Surah

Information

Surah # 28 | Verses: 88 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 49 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 52-55 from Madina and 85 from Juhfa at the time of the Hijra
فَاَصۡبَحَ فِى الۡمَدِيۡنَةِ خَآٮِٕفًا يَّتَرَقَّبُ فَاِذَا الَّذِى اسۡتَـنۡصَرَهٗ بِالۡاَمۡسِ يَسۡتَصۡرِخُهٗ‌ ؕ قَالَ لَهٗ مُوۡسٰٓى اِنَّكَ لَـغَوِىٌّ مُّبِيۡنٌ‏ ﴿18﴾
صبح ہی صبح ڈرتے اندیشہ کی حالت میں خبریں لینے کو شہر میں گئے ، کہ اچانک وہی شخص جس نے کل ان سے مدد طلب کی تھی ان سے فریاد کر رہا ہے ۔ موسیٰ ( علیہ السلام ) نے اس سے کہا کہ اس میں شک نہیں تو تو صریح بے راہ ہے ۔
فاصبح في المدينة خاىفا يترقب فاذا الذي استنصره بالامس يستصرخه قال له موسى انك لغوي مبين
And he became inside the city fearful and anticipating [exposure], when suddenly the one who sought his help the previous day cried out to him [once again]. Moses said to him, "Indeed, you are an evident, [persistent] deviator."
Subah hi subah dartay andesha ki halat mein khabren lenay ko shehar mein gaye kay achanak wohi shaks jiss ney kal unn say madad talab ki thi unn say faryad ker raha hai. Musa ( alh-e-salam ) ney uss say kaha iss mein shak nahi tu to sareeh bey raah hai.
پھر صبح کے وقت وہ شہر میں ڈرتے ڈرتے حالات کا جائزہ لے رہے تھے ، اتنے میں دیکھا کہ جس شخص نے کل ان سے مدد مانگی تھی وہ پھر انہیں فریاد کے لیے پکار رہا ہے ۔ موسیٰ نے اس سے کہا کہ : معلوم ہوا کہ تم تو کھلم کھلا شریر آدمی ہو ۔ ( ٩ )
تو صبح کی ، اس شہر میں ڈرتے ہوئے اس انتظار میں کہ کیا ہوتا ہے ( ف٤۳ ) جبھی دیکھا کہ وہ جس نے کل ان سے مدد چاہی تھی فریاد کر رہا ہے ( ف٤٤ ) موسیٰ نے اس سے فرمایا بیشک تو کھلا گمراہ ہے ( ف٤۵ )
دوسرے روز وہ صبح سویرے ڈرتا اور ہر طرف سے خطرہ بھانپتا ہوا شہر میں جا رہا تھا کہ یکایک کیا دیکھتا ہے کہ وہی شخص جس نے کل اسے مدد کے لیے پکارا تھا آج پھر اسے پکاررہا ہے ۔ موسی ( علیہ السلام ) نے کہا ” تو تو بڑا ہی بہکا ہوا آدمی ہے ۔ ” 27
پس موسٰی ( علیہ السلام ) نے اس شہر میں ڈرتے ہوئے صبح کی اس انتظار میں ( کہ اب کیا ہوگا؟ ) تو دفعتًہ وہی شخص جس نے آپ سے گزشتہ روز مدد طلب کی تھی آپ کو ( دوبارہ ) امداد کے لئے پکار رہا ہے تو موسٰی ( علیہ السلام ) نے اس سے کہا: بیشک تو صریح گمراہ ہے
سورة القصص حاشیہ نمبر : 27 یعنی تو جھگڑالو آدمی معلوم ہوتا ہے ۔ روز تیرا کسی نہ کسی سے جھگڑا ہوتا رہتا ہے ۔ کل ایک شخص سے بھڑ گیا تھا ، آج ایک دوسرے شخص سے جا بھڑا ۔
جسے بچایا اسی نے راز کھولا موسیٰ کے گھونسے سے قبطی مرگیا تھا اس لئے آپ کی طبیعیت پر گھبراہٹ تھی ۔ شہر میں ڈرتے دبکتے آئے کہ دیکھیں کیا باتیں ہو رہی ہیں؟ کہیں راز کھل تو نہیں گیا ۔ دیکھتے ہیں کہ کل والا اسرائیلی آج ایک اور قبطی سے لڑ رہاہے ۔ آپ کو دیکھتے ہی کل کی طرح آج بھی فریاد اور دہائی دینے لگا ۔ آپ نے فرمایا تم بڑے فتنہ آدمی ہو ۔ یہ سنتے ہی وہ گھبرا گیا ۔ جب حضرت موسیٰ نے اس ظالم قبطی کو روکنے کے لئے اس کی طرف ہاتھ بڑھانا چاہا تو یہ شخص اپنے کمینہ پن اور بزدلی سے سمجھ بیٹھا کہ آپ نے مجھے برا کہا ہے اور مجھے پکڑنا چاہتے ہیں اپنی جان بچانے کے لئے شور مچانا شروع کردیا کہ موسیٰ کیا جیسے تونے کل ایک شخص کا خون کیا تھا آج میری جان بھی لینا چاہتا ہے؟ کل کا واقعہ صرف اسی کی موجودگی میں ہوا تھا اس لئے اب تک کسی کو پتہ نہ چلا تھا ؟ لیکن آج اس کی زبان سے اس قبطی کو پتہ چلا کہ یہ کام موسیٰ کاہے ۔ اس بزدل ڈرپوک نے یہ بھی ساتھ ہی کہا کہ تو زمین پر سرکش بن کر رہنا چاہتا ہے اور تیری طبعیت میں ہی صلح پسندی نہیں ۔ قبطی یہ سن کر بھاگا دوڑا دربار فرعونی میں پہنچا اور وہاں مخبری کی ۔ فرعون کی بددلی کی اب کوئی حد نہ رہی اور فورا سپاہی دوڑائے کہ موسیٰ کو لاکر پیش کریں ۔