Surah

Information

Surah # 3 | Verses: 200 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 89 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
قُلۡ اِنۡ تُخۡفُوۡا مَا فِىۡ صُدُوۡرِكُمۡ اَوۡ تُبۡدُوۡهُ يَعۡلَمۡهُ اللّٰهُ‌ؕ وَيَعۡلَمُ مَا فِى السَّمٰوٰتِ وَمَا فِى الۡاَرۡضِؕ‌ وَاللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ قَدِيۡرٌ‏ ﴿29﴾
کہہ دیجئے! کہ خواہ تم اپنے سینوں کی باتیں چھپاؤ خواہ ظاہر کرو اللہ تعالٰی ( بہر حال ) جانتا ہے ، آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اُسے معلوم ہے اور اللہ تعالٰی ہرچیز پر قادر ہے ۔
قل ان تخفوا ما في صدوركم او تبدوه يعلمه الله و يعلم ما في السموت و ما في الارض و الله على كل شيء قدير
Say, "Whether you conceal what is in your breasts or reveal it, Allah knows it. And He knows that which is in the heavens and that which is on the earth. And Allah is over all things competent.
Keh dijiye! Kay khuwa tum apney seenon ki baaten chupao khuwa zahir kero Allah Taalaa ( bahar haal ) janta hai aasmanon aur zamin mein jo kuch hai sab ussay maloom hai aur Allah Taalaa jer cheez per qadir hai.
۔ ( اے رسول ) لوگوں کو بتا دو کہ جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے تم اسے چھپاؤ یا ظاہر کرو ، اللہ اسے جان لے گا ۔ اور جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے ، وہ سب جانتا ہے ، اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے ۔
تم فرمادو کہ اگر تم اپنے جی کی بات چھپاؤ یا ظاہر کرو اللہ کو سب معلوم ہے ، اور جانتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے ، اور ہر چیز پر اللہ کا قابو ہے ،
اے نبی! لوگوں کو خبردار کر دو کہ تمہارے دلوں میں جو کچھ ہے ، اسے خواہ تم چھپاؤ یا ظاہر کرو ، اللہ بہرحال اسے جانتا ہے ، زمین و آسمان کی کوئی چیز اس کے علم سے باہر نہیں ہے اور اس کا اقتدار ہر چیز پر حاوی ہے ۔
آپ فرما دیں کہ جو تمہارے سینوں میں ہے خواہ تم اسے چھپاؤ یا اسے ظاہر کر دو اﷲ اسے جانتا ہے ، اور جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے وہ خوب جانتا ہے ، اور اﷲ ہر چیز پر بڑا قادر ہے
اللہ تعالیٰ سے ڈر ہمارے لئے بہتر ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے وہ پوشیدہ کو اور چھپی ہوئی باتوں کو اور ظاہر باتوں کو بخوبی جانتا ہے کوئی چھوٹی سے چھوٹی بات بھی اس پر پوشیدہ نہیں اس کا علم سب چیزوں کو ہر وقت اور ہر لحظہ گھیرے ہوئے ہے ۔ زمین کے گوشوں میں پہاڑوں کے سمندروں میں آسمانوں میں ہواؤں میں سوراخوں میں غرض جو کچھ جہاں کہیں ہے سب اس کے علم میں ہے پھر ان سب پر اس کی قدرت ہے جس طرح چاہے رکھے جو چاہے جزا سزا دے ، پس اتنے بڑے وسیع علم والے اتنی بڑی زبردست قدرت والے سے ہر شخص کو ڈرتے ہوئے رہنا چاہیے ۔ اس کی فرمانبرداری میں مشغول رہنا چاہیے اور اس کی نافرمانیوں سے علیحدہ رہنا چاہیے ، وہ عالم بھی ہے اور قادر بھی ہے ممکن ہے کسی کو ڈھیل دے دے لیکن جب پکڑے گا تب دبوچ لے گا پھر نہ مہلت ملے گی نہ رخصت ، ایک دن آنے والا ہے جس دن تمام عمر کے برے بھلے سب کام سامنے رکھ دئیے جائیں گے ، نیکیوں کو دیکھ کر خوشی ہو گی اور برائیوں پر نظریں ڈال کر دانت پیسے گا اور حسرت و افسوس کرے گا اور چاہے گا کہ میں ان سے کوسوں دور رہتا اور پرے ہی پرے رہتا قرآن نے اور جگہ فرمایا آیت ( يُنَبَّؤُا الْاِنْسَانُ يَوْمَىِٕذٍۢ بِمَا قَدَّمَ وَاَخَّرَ ) 75 ۔ القیامہ:1 ) سب گزری ہوئی باتیں اس دن پیش کر دی جائیں گی ، شیطان جو اس کے ساتھ دنیا میں رہتا تھا اور اسے برائیوں پر اکساتا تھا اس سے بھی اس دن بیزاری کرے گا اور کہے گا آیت ( يٰلَيْتَ بَيْنِيْ وَبَيْنَكَ بُعْدَ الْمَشْرِقَيْنِ فَبِئْسَ الْقَرِيْنُ ) 43 ۔ الزخرف:31 ) کیا اچھا ہوتا کہ اے شیطان میرے اور تیرے درمیان مشرق و مغرب کا فاصلہ ہوتا وہ تو بڑا برا ساتھ ہے پھر فرمایا اللہ تمہیں اپنے یعنی اپنے عذاب سے ڈرا دھمکا رہا ہے ، پھر فرمایا اللہ تمہیں اپنے یعنی اپنے عذاب سے ڈرا دھمکا رہا ہے ، پھر اللہ تعالیٰ جل جلالہ اپنے نیک بندوں کو خوشخبری دیتا ہے کہ وہ اس کے لطف و کرم سے کبھی ناامید نہ ہوں وہ نہایت ہی مہربان بہت رحم اور پیار رکھنے والا ہے ، امام حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں یہ بھی اس کی سراسر مہربانی و لطف و محبت ہے کہ اس نے اپنے سے نہیں بلکہ اپنے عذاب سے اپنے بندوں کو ڈرایا ، یہ بھی مطلب ہے کہ اللہ اپنے بندوں پر رحیم بندوں کو بھی چاہے کہ صراط مستقیم سے قدم نہ ہٹائیں دین پاک کو نہ چھوڑیں رسول کریم کی فرمانبرداری سے منہ نہ موڑیں ۔