Surah

Information

Surah # 3 | Verses: 200 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 89 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
قُلِ اللّٰهُمَّ مٰلِكَ الۡمُلۡكِ تُؤۡتِى الۡمُلۡكَ مَنۡ تَشَآءُ وَتَنۡزِعُ الۡمُلۡكَ مِمَّنۡ تَشَآءُ وَتُعِزُّ مَنۡ تَشَآءُ وَتُذِلُّ مَنۡ تَشَآءُ‌ ؕ بِيَدِكَ الۡخَيۡرُ‌ؕ اِنَّكَ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ قَدِيۡرٌ‏ ﴿26﴾
آپ کہہ دیجئے اے اللہ! اے تمام جہان کے مالک! تو جسے چاہے بادشاہی دے جس سے چاہے سلطنت چھین لے اور تو جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت دے ، تیرے ہی ہاتھ میں سب بھلائیاں ہیں بیشک تو ہرچیز پر قادر ہے ۔
قل اللهم ملك الملك تؤتي الملك من تشاء و تنزع الملك ممن تشاء و تعز من تشاء و تذل من تشاء بيدك الخير انك على كل شيء قدير
Say, "O Allah , Owner of Sovereignty, You give sovereignty to whom You will and You take sovereignty away from whom You will. You honor whom You will and You humble whom You will. In Your hand is [all] good. Indeed, You are over all things competent.
Aap keh dijiye aey Allah ! Aey tamam jahaan kay maalik! Tu jissay chahaye badshahi dey aur jiss say chahaye saltanat cheen ley aur tu jissay chahaye izzat dey aur jissay chahaye zillat dey teray hi haath mein sab bhalaiyan hain be-shak tu her cheez per qadir hai.
کہو کہ : اے اللہ ! اے اقتدار کے مالک ! تو جس کو چاہتا ہے اقتدار بخشتا ہے ، اور جس سے چاہتا ہے اقتدار چھین لیتا ہے ، اور جس کو چاہتا ہے عزت بخشتا ہے اور جس کو چاہتا ہے رسوا کردیتا ہے ، تمام تر بھلائی تیرے ہی ہاتھ میں ہے ۔ یقینا تو ہر چیز پر قادر ہے ۔ ( ٦ )
یوں عرض کر ، اے اللہ ! ملک کے مالک تو جسے چاہے سلطنت دے اور جس سے چاہے چھین لے ، اور جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت دے ، ساری بھلائی تیرے ہی ہاتھ ہے ، بیشک تو سب کچھ کرسکتا ہے ( ف۵۷ )
کہو! خدایا! ملک کے مالک! تو جسے چاہے ، حکومت دے اور جس سے چاہے ، چھین لے ۔ جسے چاہے ، عزّت بخشے اور جس کو چاہے ، ذلیل کر دے ۔ بھلائی تیرے اختیار میں ہے ۔ بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے ۔
۔ ( اے حبیب! یوں ) عرض کیجئے: اے اﷲ ، سلطنت کے مالک! تُو جسے چاہے سلطنت عطا فرما دے اور جس سے چاہے سلطنت چھین لے اور تُو جسے چاہے عزت عطا فرما دے اور جسے چاہے ذلّت دے ، ساری بھلائی تیرے ہی دستِ قدرت میں ہے ، بیشک تُو ہر چیز پر بڑی قدرت والا ہے
مالک الملک کی حمد و ثناء اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رب کی تعظیم کرنے اور اس کا شکریہ بجا لانے اور اسے اپنے تمام کام سونپنے اور اس کی ذات پاک پر پورے بھروسہ کا اظہار کرنے کے لئے ان الفاظ میں اس کی اعلیٰ صفات بیان کیجئے جو اوپر بیان ہوئی ہیں ۔ یعنی اے اللہ تو مالک الملک ہے ، تیری ملکیت میں تمام ملک ہے ، جسے تو چاہے حکومت دے اور جس سے چاہے اپنا دیا ہوا واپس لے لے ، تو ہی دینے اور لینے والا ہے تو جو چاہتا ہے ہو جاتا ہے اور جو نہ چاہے ہو ہی نہیں سکتا ، اس آیت میں اس بات کی بھی تنبیہہ اور اس نعمت کے شکر کا بھی حکم ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی امت کو مرحمت فرمائی گئی کہ بنی اسرائیل سے ہٹا کر نبوت نبی عربی قریشی امی مکی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دی گئی اور آپ کو مطلقاً نبیوں کے ختم کرنے والے اور تمام انس و جن کی طرف رسول بن کر آنے والے بنا کر بھیجا ، تمام سابقہ انبیاء کی خوبیاں آپ میں جمع کر دیں بلکہ ایسی فضیلتیں آپ کو دی گئیں جن سے اور تمام انبیاء بھی محروم رہے خواہ وہ اللہ کے علم کی بابت ہوں یا اس رب کی شریعت کے معاملہ میں ہوں یا گذشتہ اور آنے والی خبروں کے متعلق ہوں ، آپ پر اللہ تعالیٰ نے آخرت کے کل حقائق کھول دئیے ، آپ کی امت کو مشرق مغرب تک پھیلا دیا آپ نے دن اور آپ کی شریعت کو تمام دینوں اور کل مذہبوں پر غالب کر دیا ، اللہ تعالیٰ کا درود و سلام آپ پر نازل ہو اب سے لے کر قیامت تک جب تک رات دن کی گردش بھی رہے اللہ آپ پر اپنی رحمتیں دوام کے ساتھ نازل فرماتا رہے ۔ آمین ، پس فرمایا کہو اے اللہ تو ہی اپنی خلق میں ہیر پھیر کرتا رہتا ہے جو چاہے کر گزرتا ہے ، جو لوگ کہتے تھے کہ ان دو بستیوں میں سے کسی بہت بڑے شخص پر اللہ نے اپنا کلام کیوں نازل نہ کیا اس کی تردید کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا آیت ( اَهُمْ يَــقْسِمُوْنَ رَحْمَتَ رَبِّكَ ) 43 ۔ الزخرف:32 ) کیا تیرے رب کی رحمت کو بانٹنے والے یہ لوگ ہیں ، جب ان کے رزق تک کے مالک ہم ہیں جسے چاہیں کم دیں جسے چاہیں زیادہ دیں تو پھر ہم پر حکومت کرنے والے یہ کون؟ کہ فلاں کو نبی کیوں نہ بنایا ؟ نبوت بھی ہماری ملکیت کی چیز ہے ہم ہی جانتے ہیں کہ اس کے دئیے جانے کے قابل کون ہے؟ جیسے اور جگہ ہے آیت ( اَللّٰهُ اَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسَالَتَهٗ ) 6 ۔ الانعام:124 ) جہاں کہیں اللہ تعالیٰ اپنی رسالت نازل فرماتا ہے اسے وہی سب سے بہتر جانتا ہے ، اور جگہ فرمایا ( آیت انظر کیف فضلنا بعضھم علی بعض ) دیکھ لے کہ ہم نے کسی طرح ان میں آپس میں ایک کو دوسرے پر برتری دے رکھی ہے ، پھر فرماتا ہے کہ تو ہی رات کی زیادتی کو دن کے نقصان میں بڑھا کر دن رات کو برابر کر دیتا ہے ، زمین و آسمان پر سورج چاند پر پورا پورا قبضہ اور تمام تر تصرف تیرا ہی ہے ، اسی طرح جاڑے کی گرمی اور گرمی کو جاڑے سے بدلنا بھی تیری قدرت میں ہے ، بہارو خزاں پر قادر تو ہی ہے ۔ تو ہی ہے کہ زندہ سے مردہ کو اور مردہ سے زندہ کو نکالے کھیتی سے دانے اگاتا ہے اور دانہ سے کھیتوں کو لہلہاتا ہے ، کھجور گٹھلی سے اور گٹھلی کھجور سے تو ہی پیدا کرتا ہے مومن کو کافر کے ہاں اور کافر کو مومن کے ہاں تو ہی پیدا کرتا ہے ، مرغی انڈے سے اور انڈا مرغی سے اور اسی طرح کی تمام تر چیزیں تیرے ہی قبضہ میں ہیں ، تو جسے چاہے اتنا مال دے دے جو نہ گنا جائے نہ احاطہ کیا جائے اور جسے چاہے بھوک کے برابر روٹی بھی نہ دے ، ہم مانتے ہیں کہ یہ کام حکمت سے پر ہیں اور تیرے ارادے اور تیری چاہت سے ہی ہوتے ہیں ، طبرانی کی حدیث میں ہے اللہ کا اسم اعظم اس ( آیت قل اللھم الخ ، ) میں ہے کہ جب اس نام سے اس سے دعا کی جائے تو وہ قبول فرما لیتا ہے ۔