Surah

Information

Surah # 28 | Verses: 88 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 49 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 52-55 from Madina and 85 from Juhfa at the time of the Hijra
تِلۡكَ الدَّارُ الۡاٰخِرَةُ نَجۡعَلُهَا لِلَّذِيۡنَ لَا يُرِيۡدُوۡنَ عُلُوًّا فِى الۡاَرۡضِ وَلَا فَسَادًا‌ ؕ وَالۡعَاقِبَةُ لِلۡمُتَّقِيۡنَ‏ ﴿83﴾
آخرت کا یہ بھلا گھر ہم ان ہی کے لئے مقرر کر دیتے ہیں جو زمین میں اونچائی بڑائی اور فخر نہیں کرتے نہ فساد کی چاہت رکھتے ہیں پرہیزگاروں کے لئے نہایت ہی عمدہ انجام ہے ۔
تلك الدار الاخرة نجعلها للذين لا يريدون علوا في الارض و لا فسادا و العاقبة للمتقين
That home of the Hereafter We assign to those who do not desire exaltedness upon the earth or corruption. And the [best] outcome is for the righteous.
Aakhirat ka yeh bhala ghar hum unn hi kay liye muqarrar ker detay hain jo zamin mein unchaee baraee aur fakhar nahi kertay na fasad ki chahat rakhtay hain. Perhezgaron kay liye nihayat hi umdaa anjam hai.
وہ آخرت والا گھر تو ہم ان لوگوں کے لیے مخصوص کردیں گے جو زمین میں نہ تو بڑائی چاہتے ہیں ، اور نہ فساد ، اور آخرت انجام پرہیزگاروں کے حق میں ہوگا ۔
یہ آخرت کا گھر ( ف۲۱۱ ) ہم ان کے لیے کرتے ہیں جو زمین میں تکبر نہیں چاہتے اور نہ فساد ، اور عاقبت پرہیزگاروں ہی کی ( ف۲۱۲ ) ہے ،
وہ آخرت 103 کا گھر تو ہم ان لوگوں کے لیے مخصوص کر دیں گے جو زمین میں اپنی بڑائی نہیں چاہتے 104 اور نہ فساد کرنا چاہتے ہیں ۔ 105 اور انجام کی بھلائی متقین ہی کے لیے ہے ۔ 106
۔ ( یہ ) وہ آخرت کا گھر ہے جسے ہم نے ایسے لوگوں کے لئے بنایا ہے جو نہ ( تو ) زمین میں سرکشی و تکبر چاہتے ہیں اور نہ فساد انگیزی ، اور نیک انجام پرہیزگاروں کے لئے ہے
سورة القصص حاشیہ نمبر : 103 مراد ہے جنت جو حقیقی فلاح کا مقام ہے ۔ سورة القصص حاشیہ نمبر : 104 یعنی جو خدا کی زمین میں اپنی بڑائی قائم کرنے کے خواہاں نہیں ہیں ، جو سرکش و جبار اور متکبر بن کر نہیں رہتے بلکہ بندے بن کر رہتے ہیں اور خدا کے بندوں کو اپنا بندہ بنا کر رکھنے کی کوشش نہیں کرتے ۔ سورة القصص حاشیہ نمبر : 105 فساد سے مراد انسانی زندگی کے نظام کا وہ بگاڑ ہے جو حق سے تجاوز کرنے کے نتیجے میں لازما رونما ہوتا ہے ، خدا کی بندگی اور اس کے قوانین کی اطاعت سے نکل کر آدمی جو کچھ بھی کرتا ہے وہ سراسر فساد ہی فساد ہے ، اسی کا ایک جز وہ فساد بھی ہے جو حرام طریقوں سے دولت سمیٹنے اور حرام راستوں میں خرچ کرنے سے برپا ہوتا ہے ۔ سورة القصص حاشیہ نمبر : 106 یعنی ان لوگوں کے لیے جو خدا سے ڈرتے ہیں اور اس کی نافرمانی سے پرہیز کرتے ہیں ۔
جنت اور آخرت فرماتا ہے کہ جنت اور آخرت کی نعمت صرف انہی کو ملے گی جن کے دل خوف الٰہی سے بھرے ہوئے ہوں اور دنیا کی زندگی تواضع فروتنی عاجزی اور اخلاق کے ساتھ گزاردیں ۔ کسی پر اپنے آپ کو اونچا اور بڑا نہ سمجھیں ادھر ادھر فساد نہ پھیلائیں سرکشی اور برائی نہ کریں ۔ کسی کا مال ناحق نہ ماریں اللہ کی زمین پر اللہ کی نافرمانیاں نہ کریں ۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے کہ جسے یہ بات اچھی لگے کہ اس کی جوتی کا تسمہ اپنے ساتھی کی جوتی کے تسمے سے اچھا ہو تو وہ بھی اسی آیت میں داخل ہے ۔ اس سے مراد یہ ہے کہ جب وہ فخر غرور کرے ۔ اگر صرف بطور زیبائش کے چاہتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔ جیسے صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ ایک شخص نے کہا یارسول اللہ !میری تو یہ چاہت ہے کہ میری چادر بھی اچھی ہو میری جوتی بھی اچھی ہو تو کیا یہ بھی تکبر ہے؟ آپ نے فرمایا نہیں نہیں یہ تو خوبصورتی ہے اللہ تعالیٰ جمیل ہے اور جمال کو پسند کرتا ہے ۔ پھر فرمایا جو ہمارے پاس نیکی لائے گا وہ بہت سی نیکیوں کا ثواب پائے گا ۔ یہ مقام فضل ہے اور برائی کا بدلہ صرف اسی کے مطابق سزا ہے ۔ یہ مقام عدل ہے اور آیت میں ہے ( وَمَنْ جَاۗءَ بِالسَّيِّئَةِ فَكُبَّتْ وُجُوْهُهُمْ فِي النَّارِ ۭ هَلْ تُجْزَوْنَ اِلَّا مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ 90؀ ) 27- النمل:90 ) جو برائی لے کر آئے گا وہ اندھے منہ آگ میں جائے گا ۔ تمہیں وہی بدلہ دیا جائے گا جو تم کرتے رہے ۔