Surah

Information

Surah # 28 | Verses: 88 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 49 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 52-55 from Madina and 85 from Juhfa at the time of the Hijra
وَمَاۤ اُوۡتِيۡتُمۡ مِّنۡ شَىۡءٍ فَمَتَاعُ الۡحَيٰوةِ الدُّنۡيَا وَزِيۡنَـتُهَا‌ ۚ وَمَا عِنۡدَ اللّٰهِ خَيۡرٌ وَّاَبۡقٰى‌ ؕ اَفَلَا تَعۡقِلُوۡنَ‏ ﴿60﴾
اور تمہیں جو کچھ دیا گیا ہےوہ صرف زندگی دنیا کا سامان اور اسی کی رونق ہے ، ہاں اللہ کے پاس جو ہے وہ بہت ہی بہتر اور دیرپا ہے ۔ کیا تم نہیں سمجھتے ۔
و ما اوتيتم من شيء فمتاع الحيوة الدنيا و زينتها و ما عند الله خير و ابقى افلا تعقلون
And whatever thing you [people] have been given - it is [only for] the enjoyment of worldly life and its adornment. And what is with Allah is better and more lasting; so will you not use reason?
Aur tumhen jo kuch diya gaya hai woh sirf zindag-e-duniya ka samaan aur ussi ki ronaq hai haan Allah kay pass jo hai woh boht hi behtar aur dairpaa hai. Kiya tum nahi samajhtay.
اور تم کو جو کچھ بھی دیا گیا ہے وہ دنیوی زندگی کی پونجی اور اس کی سجاوٹ ہے اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ کہیں زیادہ بہتر اور کہیں زیادہ پائیدار ہے ۔ کیا پھر بھی تم عقل سے کام نہیں لیتے؟
اور جو کچھ چیز تمہیں دی گئی ہے اور دنیوی زندگی کا برتاوا اور اس کا سنگھار ہے ( ف۱۵۳ ) اور جو اللہ کے پاس ہے ( ف۱۵٤ ) اور وہ بہتر اور زیادہ باقی رہنے والا ( ف۱۵۵ ) تو کیا تمہیں عقل نہیں ( ف۱۵٦ )
تم لوگوں کو جو کچھ بھی دیا گیا ہے وہ محض دنیا کی زندگی کا سامان اور اس کی زینت ہے ، اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ اس سے بہتر اور باقی تر ہے ۔ کیا تم لوگ عقل سے کام نہیں لیتے؟ ؏٦
اور جو چیز بھی تمہیں عطا کی گئی ہے سو ( وہ ) دنیوی زندگی کا سامان اور اس کی رونق و زینت ہے ۔ مگر جو چیز ( بھی ) اللہ کے پاس ہے وہ ( اس سے ) زیادہ بہتر اور دائمی ہے ۔ کیا تم ( اس حقیقت کو ) نہیں سمجھتے
دنیا اور اخرت کا تقابلی جائزہ اللہ تعالیٰ دنیا کی حقارت اس کی رونق کی قلت وذلت اس کی ناپائیداری بےثباتی اور برائی بیان فرما رہا ہے اور اس کے مقابلہ میں آخرت کی نعمتوں کی پائیداری دوام عظمت اور قیام کا ذکر فرما رہے ہیں ۔ جیسے ارشاد ہے آیت ( مَا عِنْدَكُمْ يَنْفَدُ وَمَا عِنْدَ اللّٰهِ بَاقٍ ۭ وَلَنَجْزِيَنَّ الَّذِيْنَ صَبَرُوْٓا اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ 96؀ ) 16- النحل:96 ) تمہارے پاس جو کچھ ہے فنا ہونے والا ہے ۔ اور اللہ کے پاس تمام چیزیں بقا والی ہیں ۔ اللہ کے پاس جو ہے وہ نیک لوگوں کے لئے بہت ہی بہتر اور عمدہ ہے ۔ آخرت کے مقابلہ میں دنیا تو کچھ بھی نہیں ۔ لیکن افسوس کہ لوگ دنیا کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں اور آخرت سے غافل ہو رہے ہیں جو بہت بہتر اور بہت باقی رہنے والی ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں دنیا آخرت کے مقابلہ میں ایسی ہے جیسے تم میں سے کوئی سمندر میں انگلی ڈبو کر نکال لے پھر دیکھ لے کہ اس کی انگلی پر جو پانی چڑھا ہوا ہے وہ سمندر کے مقابلہ میں کتنا کچھ ہے افسوس کہ اس پر بھی اکثر لوگ اپنی کم علمی اور بےعلمی کے باعث دنیا کے متوالے ہو رہے ہیں ۔ خیال کرلو ایک تو وہ جو اللہ پر اللہ کے نبی پر ایمان ویقین رکھتا ہو اور ایک وہ جو ایمان نہ لایا ہو نتیجے کے اعتبار سے برابر ہوسکتے ہیں؟ ایمان والوں کے ساتھ تو اللہ کا جنت کا اور اپنی بیشمار ان مٹ غیر فانی نعمتوں کا وعدہ ہے اور کافر کے ساتھ وہاں کے عذابوں کا ڈراوا ہے گو دنیا میں کچھ روز عیش ہی منالے ۔ مروی ہے کہ یہ آیت حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور ابو جہل کے بارے میں نازل ہوئی ایک قول یہ بھی ہے کہ حمزہ علی اور ابو جہل کے بارے میں یہ آیت اتری ہے ۔ ظاہریہ ہے کہ یہ آیت عام ہے جیسے فرمان اللہ ہے کہ جنتی مومن اپنے جنت کے درجوں سے جھانک کر جہنمی کافر کو جہنم کے جیل خانہ میں دیکھ کر کہے گا ۔ آیت ( وَلَوْلَا نِعْمَةُ رَبِّيْ لَكُنْتُ مِنَ الْمُحْضَرِيْنَ 57؀ ) 37- الصافات:57 ) اگر مجھ پر میرے رب کا انعام نہ ہوتا تو میں بھی ان عذابوں میں پھنس جاتا ۔ اور آیت میں ہے ( وَلَقَدْ عَلِمَتِ الْجِنَّةُ اِنَّهُمْ لَمُحْضَرُوْنَ ١٥٨؀ۙ ) 37- الصافات:158 ) جنات کو یقین ہے کہ وہ حاضر کیے جانے والوں میں سے ہیں ۔