Surah

Information

Surah # 3 | Verses: 200 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 89 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
اِذۡ قَالَتِ الۡمَلٰٓٮِٕكَةُ يٰمَرۡيَمُ اِنَّ اللّٰهَ يُبَشِّرُكِ بِكَلِمَةٍ مِّنۡهُ ۖ اسۡمُهُ الۡمَسِيۡحُ عِيۡسَى ابۡنُ مَرۡيَمَ وَجِيۡهًا فِى الدُّنۡيَا وَالۡاٰخِرَةِ وَمِنَ الۡمُقَرَّبِيۡنَۙ‏ ﴿45﴾
جب فرشتوں نے کہا اے مریم! اللہ تعالٰی تجھے اپنے ایک کلمے کی خوشخبری دیتا ہے جس کا نام مسیح عیسیٰ بن مریم ہے جو دنیا اور آخرت میں ذِی عّزت ہے اور وہ میرے مُقّربِین میں سے ہے ۔
اذ قالت الملىكة يمريم ان الله يبشرك بكلمة منه اسمه المسيح عيسى ابن مريم وجيها في الدنيا و الاخرة و من المقربين
[And mention] when the angels said, "O Mary, indeed Allah gives you good tidings of a word from Him, whose name will be the Messiah, Jesus, the son of Mary - distinguished in this world and the Hereafter and among those brought near [to Allah ].
Jab farishton ney kaha aey marium! Allah Taalaa tujhay apney aik kalmay ki khushkhabri deta hai jiss kay naam maseeh essa bin marium hai jo duniya aur aakhirat mein zee izzat hai aur woh meray muqarrabeen mein say hai.
۔ ( وہ وقت بھی یاد کرو ) جب فرشتوں نے مریم سے کہا تھا کہ : اے مریم ! اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے ایک کلمے کی ( پیدائش ) کی خوشخبری دیتا ہے جس کا نام مسیح عیسیٰ ابن مریم ہوگا ، ( ١٨ ) جو دنیا اور آخرت دونوں میں صاحب وجاہت ہوگا ، اور ( اللہ کے ) مقرب بندوں میں سے ہوگا ۔
اور یاد کرو جب فرشتوں نے مریم سے کہا ، اے مریم! اللہ تجھے بشارت دیتا ہے اپنے پاس سے ایک کلمہ کی ( ف۹۳ ) جس کا نام ہے مسیح عیسیٰ مریم کا بیٹا رُو دار ( باعزت ) ہوگا ( ف۹٤ ) دنیا اور آخرت میں اور قرب والا ( ف۹۵ )
اور جب فرشتوں نے کہا ’’ اے مریم ! اللہ تجھے اپنے ایک فرمان کی خوش خبری دیتا ہے ۔ اس کا نام مسیح عیسٰی ابن مریم ہوگا ، دنیا اور آخرت میں معزّز ہوگا ، اللہ کے مقرب بندوں میں شمار کیا جائے گا ،
جب فرشتوں نے کہا: اے مریم! بیشک اﷲ تمہیں اپنے پاس سے ایک کلمۂ ( خاص ) کی بشارت دیتا ہے جس کا نام مسیح عیسٰی بن مریم ( علیھما السلام ) ہوگا وہ دنیا اور آخرت ( دونوں ) میں قدر و منزلت والا ہو گا اور اﷲ کے خاص قربت یافتہ بندوں میں سے ہوگا
