Surah

Information

Surah # 29 | Verses: 69 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 85 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 1-11, from Madina
وَلَمَّا جَآءَتۡ رُسُلُنَاۤ اِبۡرٰهِيۡمَ بِالۡبُشۡرٰىۙ قَالُـوۡۤا اِنَّا مُهۡلِكُوۡۤا اَهۡلِ هٰذِهِ الۡقَرۡيَةِ ‌ۚ اِنَّ اَهۡلَهَا كَانُوۡا ظٰلِمِيۡنَ‌ ۖ ‌ۚ‏ ﴿31﴾
اور جب ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے حضرت ابراہیم ( علیہ السلام ) کے پاس بشارت لے کر پہنچے کہنے لگے کہ اس بستی والوں کو ہم ہلاک کرنے والے ہیں یقیناً یہاں کے رہنے والے گنہگار ہیں ۔
و لما جاءت رسلنا ابرهيم بالبشرى قالوا انا مهلكوا اهل هذه القرية ان اهلها كانوا ظلمين
And when Our messengers came to Abraham with the good tidings, they said, "Indeed, we will destroy the people of that Lot's city. Indeed, its people have been wrongdoers."
Aur jab humaray bhejay huyey farishtay hazrat ibrahim ( alh-e-salam ) kay pass bisharat ley ker phonchay kehnay lagay kay iss basti walon ko hum halak kerney walay hain yaqeenan yahan kay rehney walay gunehgaar hain.
اور جب ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے ابراہیم کے پاس ( ان کے بیٹا ہونے کی ) خوشخبری لے کر پہنچے ( ١٤ ) تو انہوں نے کہا کہ : ہم اس بستی والوں کو ہلاک کرنے والے ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ اس کے باشندے بڑے ظالم بنے ہوئے ہیں ۔
اور جب ہمارے فرشتے ابراہیم کے پاس مژدہ لے کر آئے ( ف۷٦ ) بولے ہم ضرور اس شہر والوں کو ہلاک کریں گے ( ف۷۷ ) بیشک اس کے بسنے والے ستمگاروں ہیں ،
اور جب ہمارے فرستادے ابراہیم ( علیہ السلام ) کے پاس بشارت لے کر پہنچے 53 تو انہوں نے اس سے کہا ” ہم اس بستی کے لوگوں کو ہلاک کرنے والے ہیں ، 54 اس کے لوگ سخت ظالم ہو چکے ہیں ۔ ”
اور جب ہمارے بھیجے ہوئے ( فرشتے ) ابراہیم ( علیہ السلام ) کے پاس خوشخبری لے کر آئے ( تو ) انہوں نے ( ساتھ ) یہ ( بھی ) کہا کہ ہم اس بستی کے مکینوں کو ہلاک کرنے والے ہیں کیونکہ یہاں کے باشندے ظالم ہیں
سورة العنکبوت حاشیہ نمبر : 53 سورہ ہود اور سورہ حجر میں اس کی تفصیل یہ بیان ہوئی ہے کہ جو فرشتے قوم لوط پر عذاب نازل کرنے کے لیے بھیجے گئے تھے وہ پہلے حجرت ابراہیم کے پاس حاضر ہوئے اور انہوں نے آنجناب کو حضرت اسحاق اور ان کے بعد حضرت یعقوب کی پیدائش کی بشارت دی ، پھر یہ بتایا کہ ہمیں قوم لوط کو تباہ کرنے کے لیے بھیجا گیا ہے ۔ سورة العنکبوت حاشیہ نمبر : 54 اس بستی کا اشارہ قوم لوط کے علاقے کی طرف ہے ۔ حضرت ابراہیم اس وقت فلسطین کے شہر حبرون ( موجودہ الخلیل ) میں رہتے تھے ۔ اس شہر کے جنوب مشرق میں چند میل کے فاصلے پر بحیرہ مردار ( Dead Sea ) کا وہ حصہ واقع ہے جہاں پہلے قوم لوط آباد تھیا ور اب جس پر بحیرہ کا پانی پھیلا ہوا ہے ۔ یہ علاقہ نشیب میں واقع ہے اور حبرون کی بلند پہاڑیوں پر سے صاف نظر آتا ہے ۔ اسی لیے فرشتوں نے اس کی طرف اشارہ کر کے حضرت ابراہیم سے عرض کیا کہ ہم اس بستی کو ہلاک کرنے والے ہیں ( ملاحظہ ہو سورہ شعراء حاشیہ 114 )
