Surah

Information

Surah # 27 | Verses: 93 | Ruku: 7 | Sajdah: 1 | Chronological # 48 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
اَلَّا تَعۡلُوۡا عَلَىَّ وَاۡتُوۡنِىۡ مُسۡلِمِيۡنَ‏ ﴿31﴾
یہ کہ تم میرے سامنے سرکشی نہ کرو اور مسلمان بن کر میرے پاس آجاؤ ۔
الا تعلوا علي و اتوني مسلمين
Be not haughty with me but come to me in submission [as Muslims].' "
Yeh kay tum meray samney sirkashi na kero aur musalman bann ker meray pass aajao.
۔ ( اس میں لکھا ہے ) کہ : میرے مقابلے میں سرکشی نہ کرو ، اور میرے پاس تابع دار بن کر چلے آؤ ( ١١ )
یہ کہ مجھ پر بلندی نہ چاہو ( ف٤٦ ) اور گردن رکھتے میرے حضور حاضر ہو ( ف٤۷ )
مضمون یہ ہے کہ ” میرے مقابلے میں سرکشی نہ کرو اور مسلم ہو کر میرے پاس حاضر ہو جاؤ ۔ ” 37 ؏۲
۔ ( اس کامضمون یہ ہے ) کہ تم لوگ مجھ پر سربلندی ( کی کوشش ) مت کرو اور فرمانبردار ہو کر میرے پاس آجاؤ
سورة النمل حاشیہ نمبر : 37 یعنی خط کی اہمیت کئی وجوہ سے ہے ، ایک یہ کہ وہ عجیب غیر معمولی طریقے سے آیا ہے ، بجائے اس کے کہ کوئی سفارت اسے لاکر دیتی ، ایک پرندے نے اسے لاکر مجھ پر ٹپکا دیا ہے ، دوسرے یہ کہ وہ فلسطین و شام کے عظیم فرمانروا سلیمان کی جانب سے ہے ، تیسرے یہ کہ اسے اللہ رحمن و رحیم کے نام سے شروع کیا گیا ہے ، حالانکہ دنیا میں کہیں کسی سلطنت کے مراسلوں میں یہ طریقہ استعمال نہیں کیا جاتا ، پھر سب دیوتاؤں کو چھوڑ کر صرف خدائے بزرگ و برتر کے نام پر خط لکھنا بھی ہماری دنیا میں ایک غیر معمولی بات ہے ، ان سب باتوں کے ساتھ یہ امر اس کی اہمیت کو اور زیادہ بڑھا دیتا ہے کہ اس میں بالکل صاف صاف ہم کو یہ دعوت دی گئی ہے کہ ہم سرکشی چھوڑ کر اطاعت اختیار کرلیں اور تابع فرمان بن کر یا مسلمان ہوکر سلیمان کے آگے حاضر ہوجائیں ۔ مسلم ہوکر حاضر ہونے کے دو مطلب ہوسکتے ہیں ۔ ایک یہ کہ مطیع بن کر حاضر ہوجاؤ ، دوسرے یہ کہ دین اسلام قبول کر کے حاضر ہوجاؤ ، پہلا مفہوم حضرت سلیمان کی شان فرماں روائی سے مطابقت رکھتا ہے اور دوسرا مفہوم ان کی شان پیغمبری سے ۔ غالبا یہ جامع لفظ اسی لیے استعمال کیا گیا ہے کہ خط میں یہ دونوں مقاصد شامل تھے ۔ اسلام کی طرف سے خود مختار قوموں اور حکومتوں کو ہمیشہ یہی دعوت دی گئی ہے کہ یا تو دین حق قبول کرو اور ہمارے ساتھ نظام اسلامی میں برابر کے حصہ دار بن جاؤ ، یا پھر اپنی سیاسی خود مختاری سے دست بردار ہوکر اسلامی نظام کی ماتحتی قبول کرلو اور سیدھے ہاتھ سے جزیہ دو ۔