Surah

Information

Surah # 30 | Verses: 60 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 84 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 17, from Madina
وَمِنۡ اٰيٰتِهٖ يُرِيۡكُمُ الۡبَرۡقَ خَوۡفًا وَّطَمَعًا وَّيُنَزِّلُ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَيُحۡىٖ بِهِ الۡاَرۡضَ بَعۡدَ مَوۡتِهَا ‌ؕ اِنَّ فِىۡ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ لِّقَوۡمٍ يَّعۡقِلُوۡنَ‏ ﴿24﴾
اور اس کی نشانیوں میں سے ایک یہ ( بھی ) ہے کہ وہ تمہیں ڈرانے اور امیدوار بنانے کے لئے بجلیاں دکھاتا ہے اور آسمان سے بارش برساتا ہے اور اس سے مردہ زمین کو زندہ کر دیتا ہے ، اس میں ( بھی ) عقلمندوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں ۔
و من ايته يريكم البرق خوفا و طمعا و ينزل من السماء ماء فيحي به الارض بعد موتها ان في ذلك لايت لقوم يعقلون
And of His signs is [that] He shows you the lightening [causing] fear and aspiration, and He sends down rain from the sky by which He brings to life the earth after its lifelessness. Indeed in that are signs for a people who use reason.
Aur uss ki nishaniyon mein say aik yeh ( bhi ) hai kay woh tumhen daraney aur umeedwaar bananay kay liye bijliyan dikhata hai aur aasman say barish barsata hai aur iss say murda zamin ko zinda ker deta hai iss mein ( bhi ) aqal mando kay liye boht si nishaniyan hain.
اور اس کی ایک نشانی یہ ہے کہ وہ تمہیں بجلی کی چمک دکھاتا ہے جس سے ڈر بھی لگتا ہے اور امید بھی ہوتی ہے ۔ ( ١٠ ) اور آسمان سے پانی برساتا ہے ، جس کے ذریعے وہ زمین کو اس کے مردہ ہوجانے کے بعد زندگی بخشتا ہے ، یقینا اس میں ان لوگوں کے لیے بڑی نشانیاں ہیں جو عقل سے کام لیتے ہیں ۔
اور اس کی نشانیوں سے ہے کہ تمہیں بجلی دکھاتا ہے ڈراتی ( ف٤۳ ) اور امید دلاتی ( ف٤٤ ) اور آسمان سے پانی اتارتا ہے ، تو اس سے زمین کو زندہ کرتا ہے اس کے مرے پیچھے ، بیشک اس میں نشانیاں ہیں عقل والوں کے لیے ( ف٤۵ )
اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ وہ تمہیں بجلی کی چمک دکھاتا ہے خوف کے ساتھ بھی اور طمع کے ساتھ بھی ۔ 34 اور آسمان سے پانی برساتا ہے ، پھر اس کے ذریعہ سے زمین کو اس کی موت کے بعد زندگی بخشتا ہے ۔ 35 یقینا اس میں بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں ۔
اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ( بھی ) ہے کہ وہ تمہیں ڈرانے اور امید دلانے کے لئے بجلی دکھاتا ہے اور آسمان سے ( بارش کا ) پانی اتارتا ہے پھر اس سے زمین کو اس کی مُردنی کے بعد زندہ و شاداب کر دیتا ہے ، بیشک اس میں ان لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں جو عقل سے کام لیتے ہیں
