Surah

Information

Surah # 28 | Verses: 88 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 49 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 52-55 from Madina and 85 from Juhfa at the time of the Hijra
وَلٰـكِنَّاۤ اَنۡشَاۡنَا قُرُوۡنًا فَتَطَاوَلَ عَلَيۡهِمُ الۡعُمُرُ‌ۚ وَمَا كُنۡتَ ثَاوِيًا فِىۡۤ اَهۡلِ مَدۡيَنَ تَـتۡلُوۡا عَلَيۡهِمۡ اٰيٰتِنَاۙ وَلٰـكِنَّا كُنَّا مُرۡسِلِيۡنَ‏ ﴿45﴾
لیکن ہم نے بہت سی نسلیں پیدا کیں جن پر لمبی مدتیں گزر گیئں اور نہ تو مدین کے رہنے والوں میں سے تھا کہ ان کے سامنے ہماری آیتوں کی تلاوت کرتا بلکہ ہم ہی رسولوں کے بھیجنے والے رہے ۔
و لكنا انشانا قرونا فتطاول عليهم العمر و ما كنت ثاويا في اهل مدين تتلوا عليهم ايتنا و لكنا كنا مرسلين
But We produced [many] generations [after Moses], and prolonged was their duration. And you were not a resident among the people of Madyan, reciting to them Our verses, but We were senders [of this message].
Lekin hum ney boht si naslen peda kin jin per lambi muddaten guzar gayen aur na tu madiyan kay rehney walon mein say tha kay unn kay samney humari aayaton ki tilawat kerta bulkay hum hi rasoolon kay bhejney walay rahey.
بلکہ ان کے بعد ہم نے بہت سی نسلیں پیدا کیں ، جن پر طویل زمانہ گذر گیا ۔ اور تم مدین کے بسنے والوں کے درمیان بھی مقیم نہیں تھے کہ ان کو ہماری آیتیں پڑھ کر سناتے ہو ، بلکہ ( تمہیں ) رسول بنانے والے ہم ہیں ۔
مگر ہوا یہ کہ ہم نے سنگتیں پیدا کیں ( ف۱۱٤ ) کہ ان پر زمانہ دراز گزرا ( ف۱۱۵ ) اور نہ تم اہل مدین میں مقیم تھے ان پر ہماری آیتیں پڑھتے ہوئے ، ہاں ہم رسول بنانے والے ہوئے ( ف۱۱٦ )
بلکہ اس کے بعد ﴿تمہارے زمانے تک﴾ ہم بہت سی نسلیں اٹھا چکے ہیں اور ان پر بہت زمانہ گزر چکا ہے ۔ 62 تم اہل مدین کے درمیان بھی موجود نہ تھے کہ ان کو ہماری آیات سنا رہے ہوتے 63 ، مگر ﴿اس وقت کی یہ خبریں﴾ بھیجنے والے ہم ہیں ۔
لیکن ہم نے ( موسٰی علیہ السلام کے بعد یکے بعد دیگرے ) کئی قومیں پیدا فرمائیں پھر ان پر طویل مدّت گزر گئی ، اور نہ ( ہی ) آپ ( موسٰی اور شعیب علیہما السلام کی طرح ) اہل مدین میں مقیم تھے کہ آپ ان پر ہماری آیتیں پڑھ کر سناتے ہوں لیکن ہم ہی ( آپ کو اخبارِ غیب سے سرفراز فرما کر ) مبعوث فرمانے والے ہیں
سورة القصص حاشیہ نمبر : 62 یعنی تمہارے پاس ان معلومات کے حصول کا براہ راست کوئی ذریعہ نہیں تھا ، آج جو تم ان واقعات کو دو ہزار برس سےز یادہ مدت گزر جانے کے بعد اس طرح بیان کر رہے ہو کہ گویا یہ سب تمہارا آنکھوں دیکھا حال ہے ، اس کی کوئی وجہ اس کے سوا نہیں ہے کہ اللہ تعالی کی وحی کے ذریعہ سے تم کو یہ معلومات بہم پہنچائی جارہی ہیں ۔ سورة القصص حاشیہ نمبر : 63 یعنی جب حضرت موسی مدین پہنچے ، اور جو کچھ وہاں ان کے ساتھ پیش آیا ، اور دس سال گزار کر جب وہ وہاں سے روانہ ہوئے ، اس وقت تمہارا کہیں پتہ بھی نہ تھا ، تم اس وقت مدین کی بستیوں میں وہ کام نہیں کر رہے تھے جو آج مکہ کی گلیوں میں کر رہے ہو ۔ ان واقعات کا ذکر تم کچھ اس بنا پر نہیں کر رہے ہو کہ یہ تمہارا عینی مشاہدہ ہے ، بلکہ یہ علم بی تم کو ہماری وحی کے ذریعہ سے ہی حاصل ہوا ۔