Surah

Information

Surah # 3 | Verses: 200 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 89 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
ذٰ لِكَ بِاَنَّهُمۡ قَالُوۡا لَنۡ تَمَسَّنَا النَّارُ اِلَّاۤ اَيَّامًا مَّعۡدُوۡدٰتٍ‌ وَغَرَّهُمۡ فِىۡ دِيۡنِهِمۡ مَّا كَانُوۡا يَفۡتَرُوۡنَ‏ ﴿24﴾
اس کی وجہ ان کا یہ کہنا ہے کہ ہمیں تو گنے چنے چند دن ہی آگ جلائے گی ، ان کی گھڑی گھڑائی باتوں نے انہیں ان کے دین کے بارے میں دھوکے میں ڈال رکھا ہے ۔
ذلك بانهم قالوا لن تمسنا النار الا اياما معدودت و غرهم في دينهم ما كانوا يفترون
That is because they say, "Never will the Fire touch us except for [a few] numbered days," and [because] they were deluded in their religion by what they were inventing.
Iss ki waja inn ka yeh kehna hai kay humen to ginay chuney chand din hi aag jalaye gi inn ki ghari gharaee baaton ney enhen inn kay deen kay baray mein dhokay mein daal rakha hai.
یہ سب اس لیے ہے کہ انہوں نے یہ کہا ہوا ہے کہ ہمیں گنتی کے چند دنوں کے سوا آگ ہرگز نہیں چھوے گی ، اور انہوں نے جو جھوٹی باتیں تراش رکھی ہیں انہوں نے ان کے دین کے معاملے میں ان کو دھوکے میں ڈال دیا ہے ۔
یہ جرأت ( ف۵۳ ) انہیں اس لئے ہوئی کہ وہ کہتے ہیں ہرگز ہمیں آگ نہ چھوئے گی مگر گنتی کے دنوں ( ف۵٤ ) اور ان کے دین میں انہیں فریب دیا اس جھوٹ نے جو باندھتے تھے ( ف۵۵ )
ان کا یہ طرز عمل اس وجہ سے ہے کہ وہ کہتے ہیں آتش دوزخ تو ہمیں مَس تک نہ کرے گی اور اگر دوزخ کی سزا ہم کو ملے گی بھی تو بس چند روز ۔ 23 ان کے خود ساختہ عقیدوں نے ان کو اپنے دین کے معاملے میں بڑی غلط فہمیوں میں ڈال رکھا ہے ۔
یہ ( روگردانی کی جرأت ) اس لئے کہ وہ کہتے ہیں کہ ہمیں گنتی کے چند دنوں کے سوا دوزخ کی آگ مَس نہیں کرے گی ، اور وہ ( اﷲ پر ) جو بہتان باندھتے رہتے ہیں اس نے ان کو اپنے دین کے بارے میں فریب میں مبتلا کر دیا ہے
سورة اٰلِ عِمْرٰن حاشیہ نمبر :23 یعنی یہ لوگ اپنے آپ کو خدا کا چہیتا سمجھ بیٹھے ہیں ۔ یہ اس خیال خام میں مبتلا ہیں کہ ہم خواہ کچھ کریں بہرحال جنت ہماری ہے ۔ ہم اہل ایمان ہیں ، ہم فلاں کی اولاد اور فلاں کی امت اور فلاں کے مریداور فلاں کے دامن گرفتہ ہیں ، بھلا دوزخ کی کیا مجال کہ ہمیں چھو جائے ۔ اور بالفرض اگر ہم دوزخ میں ڈالے بھی گئے تو بس چند روز وہاں رکھے جائیں گے تاکہ گناہوں کی جو آلائش لگ گئی ہے وہ صاف ہو جائے ، پھر سیدھے جنت میں پہنچا دیے جائے گے ۔ اسی قسم کے خیالات نے ان کو اتنا جری و بے باک بنا دیا ہے کہ وہ سخت سے سخت جرائم کا ارتکاب کر جاتے ہیں ، بد ترین گناہوں کے مرتکب ہوتے ہیں ، کھلم کھلا حق سے انحراف کرتے ہیں اور ذرا خدا کا خوف ان کے دل میں نہیں آتا ۔