Surah

Information

Surah # 30 | Verses: 60 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 84 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 17, from Madina
فَاصۡبِرۡ اِنَّ وَعۡدَ اللّٰهِ حَقٌّ‌ وَّلَا يَسۡتَخِفَّنَّكَ الَّذِيۡنَ لَا يُوۡقِنُوۡنَ‏ ﴿60﴾
پس آپ صبر کریں یقیناً اللہ کا وعدہ سچا ہے ۔ آپ کو وہ لوگ ہلکا ( بے صبرا ) نہ کریں جو یقین نہیں رکھتے ۔
فاصبر ان وعد الله حق و لا يستخفنك الذين لا يوقنون
So be patient. Indeed, the promise of Allah is truth. And let them not disquiet you who are not certain [in faith].
Pus aap sabar keren yaqeenan Allah ka wada sacha hai. Aap ko woh log halka ( bey sabra ) na keren jo yaqeen nahi rakhtay.
لہذا ( اے پیغمبر ) تم صبر سے کام لو ، یقین جانو اللہ کا وعدہ سچا ہے اور ایسا ہرگز نہ ہونا چاہیے کہ جو لوگ یقین نہیں کرتے ان کی وجہ سے تم ڈھیلے پڑجاؤ ۔
تو صبر کرو ( ف۱۲۹ ) بیشک اللہ کا وعدہ سچا ہے ( ف۱۳۰ ) اور تمہیں سبک نہ کردیں وہ جو یقین نہیں رکھتے ( ف۱۳۱ )
پس ﴿اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ﴾ صبر کرو ، یقینا اللہ کا وعدہ سچا ہے ، 84 اور ہرگز ہلکا نہ پائیں تم کو وہ لوگ جو یقین نہیں لاتے ۔ 85 ؏٦
پس آپ صبر کیجئے ، بیشک اﷲ کا وعدہ سچا ہے ، جو لوگ یقین نہیں رکھتے کہیں ( ان کی گمراہی کا غم اور ہدایت کی فکر ) آپ کو کمزور ہی نہ کر دیں ۔ ( اے جانِ جہاں! ان کے کفر کو غمِ جاں نہ بنا لیں )
سورة الروم حاشیہ نمبر : 84 اشارہ ہے اس وعدے کی طرف جو اوپر آیت نمبر 47 میں گزر چکا ہے ۔ وہاں اللہ تعالی نے اپنی یہ سنت بیان کی ہے کہ جن لوگوں نے بھی اللہ کے رسولوں کی لائی ہوئی بینات کا مقابلہ تکذیب و تضحیک اور ہٹ دھرمی کے ساتھ کیا ہے اللہ نے ایسے مجرموں سے ضرور انتقام لیا ہے ( فَانْتَـقَمْنَا مِنَ الَّذِيْنَ اَجْرَمُوْا ) اور اللہ پر یہ حق ہے کہ مومنوں کی نصرت فرمائے ( وَكَانَ حَقًّا عَلَيْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِيْنَ ) ۔ سورة الروم حاشیہ نمبر : 85 یعنی دشمن تم کو ایسا کمزور نہ پائیں کہ ان کے شور و غوغا سے تم دب جاؤ ، یا ان کی بہتان و افترا کی مہم سے تم مرعوب ہوجاؤ ، یا ان کی پھبتیوں اور طعنوں اور تضحیک و استہزاء سے تم پست ہمت ہوجاؤ ، یا ان کی دھمکیوں اور طاقت کے مظاہروں اور ظلم و ستم سے تم ڈر جاؤ ، یا ان کے دیے ہوئے لالچوں سے تم پھسل جاؤ ، یا قومی مفاد کے نام پر جو اپیلیں وہ تم سے کر رہے ہیں ان کی بنا پر تم ان کے ساتھ مصالحت کرلینے پر اتراؤ ۔ اس کے بجائے وہ تم کو اپنے مقصد کے شعور میں اتنا ہوشمند اور اپنے یقین و ایمان میں اتنا پختہ اور اس عزم میں اتنا راسخ اور اپنے کیر کٹر میں اتنا مضبوط پائیں کہ نہ کسی خوف سے تمہیں ڈرایا جاسکے ، نہ کسی قیمت پر تمہیں خریدا جاسکے ، نہ کسی فریب سے تم کو پھسلایا جاسکے ، نہ کوئی خطرہ یا نقصان یا تکلیف تمہیں اپنی راہ سے ہٹا سکے اور نہ دین کے معاملہ میں کسی لین دین کا سودا تم سے چکایا جاسکے ۔ یہ سارا مضمون اللہ تعالی کے کلام بلاغت نظام نے اس ذرا سے فقرے میں سمیٹ دیا ہے کہ یہ بے یقین لوگ تم کو ہلکا نہ پائیں ۔ اب اس بات کا ثبوت تاریخ کی بے لاگ شہادت دیتی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دنیا پر ویسے ہی بھاری ثابت ہوئے جیسا اللہ اپنے آخری نبی کو بھاری بھرکم دیکھنا چاہتا تھا ۔ آپ سے جس نے جس میدان میں بھی زور آزمائی کی اس نے اسی میدان میں مات کھائی اور آخر اس شخصیت عظمی نے وہ انقلاب برپا کر کے دکھا دیا جسے روکنے کے لیے عرب کے کفر و شرک نے اپنی ساری طاقت صرف کردی اور اپنے سارے حربے استعمال کر ڈالے ۔