Surah

Information

Surah # 27 | Verses: 93 | Ruku: 7 | Sajdah: 1 | Chronological # 48 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
طٰسٓ‌ تِلۡكَ اٰيٰتُ الۡقُرۡاٰنِ وَكِتَابٍ مُّبِيۡنٍۙ‏ ﴿1﴾
طٰسٓ یہ آیتیں ہیں قرآن کی ( یعنی واضح ) اور روشن کتاب کی ۔
طس تلك ايت القران و كتاب مبين
Ta, Seen. These are the verses of the Qur'an and a clear Book
Tua-Seen yeh aayaten hain quran ki ( yani wazeh ) aur roshan kitab ki.
طس ۔ یہ قرآن کی اور ایک ایسی کتاب کی آیتیں جو حقیقت کھول دینے والی ہے ۔
یہ آیتیں ہیں قرآن اور روشن کتاب کی ( ف۲ )
ط ۔ س ۔ یہ آیات ہیں قرآن اور کتاب مبین کی ، 1
طا ، سین ( حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں ) ، یہ قرآن اور روشن کتاب کی آیتیں ہیں
سورة النمل حاشیہ نمبر :1 کتاب مبین کا ایک مطلب یہ ہے کہ یہ کتاب اپنی تعلیمات اور اپنے احکام اور ہدایات کو بالکل واضح طریقے سے بیان کرتی ہے ، دوسرا یہ کہ وہ حق اور باطل کا فرق نمایاں طریقے سے کھول دیتی ہے ، اور ایک تیسرا مطلب یہ بھی ہے کہ اس کا کتاب الہی ہونا ظاہر ہے جو کوئی اسے آنکھیں کھول کر پڑھے گا اس پر یہ بات کھل جائے گی کہ یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنا گھڑا ہوا کلام نہیں ہے ۔
حروف مقطعہ جو سورتوں کے شروع میں آتے ہیں ان پر پوری بحث سورۃ بقرہ کے شروع میں ہم کرچکے ہیں ۔ یہاں دہرانے کی ضرورت نہیں ۔ قرآن کریم جو کھلی ہوئی واضح روشن اور ظاہر کتاب ہے ۔ یہ اسکی آیتیں ہیں جو مومنوں کے لئے ہدایت وبشارت ہیں ۔ کیونکہ وہی اس پر ایمان لاتے ہیں اس کی اتباع کرتے ہیں اسے سچا جانتے ہیں اس میں حکم احکام ہیں ان پر عمل کرتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جو نمازیں صحیح طور پر پڑھتے ہیں فرضوں میں کمی نہیں کرتے اسی طرح فرض زکوٰۃ بھی ، دار آخرت پر کامل یقین رکھتے ہیں موت کے بعد کی زندگی اور جزا سزا کو بھی مانتے ہیں ۔ جنت ودوزخ کو حق جانتے ہیں ۔ چنانچہ اور روایت میں بھی ہے کہ ایمانداروں کے لئے تو یہ قرآن ہدایت اور شفاہے اور بے ایمانوں کے کان تو بہرے ہیں ان میں روئی دئیے ہوئے ہیں ۔ اس سے خوشخبری پرہیزگاروں کو ہے اور بدکرداروں کو اس میں ڈراوا ہے ۔ یہاں بھی فرماتا ہے کہ جو اسے جھٹلائیں اور قیامت کے آنے کو نہ مانیں ہم بھی انہیں چھوڑ دیتے ہیں ان کی برائیاں انہیں اچھی لگنے لگتی ہیں ۔ اسی میں وہ بڑھتے اور پھولتے پھلتے رہتے ہیں اور اپنی سرکشی اور گمراہی میں بڑھتے رہتے ہیں ۔ انکی نگاہیں اور دل الٹ جاتے ہیں انہیں دنیا اور آخرت میں بدترین سزائیں ہونگی اور قیامت کے دن تمام اہل محشر میں سب سے زیادہ خسارے میں یہی رہیں گے بیشک آپ اے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے ہی قرآن لے رہے ہیں ۔ ہم حکیم ہیں امرو نہی کی حکمت کو بخوبی جانتے ہیں علیم ہیں چھوٹے بڑے تمام کاموں سے بخوبی خبردار ہیں ۔ پس قرآن کی تمام خبریں بالکل صدق وصداقت والی ہیں اور اس کے حکم احکام سب کے سب سراسر عدل والے ہیں جیسے فرمان ہے آیت ( وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ صِدْقًا وَّعَدْلًا ۭلَا مُبَدِّلَ لِكَلِمٰتِهٖ ۚ وَهُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ ١١٥؁ ) 6- الانعام:115 )