ، فَاَسْرِ بِاَھْلِکَ بِقِطْعٍ مِّنَ الَّیْلِ وَلَا یَلْتَفِتْ مِنْکُمْ اَحَدٌ اِلَّا امْرَاَتَکَ اِنَّہ مُصِیْبُھَا مَآ اَصَابَھُمْ ( ہود آیت 81 ) ۔ پس تو کچھ رات رہے اپنے اہل و عیال کو ساتھ لے کر نکل جا اور تم میں سے کوئی پیچھے پلٹ کر نہ دیکھے ۔ مگر اپنی بیوی کو ساتھ نہ لے جا ، اس پر وہی کچھ گزرنی ہے جو ان لوگوں پر گزرنی ہے ۔