مسیح ابن مریم علیہ السلام یہ خوشخبری حضرت مریم کو فرشتے سنا رہے ہیں کہ ان سے ایک لڑکا ہو گا جو بڑی شان والا اور صرف اللہ کے کلمہ کن کے کہنے سے ہوگا یہی تفسیر اللہ تعالیٰ کے فرمان آیت ( مُصَدِّقًۢـا بِكَلِمَةٍ مِّنَ اللّٰهِ وَسَيِّدًا وَّحَصُوْرًا وَّنَبِيًّا مِّنَ الصّٰلِحِيْنَ ) 3 ۔ آل عمران:39 ) کی بھی ہے ، جیسے کہ جمہور نے ذکر کیا اور جس کا بیان اس سے پہلے گذر چکا ، اس کا نام مسیح ہو گا ، عیسیٰ بیٹا مریم علیہ السلام کا ، ہر مومن اسے اسی نام سے پہچانے گا ، مسیح نام ہونے کی وجہ یہ ہے کہ زمین میں وہ بکثرت سیاحت کریں گے ، ماں کی طرف منسوب کرنے کی وجہ یہ ہے کہ ان کا باپ کوئی نہ تھا ۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک وہ دونوں جہان میں برگزیدہ ہیں اور مقربان خاص میں سے ہیں ، ان پر اللہ عزوجل کی شریعت اور کتاب اترے گی اور بڑی بڑی مہربانیاں٠ ان پر دنیا میں نازل ہوں گی اور آخرت میں بھی اور اولوالعزم پیغمبروں کی طرح اللہ کے حکم سے جس کے لئے اللہ چاہے گا وہ شفاعت کریں گے جو قبول ہو جائیں گی صلوات اللہ وسلامہ علیہ وعلیھم اجمعین وہ اپنے جھولے میں اور ادھیڑ عمر میں باتیں کریں گے یعنی اللہ وحدہ لا شریک لہ کی عبادت کی لوگوں کو بچنے ہی میں دعوت دیں گے جو ان کا معجزہ ہو گا اور بڑی عمر میں بھی جب اللہ ان کی طرف وحی کرے گا ، وہ اپنے قول و فعل میں علم صحیح رکھنے والے اور عمل صالح کرنے والے ہوں گے ، ایک حدیث میں ہے کہ بچپن میں کلام صرف حضرت عیسیٰ اور جریج کے ساتھی نے کیا اور ان کے علاوہ حدیث میں ایک اور بچے کا کلام کرنا بھی مروی ہے تو یہ تین ہوئے حضرت مریم اس بشارت کو سن کر اپنی مناجات میں کہنے لگیں اللہ مجھے بچہ کیسے ہو گا ؟ میں نے تو نکاح نہیں کیا اور نہ میرا ارادہ نکاح کرنے کا ہے اور نہ میں ایسی بدکار عورت ہوں ماشاء اللہ ، اللہ عزوجل کی طرف سے فرشتے نے جواب میں کہا کہ اللہ کا امر بہت بڑا ہے اسے کوئی چیز عاجز نہیں کر سکتی وہ جو چاہے پیدا کر دے ، اس نکتے کو خیال میں رکھنا چاہئے کہ حضرت زکریا کے اس سوال کے جواب میں اس جگہ لفظ یفعل تھا یہاں لفظ یخلق ہے یعنی پیدا کرتا ہے ۔ اس لئے کہ کسی باطل پرست کو کسی شبہ کا موقع باقی نہ رہے اور صاف لفظوں میں حضرت عیسیٰ کا اللہ جل شانہ کی مخلوق ہونا معلوم ہو جائے ۔ پھر اس کی مزید تاکید کی اور فرمایا وہ جس کسی کام کو جب کبھی کرنا چاہتا ہے تو صرف اتنا فرما دیتا ہے کہ ہو جا ، بس وہ وہیں ہو جاتا ہے اس کے حکم کے بعد ڈھیل اور دیر نہیں لگتی ، جیسے اور جگہ ہے آیت ( وَمَآ اَمْرُنَآ اِلَّا وَاحِدَةٌ كَلَمْحٍۢ بِالْبَصَرِ ) 54 ۔ القمر:50 ) یعنی ہمارے صرف ایک مرتبہ کے حکم سے ہی بلاتاخیر فی الفور آنکھ جھپکتے ہی وہ کام ہو جاتا ہے ہمیں دوبارہ اسے کہنا نہیں پڑتا ۔