اے میرے پیارے بیٹے! تو نماز قائم رکھنا اچھے کاموں کی نصیحت کرتے رہنا ، برے کاموں سے منع کیا کرنا اور جو مصیبت تم پر آئے صبر کرنا ( یقین مان ) کہ یہ بڑے تاکیدی کاموں میں سے ہے ۔
O my son, establish prayer, enjoin what is right, forbid what is wrong, and be patient over what befalls you. Indeed, [all] that is of the matters [requiring] determination.
Aey meray piyaray betay! Tu namaz qaeem rakhna achay kaamo ki naseehat kertay rehna buray kamon say mana kiya kerna aur jo museebat tum per aajaye sabar kerna ( yaqeen maan ) kay yeh baray takeedi kaamo mein say hai.
سورة لُقْمٰن حاشیہ نمبر :29
اس میں ایک لطیف اشارہ اس امر کی طرف ہے کہ جو شخص بھی نیکی کا حکم دینے اور بدی سے روکنے کا کام کرے گا اس پر مصائب کا نزول ناگزیر ہے ۔ دنیا لازماً ایسے شخص کے پیچھے ہاتھ دھوکر پڑ جاتی ہے اور اسے ہر قسم کی اذیتوں سے سابقہ پیش آ کر رہتا ہے ۔
سورة لُقْمٰن حاشیہ نمبر :30
دوسرا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ بڑے حوصلے کا کام ہے ۔ اصلاح خلق کے لیے اٹھنا اور اس کی مشکلات کو انگیز کرنا کم ہمت لوگوں کے بس کی بات نہیں ہے ۔ یہ ان کاموں میں سے ہے جن کے لیے بڑا دل گردہ چاہیے ۔