سورة الروم حاشیہ نمبر : 34 یعنی اس کی گرج اور چمک سے امید بھی بندھتی ہے کہ بارش ہوگی اور فصلیں تیار ہوں گی ، مگر ساتھ ہی خوف بھی لاحق ہوتا ہے کہ کہیں بجلی نہ گر پڑے یا ایسی طوفانی بارش نہ ہوجائے جو سب کچھ بہا لے جائے ۔ سورة الروم حاشیہ نمبر : 35 یہ چیز ایک طرف حیات بعد الموت کی نشان دہی کرتی ہے اور دوسری طرف یہی چیز اس امر پر بھی دلالت کرتی ہے کہ خدا ہے ، اور زمین و آسمان کی تدبیر کرنے والا ایک ہی خدا ہے ۔ زمین کی بے شمار مخلوقات کے رزق کا انحصار اسی پیداوار پر ہے جو زمین سے نکلتی ہے ۔ اس پیداوار کا انحصار زمین کی صلاحیت بار آوری پر ہے ۔ اس صلاحیت کے روبکار آنے کا انحصار بارش پر ہے ، خواہ وہ براہ راست زمین پر برسے یا اس کے ذخیرے سطح زمین پر جمع ہوں ، یا زیر زمین چشموں اور کنوؤں کی شکل اختیار کریں ، یا پہاڑوں پر یخ بستہ ہوکر دریاؤں کی شکل میں بہیں ۔ پھر اس بارش کا انحصار سورج کی گرمی پر ، موسموں کے ردو بدل پر ، فضائی حرارت و برودت پر ، ہواؤں کی گردش پر ، اور اس بجلی پر ہے جو بادلوں سے بارش برسنے کی محرک بھی ہوتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ بارش کے پانی میں ایک طرح کی قدرتی کھاد بھی شامل کردیتی ہے ، زمین سے لے کر آسمان تک کی ان تمام مختلف چیزوں کے درمیان یہ ربط اور مناسبتیں قائم ہونا ، پھر ان سب کا بے شمار مختلف النوع مقاصد اور مصلحتوں کے لیے صریحا سازگار ہونا ، اور ہزاروں لاکھوں برس تک ان کا پوری ہم آہنگی کے ساتھ مسلسل سازگاری کرتے چلے جانا ، کیا یہ سب کچھ محض اتفاقا ہوسکتا ہے؟ کیا یہ کسی صانع کی حکمت اور اس کے سوچے سمجھے منصوبے اور اس کی غالب تدبیر کے بغیر ہوگیا ہے؟ اور کیا یہ اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ زمین ، سورج ، ہوا ، پانی ، حرارت ، برودت اور زمین کی مخلوقات کا خالق اور رب ایک ہی ہے؟
قیام ارض و سما اللہ تعالیٰ کی عظمت پر دلالت کرنے والی ایک اور نشانی بیان کی جارہی ہے کہ آسمانوں پر اس کے حکم سے بجلی کوندتی ہے جسے دیکھ کر کبھی تمہیں دہشت لگنے لگتی ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ کڑک کسی کو ہلاک کردے کہیں بجلی گرے وغیرہ اور کبھی تمہیں امید بندھتی ہے کہ اچھا ہوا اب بارش برسے گی پانی کی ریل پیل ہوگی ترسالی ہوجائے گی وغیرہ ۔ وہی ہے جو آسمان سے پانی اتارتا ہے اور اس زمین کو جو خشک پڑی ہوئی تھی جس پر نام نشان کی کوئی ہریاول نہ تھی مثل مردے کے بیکار تھی اس بارش سے وہ زندہ کردینے پر قادر ہے ۔ اس کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ زمین وآسمان اسی کے حکم سے قائم ہیں وہ آسمان کو زمین پر گرنے نہیں دیتا اور آسمان کو تھامے ہوئے ہے اور انہیں زوال سے بچائے ہوئے ہے ۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب کوئی تاکیدی قسم کھانا چاہتے تو فرماتے اس اللہ کی قسم جس کے حکم سے زمین وآسمان ٹھہرے ہوئے ہیں ۔ پھر قیامت کے دن وہ زمین وآسمان کو بدل دے گا مردے اپنی قبروں سے زندہ کرکے نکالے جائنگے ۔ خود اللہ انہیں آواز دے گا اور یہ صرف ایک آواز پر زندہ ہو کر اپنی قبروں سے نکل کھڑے ہونگے ۔ جیسے اور آیت میں ہے کہ جس دن وہ تمہیں پکارے گا تم اس کی حمد کرتے ہوئے اسے جواب دو گے اور یقین کرلوگے کہ تم بہت ہی کم رہے ۔ اور آیت میں ہے ( فَاِنَّمَا ھِيَ زَجْرَةٌ وَّاحِدَةٌ 13؀ۙ ) 79- النازعات:13 ) صرف ایک ہی آواز سے ساری مخلوق میدان حشر میں جمع ہوجائے گی اور آیت میں ہے ( اِنْ كَانَتْ اِلَّا صَيْحَةً وَّاحِدَةً فَاِذَا هُمْ جَمِيْعٌ لَّدَيْنَا مُحْضَرُوْنَ 53؀ ) 36-يس:53 ) یعنی وہ تو صرف ایک آواز ہوگی جسے سنتے ہی سب کے سب ہمارے سامنے حاضر ہوجائیں گے ۔