Surah

Information

Surah # 30 | Verses: 60 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 84 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 17, from Madina
وَمِنۡ اٰيٰتِهٖۤ اَنۡ تَقُوۡمَ السَّمَآءُ وَالۡاَرۡضُ بِاَمۡرِهٖ‌ ؕ ثُمَّ اِذَا دَعَاكُمۡ دَعۡوَةً  ‌ۖ مِّنَ الۡاَرۡضِ ‌ۖ اِذَاۤ اَنۡـتُمۡ تَخۡرُجُوۡنَ‏ ﴿25﴾
اس کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ آسمان و زمین اسی کے حکم سے قائم ہیں ، پھر جب وہ تمہیں آواز دے گا صرف ایک بار کی آواز کے ساتھ ہی تم سب زمین سے نکل آؤ گے ۔
و من ايته ان تقوم السماء و الارض بامره ثم اذا دعاكم دعوة من الارض اذا انتم تخرجون
And of His signs is that the heaven and earth remain by His command. Then when He calls you with a [single] call from the earth, immediately you will come forth.
Uss ki aik nishani yeh bhi hai kay aasman-o-zamin ussi kay hukum say qaeem hain phir jab woh tumhen awaz dey ga sirf aik baar ki awaz kay sath hi tum sab zamin say nikal aao gay.
اور اس کی ایک نشانی یہ ہے کہ آسمان اور زمین اس کے حکم سے قائم ہیں ۔ پھر جب وہ ایک پکار دے کر تمہیں زمین سے بلائے گا تو تم فورا نکل پڑو گے ۔
اور اس کی نشانیوں سے ہے کہ اس کے حکم سے آسمان اور زمین قائم ہیں ( ف٤٦ ) پھر جب تمہیں زمین سے ایک ندا فرمائے گا ( ف٤۷ ) جبھی تم نکل پڑو گے ( ف٤۸ )
اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ آسمان اور زمین اس کےحکم سے قائم ہیں ۔ 36 پھر جو نہی کہ اس نےتمہیں زمین سے پکارا ، بس ایک ہی پکار میں اچانک تم نکل آؤ گے ۔ 37
اور اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ آسمان و زمین اس کے ( نظامِ ) اَمر کے ساتھ قائم ہیں پھر جب وہ تم کو زمین سے ( نکلنے کے لئے ) ایک بار پکارے گا تو تم اچانک ( باہر ) نکل آؤ گے
سورة الروم حاشیہ نمبر : 36 یعنی صرف یہی نہیں کہ وہ اس کے حکم سے ایک دفعہ وجود میں آگئے ہیں ، بلکہ ان کا مسلسل قائم رہنا اور ان کے اندر ایک عظیم الشان کارگاہ ہستی کا پیہم چلتے رہنا بھی اسی کے حکم کی بدولت ہے ۔ ایک لمحہ کے لیے بھی اگر اس کا حکم انہیں برقرار نہ رکھے تو یہ سارا نظام یک لخت درہم برہم ہوجائے ۔ سورة الروم حاشیہ نمبر : 37 یعنی کائنات کے خالق و مدبر کے لیے تمہیں دوبارہ زندہ کر کے اٹھانا کوئی ایسا بڑا کام نہیں ہے کہ اسے اس کے لیے بہت بڑی تیاریاں کرنی ہوں گی ، بلکہ اس کی صرف ایک پکار اس کے لیے بالکل کافی ہوگی کہ آغاز آفرینش سے آج تک جتنے انسان دنیا میں پیدا ہوئے ہیں اور آئندہ پیدا ہوں گے وہ سب ایک ساتھ زمین کے ہر گوشے سے نکل کھڑے ہوں ۔