Surah

Information

Surah # 27 | Verses: 93 | Ruku: 7 | Sajdah: 1 | Chronological # 48 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
قَالَتۡ اِنَّ الۡمُلُوۡكَ اِذَا دَخَلُوۡا قَرۡيَةً اَفۡسَدُوۡهَا وَجَعَلُوۡۤا اَعِزَّةَ اَهۡلِهَاۤ اَذِلَّةً  ‌ۚ وَكَذٰلِكَ يَفۡعَلُوۡنَ‏ ﴿34﴾
اس نے کہا کہ بادشاہ جب کسی بستی میں گھستے ہیں تو اسے اجاڑ دیتے ہیں اور وہاں کے باعزت لوگوں کو ذلیل کر دیتے ہیں اور یہ لوگ بھی ایسا ہی کریں گے ۔
قالت ان الملوك اذا دخلوا قرية افسدوها و جعلوا اعزة اهلها اذلة و كذلك يفعلون
She said, "Indeed kings - when they enter a city, they ruin it and render the honored of its people humbled. And thus do they do.
Uss ney kaha badshah jab kissi basti mein ghustay hain to ussay ujaar detay hain aur wahan kay ba-izzat logon ko zaleel ker detay hain. Aur yeh log bhi aisa hi keren gay.
ملکہ بولی : حقیقت یہ ہے کہ بادشاہ لوگ جب کسی بستی میں گھس آتے ہیں تو اسے خراب کر ڈالتے ہیں ، اور اس کے باعزت باشندوں کو ذلیل کر کے چھوڑتے ہیں ، اور یہی کچھ یہ لوگ بھی کریں گے ۔
بولی بیشک بادشاہ جب کسی بستی میں ( ف۵۰ ) داخل ہوتے ہیں اسے تباہ کردیتے ہیں اور اس کے عزت والوں کو ( ف۵۱ ) ذلیل اور ایسا ہی کرتے ہیں ( ف۵۲ )
” ملکہ نے کہا کہ ” بادشاہ جب کسی ملک میں گھس آتے ہیں تو اسے خراب اور اس کے عزت والوں کو ذلیل کردیتے ہیں ۔ 39 یہی کچھ وہ کیا کرتے ہیں ۔ 40
۔ ( ملکہ نے ) کہا: بیشک جب بادشاہ کسی بستی میں داخل ہوتے ہیں تواسے تباہ و برباد کر دیتے ہیں اور وہاں کے باعزت لوگوں کو ذلیل و رسوا کر ڈالتے ہیں اور یہ ( لوگ بھی ) اسی طرح کریں گے
سورة النمل حاشیہ نمبر : 39 اس ایک فقرے میں امپیریلزم اور اس کے اثرات و نتائج پر مکمل تبصرہ کردیا گیا ہے ۔ بادشاہوں کی ملک گیری اور فاتح قوموں کی دوسری قوموں پر دست درازی کبھی اصلاح اور خیر خواہی کے لیے نہیں ہوتی ، اس کی غرض ہی یہ ہوتی ہے کہ دوسری قوم کو خدا نے جو رزق دیا ہے اور جو وسائل و ذرائع عطا کیے ہیں ان سے وہ خود متمتع ہوں اور اس قوم کو اتنا بے بس کردیں کہ وہ کبھی ان کے مقابلے میں سر اٹھا کر اپنا حصہ نہ مانگ سکے ، اس غرض کے لیے وہ اس کی خوشحالی اور طاقت اور عزت کے تمام ذرائع ختم کردیتے ہیں ، اس کے جن لوگوں میں بھی اپنی خودی کا دم داعیہ ہوتا ہے انہیں کچل کر رکھ دیتے ہیں ، اس کے افراد میں غلامی ، خوشامد ، ایک دوسرے کی کاٹ ، ایک دوسرے کی جاسوسی ، فاتح کی نقالی ، اپنی تہذیب کی تحقیر ، فاتح تہذیب کی تعظیم اور ایسے ہی دوسرے کمینہ اوصاف پیدا کردیتے ہیں ، اور انہیں بتدریج اس بات کا خوگر بنا دیتے ہیں کہ وہ اپنی کسی مقدس سے مقدس چیز کو بھی بیچ دینے میں تامل نہ کریں اور اجرت پر ہر ذلیل سے ذلیل خدمت انجام دینے کے لیے تیار ہوجائیں ۔ سورة النمل حاشیہ نمبر : 40 اس فقرے میں دو برابر کے احتمال ہیں ۔ ایک یہ کہ یہ ملکہ سبا ہی کا قول ہو اور اس نے اپنے پچھلے قول پر بطور تاکید اس کا اضافہ کیا ہو ۔ دوسرے یہ کہ اللہ تعالی کا قول ہو جو ملکہ کے قول کی تائید کے لیے جملہ معترضہ کے طور پر ارشاد فرمایا گیا ہو ۔