Surah

Information

Surah # 29 | Verses: 69 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 85 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 1-11, from Madina
خَلَقَ اللّٰهُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ بِالۡحَـقِّ‌ ؕ اِنَّ فِىۡ ذٰ لِكَ لَاٰيَةً لِّـلۡمُؤۡمِنِيۡنَ‏ ﴿44﴾
اللہ تعالٰی نے آسمانوں اور زمین کو مصلحت اور حق کے ساتھ پیدا کیا ہے ایمان والوں کے لئے تو اس میں بڑی بھاری دلیل ہے ۔
خلق الله السموت و الارض بالحق ان في ذلك لاية للمؤمنين
Allah created the heavens and the earth in truth. Indeed in that is a sign for the believers.
Allah Taalaa ney aasmano aur zamin ko masleyhat aur haq kay sath peda kiya hai eman walon kay liye to iss mein bari bhari daleel hai.
اللہ نے آسمانوں اور زمین کو برحق ( مقصد کے لیے ) پیدا کیا ہے ۔ ( ٢٥ ) درحقیقت اس میں ایمان والوں کے لیے بڑی نشانی ہے ۔
اللہ نے آسمان اور زمین حق بنائے ، بیشک اس میں نشانی ہے ( ف۱۰۸ ) مسلمانوں کے لیے ، پارہ اتل ما اوحی ۔ ۲۱
اللہ نے آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا ہے ، 75 درحقیقت اس میں ایک نشانی ہے اہل ایمان کے لیے ۔ 76 ؏٤
اللہ نے آسمانوں اور زمین کو درست تدبیر کے ساتھ پیدا فرمایا ہے ، بیشک اس ( تخلیق ) میں اہلِ ایمان کے لئے ( اس کی وحدانیت اور قدرت کی ) نشانی ہے
سورة العنکبوت حاشیہ نمبر : 75 یعنی کائنات کا یہ نظام حق پر قائم ہے نہ کہ باطل پر ۔ اس نظام پر جو شخص بھی صاف ذہن کے ساتھ غور کرے گا اس پر یہ بات کھل جائے گی کہ یہ زمین و آسمان اوہام و تخیلات پر نہیں بلکہ حقیقت و واقعیت پر کھڑے ہیں ۔ یہاں اس امر کا کوئی امکان نہیں ہے کہ ہر شخص اپنی جگہ جو کچھ بھی سمجھ بیٹھے اور اپنے وہم و گمان سے جو فلسفہ بھی گھڑے وہ ٹھیک بیٹھ جائے ۔ یہاں تو صرف وہی چیز کامیاب ہوسکتی ہے اور قرار و ثبات پاسکتی ہے جو حقیقت اور واقعہ کے مطابق ہے ۔ خلاف واقعہ قیاسات اور مفروضات پر جو عمارت بھی کھڑی کی جائے گی وہ آخر کار حقیقت سے ٹکرا کر پاش پاش ہوجائے گی ۔ یہ نظام کائنات صاف شہادت دے رہا ہے کہ ایک خدا اس کا خالق ہے اور ایک ہی خدا اس کا مالک و مدبر ہے ۔ اس امر واقعی کے خلاف اگر کوئی شخص اس مفروضے پر کام کرتا ہے کہ اس دنیا کا کوئی خدا نہیں ہے ، یا یہ فرض کر کے چلتا ہے کہ اس کے بہت سے خدا ہیں جو نذر و نیاز کا مال کھا کر اپنے عقیدت مندوں کو یہاں سب کچھ کرنے کی آزادی اور بخیریت رہنے کی ضمانت دے دیتے ہیں ، تو حقیقت اس کے ان مفروضات کی بدولت ذرہ برابر بھی تبدیل نہ ہوگی بلکہ وہ خود ہی کسی وقت ایک صدمہ عظیم سے دو چار ہوگا ۔ سورة العنکبوت حاشیہ نمبر : 76 یعنی زمین و آسمان کی تخلیق میں توحید کی صداقت اور شرک و دہریت کے بطلان پر ایک صاف شہادت موجود ہے ، مگر اس شہادت کو صرف وہی لوگ پاتے ہیں جو انبیاء علیہم السلام کی پیش کی ہوئی تعلیمات کو مانتے ہیں ۔ ان کا انکار کردینے والوں کو سب کچھ دیکھنے پر بھی کچھ دکھائی نہیں دیتا ۔
مقصد کائنات اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی قدرت کا بیان ہو رہا ہے کہ وہی آسمانوں کا اور زمینوں کا خالق ہے اس نے انہیں کھیل تماشے کے طور پر یا لغو وبیکار نہیں بنایا بلکہ اس لئے کہ یہاں لوگوں کو بسائے ۔ پھر ان کی نیکیاں بدیاں دیکھے ۔ اور قیامت کے دن ان کے اعمال کے مطابق انہیں جزا سزادے ۔ بروں کو ان کی بداعمالیوں پر سزا اور نیکوں کو ان کی نیکیوں پر بہترین بدلہ ۔