۔ ( اے حبیب! ) بے شک آپ نہ تو ان مردوں ( یعنی حیات ایمانی سے محروم کافروں ) کو اپنی پکار سناتے ہیں اور نہ ہی ( صدائے حق کی سماعت سے محروم ) بہروں کو ، جب کہ وہ ( آپ ہی سے ) پیٹھ پھیرے جا رہے ہوں٭
سورة النمل حاشیہ نمبر : 97
یعنی ایسے لوگوں کو جن کے ضمیر مرچکے ہیں اور جن میں ضد اور ہٹ دھرمی اور رسم پرستی نے حق و باطل کا فرق سمجھنے کی کوئی صلاحیت باقی نہیں چھوڑی ہے ۔
سورة النمل حاشیہ نمبر : 98
یعنی جو تمہاری بات کے لیے صرف اپنے کان بند کرلینے پر ہی اکتفا نہیں کرتے بلکہ اس جگہ سے کترا کر نکل جاتے ہیں ، جہاں انہیں اندیشہ ہوتا ہے کہ کہیں تمہاری بات ان کے کان میں نہ پڑ جائے ۔