فرشتوں کی آمد حضرت لوط علیہ السلام کی جب نہ مانی گئی بلکہ سنی بھی نہ گئی تو آپ نے اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کی جس پر فرشتے بھیجے گئے ۔ یہ فرشتے بشکل انسان پہلے بطور مہمان کے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے گھر آئے ۔ آپ نے ضیافت کا سامان تیار کیا اور سامنے لارکھا ۔ جب دیکھا کہ انہوں نے اس کی رغبت نہ کی تو دل ہی دل میں خوفزدہ ہوگئے تو فرشتوں نے ان کی دلجوئی شروع کی اور خبردی کہ ایک نیک بچہ ان کے ہاں پیدا ہوگا ۔ حضرت سارہ جو وہاں موجود تھیں یہ سن کر تعجب کرنے لگیں جیسے سورۃ ہود اور سورۃ حجر میں مفصل تفسیر گذر چکی ہے ۔ اب فرشتوں نے اپنا اصلی ارادہ ظاہر کیا ۔ جسے سن کر خلیل الرحمن کو خیال آیا کہ اگر وہ لوگ کچھ اور ڈھیل دے دئیے جائیں تو کیا عجب کہ راہ راست پر آجائیں ۔ اس لئے آپ فرمانے لگے کہ وہاں تو لوط نبی علیہ السلام ہیں ۔ فرشتوں نے جواب دیا ہم ان سے غافل نہیں ۔ ہمیں حکم ہے کہ انہیں اور ان کے خاندان کو بچالیں ۔ ہاں ان کی بیوی تو بیشک ہلاک ہوگی ۔ کیونکہ وہ اپنی قوم کے کفر میں ان کا ساتھ دیتی رہی ہے ۔ یہاں سے رخصت ہو کر خوبصورت قریب البلوغ بچوں کی صورتوں میں یہ حضرت لوط علیہ السلام کے پاس پہنچے ۔ انہیں دیکھتے ہی لوط شش وپنج میں پڑگئے کہ اگر انہیں ٹھہراتے ہیں تو ان کی خبر پاتے ہی کفار بھڑ بھڑا کر آجائیں گے اور مجھے تنگ کریں گے اور انہیں بھی پریشان کریں گے ۔ اگر نہیں ٹھہراتا تو یہ انہی کے ہاتھ پڑجائیں گے قوم کی خصلت سے واقف تھے اس لئے ناخوش اور سنجیدہ ہوگئے ۔ لیکن فرشتوں نے ان کی یہ گھبراہٹ دور کردی کہ آپ گھبرائیے نہیں رنجیدہ نہ ہوں ہم تو اللہ کے بھیجے ہوئے فرشتے ہیں انہیں تباہ وبرباد کرنے کے لئے آئیں ہیں ۔ آپ اور آپ کا خاندان سوائے آپ کی اہلیہ کے بچ جائے گا ۔ باقی ان سب پر آسمانی عذاب آئے گا اور انہیں ان کی بدکاری کا نتیجہ دکھایا جائے گا ۔ پھر حضرت جبرائیل علیہ السلام نے ان بستیوں کو زمین سے اٹھایا اور آسمان تک لے گئے اور وہاں سے الٹ دیں پھر ان پر ان کے نام کے نشاندار پتھر برسائے گئے اور جس عذاب الٰہی کو وہ دورسجمھ رہے تھے وہ قریب ہی نکل آیا ۔ ان کی بستیوں کی جگہ ایک کڑوے گندے اور بدبودار پانی کی جھیل رہ گئی ۔ جو لوگوں کے لئے عبرت حاصل کرنے کا ذریعہ بنے ۔ اور عقلمند لوگ اس ظاہری نشان کو دیکھ کر ان کی بری طرح ہلاکت کو یاد کرکے اللہ کی نافرمانیوں پر دلیری نہ کریں ۔ عرب کے سفر میں رات دن یہ منظر ان کے پیش نظر تھا ۔