Surah

Information

Surah # 3 | Verses: 200 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 89 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
وَمُصَدِّقًا لِّمَا بَيۡنَ يَدَىَّ مِنَ التَّوۡرٰٮةِ وَلِاُحِلَّ لَـكُمۡ بَعۡضَ الَّذِىۡ حُرِّمَ عَلَيۡكُمۡ‌وَجِئۡتُكُمۡ بِاٰيَةٍ مِّنۡ رَّبِّكُمۡ فَاتَّقُوۡا اللّٰهَ وَاَطِيۡعُوۡنِ‏ ﴿50﴾
اور میں تورات کی تصدیق کرنے والا ہوں جو میرے سامنے ہے اور میں اس لئے آیا ہوں کہ تم پر بعض وہ چیزیں حلال کروں جو تم پر حرام کر دی گئی ہیں اور میں تمہارے پاس تمہارے رب کی نشانی لایا ہوں ، اس لئے تم اللہ سے ڈرو اور میری فرمانبرداری کرو!
و مصدقا لما بين يدي من التورىة و لاحل لكم بعض الذي حرم عليكم و جتكم باية من ربكم فاتقوا الله و اطيعون
And [I have come] confirming what was before me of the Torah and to make lawful for you some of what was forbidden to you. And I have come to you with a sign from your Lord, so fear Allah and obey me.
Aur mein toraat ki tasdeeq kerney wala hun jo meray samney hai aur mein iss liye aaya hun kay tum per baaz woh cheezen halal keroon jo tum per haram ker di gaeen hain aur mein tumharay pass tumharay rab ki nishani laya hun iss liye tum Allah Taalaa say daro aur meri farmanbardari kero!.
اور جو کتاب مجھ سے پہلے آچکی ہے ، یعنی تورات ، میں اس کی تصدیق کرنے والا ہوں ، اور ( اس لیے بھیجا گیا ہوں ) تاکہ کچھ چیزیں جو تم پر حرام کی گئی تھیں ، اب تمہارے لیے حلال کردوں ۔ ( ٢١ ) اور میں تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں ، لہذا اللہ سے ڈرو اور میرا کہنا مانو ۔
اور تصدیق کرتا آیا ہوں اپنے سے پہلے کتاب توریت کی اور اس لئے کہ حلال کروں تمہارے لئے کچھ وہ چیزیں جو تم پر حرام تھیں ( ف۱۰٤ ) اور میں تمہارے پاس پاس تمہارے رب کی طرف سے نشانی لایا ہوں ، تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو ،
اور میں اس تعلیم و ہدایت کی تصدیق کرنے والا بن کر آیا ہوں جو تورات میں سے اس وقت میرے زمانہ میں موجود ہے ۔ 46 اور اس لیے آیا ہوں کہ تمہارے لیے بعض ان چیزوں کو حلال کر دوں جو تم پر حرام کر دی گئی ہیں ۔ 47 دیکھو ، میں تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس نشانی لے کر آیا ہوں ، لہٰذا اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو ۔
اور میں اپنے سے پہلے اتری ہوئی ( کتاب ) تورات کی تصدیق کرنے والا ہوں اور یہ اس لئے کہ تمہاری خاطر بعض ایسی چیزیں حلال کر دوں جو تم پر حرام کر دی گئی تھیں اور تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں ، سو اﷲ سے ڈرو اور میری اطاعت اختیار کر لو
سورة اٰلِ عِمْرٰن حاشیہ نمبر :46 یعنی یہ میرے فرستادہ خدا ہونے کا ایک اور ثبوت ہے ۔ اگر میں اس کی طرف سے بھیجا ہوا نہ ہوتا بلکہ جھوٹا مدعی ہوتا تو خود ایک مستقل مذہب کی بنا ڈالتا اور اپنے ان کمالات کے زور پر تمہیں سابق دین سے ہٹا کر اپنے ایجاد کردہ دین کی طرف لانے کی کوشش کرتا ۔ لیکن میں تو اسی اصل دین کو مانتا ہوں اور اسی تعلیم کو صحیح قرار دے رہاہوں جو خدا کی طرف سے اس کے پیغمبر مجھ سے پہلے لائے تھے ۔ یہ بات کہ مسیح علیہ السلام وہی دین لے کر آئے تھے جو موسیٰ علیہ السلام اور دوسرے انبیا نے پیش کیا تھا ، رائج الوقت اناجیل میں بھی واضح طور پر ہمیں ملتی ہے ۔ مثلاً متی کی روایت کے مطابق پہاڑی کے وعظ میں مسیح علیہ السلام صاف فرماتے ہیں: ”یہ نہ سمجھو کہ میں توریت یا نبیوں کی کتابوں کو منسوخ کرنے آیا ہوں ۔ منسوخ کرنے نہیں بلکہ پورا کرنے آیا ہوں“ ۔ ( ۵ : ١۷ ) ایک یہودی عالم نے حضرت مسیح علیہ السلام سے پوچھا کہ احکام دین میں اولین حکم کونسا ہے؟ جواب میں آپ علیہ السلام نے فرمایا: ”خداوند اپنے خدا سے اپنےسارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبت رکھ ۔ بڑا اور پہلا حکم یہی ہے ۔ اور دوسرا اس کے مانند یہ ہے کہ اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت رکھ ۔ انہی دو حکموں پر تمام توریت اور انبیا کے صحیفوں کا مدار ہے“ ۔ پھر حضرت مسیح علیہ السلام اپنے شاگردوں سے فرماتے ہیں: ”فقیہ اور فریسی موسیٰ کی گدی پر بیٹھے ہیں ۔ جو کچھ وہ تمہیں بتائیں وہ سب کرو اور مانو مگر ان کے سے کام نہ کرو کیونکہ وہ کہتے ہیں اور کرتے نہیں ۔ “ ( متی ۲۳:۲ ۔ ۳ ) سورة اٰلِ عِمْرٰن حاشیہ نمبر :47 یعنی تمہارے جہلا کے توہمات ، تمہارے فقیہوں کی قانونی موشگافیوں ، تمہارے رہبانیت پسند لوگوں کے تشددات ، اور غیر مسلم قوموں کے غلبہ و تسلط کی بدولت تمہارے ہاں اصل شریعت الہٰی پر جن قیود کا اضافہ ہوگیا ہے ، میں ان کو منسوخ کروں گا اور تمہارے لیے وہی چیزیں حلال اور وہی حرام قرار دوں گا جنہیں اللہ نے حلال یا حرام کیا ہے ۔