Surah

Information

Surah # 3 | Verses: 200 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 89 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
قَالَ رَبِّ اجۡعَلۡ لِّىۡۤ اٰيَةً ‌ؕ قَالَ اٰيَتُكَ اَلَّا تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلٰثَةَ اَيَّامٍ اِلَّا رَمۡزًا ؕ‌ وَاذۡكُرْ رَّبَّكَ كَثِيۡرًا وَّسَبِّحۡ بِالۡعَشِىِّ وَالۡاِبۡكَارِ‏ ﴿41﴾
کہنے لگے پروردگار !میرے لئے اس کی کوئی نشانی مقّرر کر دے فرمایا نشانی یہ ہے تین دن تک تو لوگوں سے بات نہ کر سکے گا ، صرف اشارے سے سمجھائے گا ، تو اپنے رب کا ذکر کثرت سے کر اور صبح شام اسی کی تسبیح بیان کرتا رہ !
قال رب اجعل لي اية قال ايتك الا تكلم الناس ثلثة ايام الا رمزا و اذكر ربك كثيرا و سبح بالعشي و الابكار
He said, "My Lord, make for me a sign." He Said, "Your sign is that you will not [be able to] speak to the people for three days except by gesture. And remember your Lord much and exalt [Him with praise] in the evening and the morning."
Kehney lagay perwerdigar! Meray liye iss ki koi nishani muqarrar ker dey farmaya nishani yeh hai kay teen din tak tu logon say baat na ker sakay ga sirf isharay say samjhaye ga tu apney rab kay zikar kasrat say ker aur subha-o-shaam ussi ki tasbeeh biyan kerta reh!.
انہوں نے کہا : پروردگار میرے لیے کوئی نشانی مقرر کردیجیے ، اللہ نے کہا : تمہاری نشانی یہ ہوگی کہ تم تین دن تک اشاروں کے سوا کوئی بات نہیں کرسکو گے ۔ ( ١٦ ) اور اپنے رب کا کثرت سے ذکر کرتے رہو ، اور ڈھلے دن کے وقت بھی اور صبح سویرے بھی اللہ کی تسبیح کیا کرو ۔
عرض کی اے میرے رب میرے لئے کوئی نشانی کردے ( ف۸۵ ) فرمایا تیری نشانی یہ ہے کہ تین دن تو لوگوں سے بات نہ کرے مگر اشارہ سے اور اپنے رب کی بہت یاد کر ( ف۸٦ ) اور کچھ دن رہے اور تڑکے اس کی پاکی بول ،
عرض کیا مالک! پھر کوئی نشانی میرے لیے مقرر فرما دے ۔ کہا *41 * نشانی یہ ہے کہ تم تین دن تک لوگوں سے اشارہ کے سوا کوئی بات چیت نہ کرو گے﴿یا نہ کر سکو گے﴾ ۔ اس دوران میں اپنے رب کو بہت یاد کرنا اور صبح و شام اس کی تسبیح کرتے رہنا ۔ 42 ؏٤
عرض کیا: اے میرے رب! میرے لئے کوئی نشانی مقرر فرما ، فرمایا: تمہارے لئے نشانی یہ ہے کہ تم تین دن تک لوگوں سے سوائے اشارے کے بات نہیں کر سکو گے ، اور اپنے رب کو کثرت سے یاد کرو اور شام اور صبح اس کی تسبیح کرتے رہو
سورة اٰلِ عِمْرٰن حاشیہ نمبر :41 یعنی ایسی علامت بتادے کہ جب ایک پیر فرتوت اور ایک بوڑھی بانجھ کے ہاں لڑکے کی ولادت جیسا عجیب غیر معمولی واقعہ پیش آنے والا ہو تو اس کی اطلاع مجھے پہلے سے ہو ۔ سورة اٰلِ عِمْرٰن حاشیہ نمبر :42 اس تقریر کا اصل مقصد عیسائیوں پر ان کے اس عقیدے کی غلطی واضح کرنا ہے کہ وہ مسیح علیہ السلام کو خدا کا بیٹا اور الٰہ سمجھتے ہیں ۔ تمہید میں حضرت یحییٰ علیہ السلام کا ذکر اس وجہ سے فرمایا گیا ہے کہ جس طرح مسیح علیہ السلام کی ولادت معجزانہ طور پر ہوئی تھی اسی طرح ان سے چھ ہی مہینہ پہلے اسی خاندان میں حضرت یحییٰ کی پیدائش بھی ایک دوسری طرح کے معجزے سے ہو چکی تھی ۔ اس سے اللہ تعالیٰ عیسائیوں کو یہ سمجھانا چاہتا ہے کہ اگر یحیٰی علیہ السلام کو ان کی اعجازی ولادت نے الٰہ نہیں بنایا تو مسیح علیہ السلام محض اپنی غیر معمولی پیدائش کے بل پر الٰہ کیسے ہو سکتے ہیں ۔