Surah

Information

Surah # 27 | Verses: 93 | Ruku: 7 | Sajdah: 1 | Chronological # 48 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
اِنَّ هٰذَا الۡقُرۡاٰنَ يَقُصُّ عَلٰى بَنِىۡۤ اِسۡرَآءِيۡلَ اَكۡثَرَ الَّذِىۡ هُمۡ فِيۡهِ يَخۡتَلِفُوۡنَ‏ ﴿76﴾
یقیناً یہ قرآن بنی اسرائیل کے سامنے ان اکثر چیزوں کا بیان کر رہا ہےجن میں یہ اختلاف کرتے ہیں ۔
ان هذا القران يقص على بني اسراءيل اكثر الذي هم فيه يختلفون
Indeed, this Qur'an relates to the Children of Israel most of that over which they disagree.
Yaqeena yeh quran bani israeel kay samney unn aksar cheezon ka biyan ker raha hai jin mein yeh ikhtilaf kertay hain.
واقعہ یہ ہے کہ یہ قرآن بنو اسرائیل کے سامنے اکثر ان باتوں کی حقیقت واضح کرتا ہے جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں ۔ ( ٣٥ )
بیشک یہ قرآن ذکر فرماتا ہے بنی اسرائیل سے اکثر وہ باتیں جس میں وہ اختلاف کرتے ہیں ( ف۱۳۲ )
یہ واقعہ ہے کہ یہ قرآن بنی اسرائیل کو اکثر ان باتوں کی حقیقت بتاتا ہے جن میں وہ اختلاف رکھتے ہیں 93
بیشک یہ قرآن بنی اسرائیل کے سامنے وہ بیشتر چیزیں بیان کرتا ہے جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں
سورة النمل حاشیہ نمبر : 93 اس فقرے کا تعلق مضمون سابق سے بھی ہے اور مضمون مابعد سے بھی ، مضمون سابق سے اس کا تعلق یہ ہے کہ اسی عالم الغیب خدا کے علم کا ایک کرشمہ یہ ہے کہ ایک امی کی زبان سے اس قرآن میں ان واقعات کی حقیقت کھولی جارہی ہے جو بنی اسرائیل کی تاریخ میں گزرے ہیں ، حالانکہ خود علمائے بنی اسرائیل کے درمیان ان کی اپنی تاریخ کے ان واقعات میں اختلاف ہے ( اس کے نظائر اسی سورہ نمل کے ابتدائی رکوعوں میں گزر چکے ہیں ، جیسا کہ ہم نے اپنے حواشی میں واضح کیا ہے ) اور مضمون مابعد سے اس کا تعلق یہ ہے جس طرح اللہ تعالی نے ان اختلافات کا فیصلہ فرمایا ہے اسی طرح وہ اس اختلاف کا بھی فیصلہ کردے گا جو محمد صلی اللہ علیہ وسلما ور ان کے مخالفین کے درمیان برپا ہے ۔ وہ کھول کر رکھ دے گا کہ دونوں میں سے حق پر کون ہے اور باطل پر کون ۔ چنانچہ ان آیات کے نزول پر چند ہی سال گزرے تھے کہ فیصلہ ساری دنیا کے سامنے آگیا ۔ اسی عرب کی سرزمین میں ، اور اسی قبیلہ قریش میں ایک متنفس بھی ایسا نہ رہا جو اس بات کا قائل نہ ہوگیا ہو کہ حق پر محمد صلی اللہ علیہ وسلم تھے نہ کہ ابوجہل اور ابو لہب ۔ ان لوگوں کی اپنی اولاد تک مان گئی کہ ان کے باپ غلطی پر تھے ۔
حق وباطل میں فیصلہ کرنے والا قرآن پاک کی ہدایت بیان ہو رہی ہے ۔ کہ اس میں جہاں رحمت ہے وہاں فرقان بھی ہے اور بنی اسرائیل حاملان تورات وانجیل کے اختلافات کا فیصلہ بھی ہے ۔ جیسے حضرت عیسیٰ کے بارے میں یہودیوں نے منہ پھٹ بات اور نری تہمت رکھ دی تھی اور عیسائیوں نے انہیں ان کی حد سے آگے بڑھا دیا تھا ۔ قرآن نے فیصلہ کیا اور افراط وتفریط کو چھوڑ کر حق بات بتادی کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۔ وہ اللہ کے حکم سے پیدا ہوئے ہیں ان کی والدہ نہایت پاکدامن تھی ۔ صحیح اور بیشک وشبہ بات یہی ہے ۔ اور یہ قرآن مومنوں کے دل کی ہدایت ہے ۔ اور ان کے لیے سراسر رحمت ہے ۔ قیامت کے دن انکے فیصلے کرے گا جو بدلہ لینے میں غالب ہے اور بندہ کے اقوال و افعال کا عالم ہے ۔ تجھے اسی پر کام بھروسہ رکھنا چاہئے ۔ اپنے رب کی رسالت کی تبلیغ میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیے ۔ تو تو سراسر حق پر ہے مخالفین شقی ازلی ہیں ۔ ان پر تیرے رب کی بات صادق آچکی ہے کہ انہیں ایمان نصیب نہیں ہونے کا ۔ گو تو انہیں تمام معجزے دکھا دے ۔ تو مردوں کو نفع دینے والی سماعت نہیں دے سکتا ۔ اسی طرح یہ کفار ہیں کہ ان کے دلوں پر پردے ہیں ان کے کانوں میں بوجھ ہیں ۔ یہ بھی قبولیت کا سننا نہیں سنیں گے ۔ اور نہ تو بہروں کو اپنی آواز سناسکتا ہے جب کہ وہ پیٹھ موڑے منہ پھیرے جا رہے ہوں ۔ اور تو اندھوں کو انکی گمراہی میں بھی رہنمائی نہیں کرسکتا تو صرف انہیں کو سنا سکتا ہے ۔ یعنی قبول صرف وہی کریں گے جو کان لگا کر سنیں اور دل لگا کر سمجھیں ساتھ ہی ایمان و اسلام بھی ان میں ہو ۔ اللہ کے رسول کے ماننے والے ہوں دین اللہ کے قائل وحامل ہوں ۔