Surah

Information

Surah # 30 | Verses: 60 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 84 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 17, from Madina
وَ لَقَدۡ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ قَبۡلِكَ رُسُلًا اِلٰى قَوۡمِهِمۡ فَجَآءُوۡهُمۡ بِالۡبَيِّنٰتِ فَانْتَقَمۡنَا مِنَ الَّذِيۡنَ اَجۡرَمُوۡا ‌ؕ وَكَانَ حَقًّا عَلَيۡنَا نَصۡرُ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ‏ ﴿47﴾
اور ہم نے آپ سے پہلے بھی اپنے رسولوں کو ان کی قوم کی طرف بھیجا وہ ان کے پاس دلیلیں لائے ۔ پھر ہم نے گناہ گاروں سے انتقام لیا ۔ ہم پر مومنوں کی مدد کرنا لازم ہے ۔
و لقد ارسلنا من قبلك رسلا الى قومهم فجاءوهم بالبينت فانتقمنا من الذين اجرموا و كان حقا علينا نصر المؤمنين
And We have already sent messengers before you to their peoples, and they came to them with clear evidences; then We took retribution from those who committed crimes, and incumbent upon Us was support of the believers.
Aur hum ney aap say pehlay bhi apnay rasoolon ko unn ki qom ki taraf bheja woh unn kay pass deleelen laye. Phir hum ney gunehgaaron say intiqam liya. Hum per momino ki madad kerna lazim hai.
اور ( اے پیغمبر ) ہم نے تم سے پہلے بھی بہت سے پیغمبر ان کی قوموں کے پاس بھیجے ، چنانچہ وہ ان کے پاس کھلے کھلے دلائل لے کر آئے ۔ پھر جنہوں نے جرائم کا ارتکاب کیا تھا ، ہم نے ان سے انتقام لیا ، اور ہم نے یہ ذمہ داری لی تھی کہ ایمان والوں کی مدد کریں ۔
اور بیشک ہم نے تم سے پہلے کتنے رسول ان کی قوم کی طرف بھیجے تو وہ ان کے پاس کھلی نشانیاں لائے پھر ہم نے مجرموں سے بدلہ لیا ( ف۱۰۳ ) اور ہمارے ذمہٴ کرم پر ہے مسلمانوں کی مدد فرمانا ( ف۱۰٤ )
اور ہم نے تم سے پہلے رسولوں کو ان کی قوم کی طرف بھیجا اور وہ ان کے پاس روشن نشانیاں لے کر آئے ، 71 پھر جنہوں نے جرم کیا 72 ان سے ہم نے انتقام لیا اور ہم پر یہ حق تھا کہ ہم مومنوں کی مدد کریں ۔
اور درحقیقت ہم نے آپ سے پہلے رسولوں کو ان کی قوموں کی طرف بھیجا اور وہ ان کے پاس واضح نشانیاں لے کر آئے پھر ہم نے ( تکذیب کرنے والے ) مجرموں سے بدلہ لے لیا ، اور مومنوں کی مدد کرنا ہمارے ذمۂ کرم پر تھا ( اور ہے )
سورة الروم حاشیہ نمبر : 71 یعنی ایک قسم کی نشانیاں تو وہ ہیں جو کائنات فطرت میں ہر طرف پھیلی ہوئی ہیں ، جن سے انسان کو اپنی زندگی میں ہر آن سابقہ پیش آنا ہے ، جن میں سے ایک ہواؤں کی گردش کا یہ نظام ہے جس کا اوپر کی آیت میں ذکر کیا گیا ہے ۔ اور دوسری قسم کی نشانیاں وہ ہیں جو انبیاء علیہم السلام معجزات کی صورت میں ، کلام الہی کی صورت میں ، اپنی غیر معمولی پاکیزہ سیرت کی شکل میں ، اور انسانی معاشرے پر اپنی حیات بخش تاثیرات کی شکل میں لے کر آئے ۔ یہ دونوں قسم کی نشانیاں ایک ہی حقیقت کی نشان دہی کرتی ہیں ، اور وہ یہ ہے کہ جس توحید کی تعلیم انبیاء دے رہے ہیں وہی برحق ہے ۔ ان میں سے ہر نشانی دوسری کی مؤید ہے ۔ کائنات کی نشانیاں انبیاء کے بیان کی صداقت پر شہادت دیتی ہیں اور انبیاء کی لائی ہوئٰ نشانیاں اس حقیقت کو کھولتی ہیں جس کی طرف کائنات کی نشانیاں اشارے کر رہی ہیں ۔ سورة الروم حاشیہ نمبر : 72 یعنی جو لوگ ان دونوں نشانیوں کی طرف سے اندھے بن کر توجہ سے انکار پر جمے رہے اور خدا سے بغاوت ہی کیے چلے گئے ۔