Surah

Information

Surah # 29 | Verses: 69 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 85 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 1-11, from Madina
بَلۡ هُوَ اٰيٰتٌۢ بَيِّنٰتٌ فِىۡ صُدُوۡرِ الَّذِيۡنَ اُوۡتُوا الۡعِلۡمَ‌ؕ وَمَا يَجۡحَدُ بِاٰيٰتِنَاۤ اِلَّا الظّٰلِمُوۡنَ‏ ﴿49﴾
بلکہ یہ قرآن تو روشن آیتیں ہیں اہل علم کے سینوں میں محفوظ ہیں ہماری آیتوں کا منکر بجز ظالموں کے اور کوئی نہیں ۔
بل هو ايت بينت في صدور الذين اوتوا العلم و ما يجحد بايتنا الا الظلمون
Rather, the Qur'an is distinct verses [preserved] within the breasts of those who have been given knowledge. And none reject Our verses except the wrongdoers.
Bulkay yeh ( quran ) to roshan aayaten hain jo ehal-e-ilm kay seeno mein mehfooz hain humari aayaton ka munkir ba-juz zalimon kay aur koi nahi.
حقیقت تو یہ ہے کہ یہ قرآن ایسی نشانیوں کا مجموعہ ہے جو ان لوگوں کے سینوں میں بالکل واضح ہیں جنہیں علم عطا کیا گیا ہے اور ہماری آیتوں کا انکار صرف وہی لوگ کرتے ہیں جو ظالم ہیں ۔
بلکہ وہ روشن آیتیں ہیں ان کے سینوں میں جن کو علم دیا گیا ( ۱۲۳ ) اور ہماری آیتوں کا انکار نہیں کرتے مگر ظالم ( ف۱۲٤ )
دراصل یہ روشن نشانیاں ہیں ان لوگوں کے دلوں میں جنہیں علم بخشا گیا ہے ، 89 اور ہماری آیات کا انکار نہیں کرتے مگر وہ جو ظالم ہیں ۔
بلکہ وہ ( قرآن ہی کی ) واضح آیتیں ہیں جو ان لوگوں کے سینوں میں ( محفوظ ) ہیں جنہیں ( صحیح ) علم عطا کیا گیا ہے ، اور ظالموں کے سوا ہماری آیتوں کا کوئی انکار نہیں کرتا
سورة العنکبوت حاشیہ نمبر : 89 یعنی ایک امی کا قرآن جیسی کتاب پیش کرنا اور یکایک ان غیر معمولی کمالات کا مظاہرہ کرنا جن کے لیے کسی سابقہ تیاری کے آثار کبھی کسی کے مشاہدے میں نہیں آئے ۔ یہی دانش و بینش رکھنے والوں کی نگاہ میں اس کی پیغمبری پر دلالت کرنے والی روشن ترین نشانیاں ہیں ، دنیا کی تاریخی ہستیوں میں سے جس کے حالات کا بھی جائزہ لیا جائے ، آدمی اس کے اپنے ماحول میں ان اسباب کا پتہ چلا سکتا ہے جو اس کی شخصیت بنانے اور اس سے ظاہر ہونے والے کمالات کے لیے اس کو تیار کرنے میں کار فرما تھے ۔ اس کے ماحول اور اس کی شخصیت کے اجزائے ترکیبی میں ایک کھلی مناسبت پائی جاتی ہے ۔ لیکن محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت جن حیرت انگیز کمالات کی مظہر تھی ان کا کوئی ماخذ آپ کے ماحول میں تلاش نہیں کیا جاسکتا ۔ یہاں نہ اس وقت کے عربی معاشرے میں اور نہ گردو پیش کے جن ممالک سے عرب کے تعلقات تھے ان کے معاشرے میں کہیں دور دراز سے مناسبت رکھتے ہوں ۔ یہی حقیقت ہے جس کی بنا پر یہاں فرمایا گیا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ایک نشانی نہیں بلکہ بہت سی روشن نشانیوں کا مجموعہ ہے ۔ جاہل آدمی کو اس میں کوئی نشانی نظر نہ آتی ہو تو نہ آئے ، مگر جو لوگ علم رکھنے والے ہیں وہ ان نشانیوں کو دیکھ کر اپنے دلوں میں قائل ہوگئے ہیں کہ یہ شان ایک پیغمبر ہی کی ہوسکتی ہے ۔