Surah

Information

Surah # 30 | Verses: 60 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 84 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 17, from Madina
وَمِنۡ اٰيٰتِهٖۤ اَنۡ يُّرۡسِلَ الرِّيَاحَ مُبَشِّرٰتٍ وَّلِيُذِيۡقَكُمۡ مِّنۡ رَّحۡمَتِهٖ وَلِتَجۡرِىَ الۡفُلۡكُ بِاَمۡرِهٖ وَلِتَبۡتَغُوۡا مِنۡ فَضۡلِهٖ وَلَعَلَّكُمۡ تَشۡكُرُوۡنَ‏ ﴿46﴾
اس کی نشانیوں میں سے خوشخبریاں دینے والی ہواؤں کو چلانا بھی ہے اس لئے کہ تمہیں اپنی رحمت سے لطف اندوز کرے اور اس لئے کہ اس کے حکم سے کشتیاں چلیں اور اس لئے کہ اس کے فضل کو تم ڈھونڈو اور اس لئے کہ تم شکر گزاری کرو ۔
و من ايته ان يرسل الرياح مبشرت و ليذيقكم من رحمته و لتجري الفلك بامره و لتبتغوا من فضله و لعلكم تشكرون
And of His signs is that He sends the winds as bringers of good tidings and to let you taste His mercy and so the ships may sail at His command and so you may seek of His bounty, and perhaps you will be grateful.
Uss ki nishaniyon mein say khushkhabriyan denay wali hawaon ko chalana bhi hai iss liye kay tumhen apni rehmat say lutf andoz keray aur iss liye kay uss kay hukum say kashtiyan chalen aur iss liye kay uss kay fazal ko tum dhondo aur iss liye kay tum shukar guzari kero.
اور اس ( اللہ کی قدرت ) کی ایک نشانی یہ ہے کہ وہ ہوائیں بھیجتا ہے جو ( بارش کی ) خوشخبری لے کر آتی ہیں ، اور اس لیے بھیجتا ہے تاکہ تمہیں اپنی رحمت کا کچھ مزہ چکھائے اور تاکہ کشتیاں اس کے حکم سے پانی میں چلیں ، اور تم اس کا فضل تلاش کرو ، ( ٢١ ) اور شکر ادا کرو ۔
اور اس کی نشانیوں سے ہے کہ ہوائیں بھیجتا ہے مژدہ سناتی ( ف۹۸ ) اور اس لیے کہ تمہیں اپنی رحمت کا ذائقہ دے اور اس لیے کہ کشتی ( ف۹۹ ) اس کے حکم سے چلے اور اس لیے کہ اس کا فضل تلاش کرو ( ف۱۰۰ ) اور اس لیے کہ تم حق مانو ( ف۱۰۱ )
اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ وہ ہوائیں بھیجتا ہے بشارت دینے کے لیے 68 اور تمہیں اپنی رحمت سے بہرہ مند کرنے کے لیے اور اس غرض کے لیے کہ کشتیاں اس کے حکم سے چلیں 69 اور تم اس کا فضل تلاش کرو 70 اور اس کے شکر گزار بنو ۔
اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ( بھی ) ہے کہ وہ ( بارش کی ) خوشخبری سنانے والی ہواؤں کو بھیجتا ہے تاکہ تمہیں ( بارش کے ثمرات کی صورت میں ) اپنی رحمت سے بہرہ اندوز فرمائے اور تاکہ ( ان ہواؤں کے ذریعے ) جہاز ( بھی ) اس کے حکم سے چلیں ۔ اور ( یہ سب ) اس لئے ہے کہ تم اس کا فضل ( بصورتِ زراعت و تجارت ) تلاش کرو اور شاید تم ( یوں ) شکرگزار ہو جاؤ
سورة الروم حاشیہ نمبر : 68 یعنی باران رحمت کی خوشخبری دینے کے لیے ۔ سورة الروم حاشیہ نمبر : 69 یہ ایک اور قسم کی ہواؤں کا ذکر ہے جو جہاز رانی میں مددگار ہوتی ہیں ۔ قدیم زمانہ کی بادبانی کشتیوں اور جہازوں کا سفر زیادہ تر باد موافق پر منحصر تھا اور باد مخالف ان کے لیے تباہی کا پیش خیمہ ہوتی تھی ۔ اس لیے بارش لانے والی ہواؤں کے بعد ان ہواؤں کا ذکر ایک نعمت خاص کی حیثیت سے کیا گیا ہے ۔ سورة الروم حاشیہ نمبر : 70 یعنی تجارت کے لیے سفر کرو ۔
مسلمان بھائی کی اعانت پر جہنم سے نجات کا وعدہ بارش کے آنے سے پہلے بھینی بھینی ہواؤں کا چلنا اور لوگوں کو بارش کی امید دلانا ۔ اس کے بعد مینہ برسانا تاکہ بستیاں آباد ہیں اور جاندار زندہ رہیں سمندروں اور دریاؤں میں جہاز اور کشتیاں چلیں ۔ کیونکہ کشتیوں کا چلنا بھی ہوا پر موقوف ہے ۔ اب تم اپنی تجارت اور کمائی دھندے کے لئے ادھر سے ادھر ، ادھر سے ادھر جاسکو ۔ پس تمہیں چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کی ان بیشمار ان گنت تعمتوں پر اس کا شکریہ ادا کرو ۔ پھر اپنے نبی کو تسکین اور تسلی دینے کے لئے فرماتا ہے کہ اگر آپ کو لوگ جھٹلاتے ہیں تو آپ اسے کوئی انوکھی بات نہ سمجھیں ۔ آپ سے پہلے کے رسولوں کو بھی ان کی امتوں نے ایسے ہی ٹیڑھے ترچھے فقرے سنائے ہیں ۔ وہ بھی صاف روشن اور واضح دلیلیں معجزے اور احکام لائے تھے بالآخر جھٹلانے والے عذاب کے شنکجے میں کس دئیے گئے اور مومنوں کو اس وقت ہر قسم کی برائی سے نجات ملی ۔ اپنے فضل سے اللہ تعالیٰ جل شانہ نے اپنے نفس کریم پر یہ بات لازم کر لی ہے کہ وہ اپنے با ایمان بندوں کو مدد دے گا ۔ جیسے فرمان ہے آیت ( كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلٰي نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ 54؀ ) 6- الانعام:54 ) ابن ابی حاتم میں حدیث ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جو مسلمان اپنے مسلمان بھائی کی آبرو بچالے اللہ پر حق ہے کہ وہ اس سے جہنم کی آگ کو ہٹالے ۔ پھر آپ نے پڑھا آیت ( وَكَانَ حَقًّا عَلَيْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِيْنَ 47؀ ) 30- الروم:47 )