Surah

Information

Surah # 31 | Verses: 34 | Ruku: 4 | Sajdah: 0 | Chronological # 57 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 27-29, from Madina
وَلَا تُصَعِّرۡ خَدَّكَ لِلنَّاسِ وَلَا تَمۡشِ فِى الۡاَرۡضِ مَرَحًا ‌ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخۡتَالٍ فَخُوۡرٍۚ‏ ﴿18﴾
لوگوں کے سامنے اپنے گال نہ پھلا اور زمین پراترا کر نہ چل کسی تکبر کرنے والے شیخی خورے کو اللہ تعا لٰی پسند نہیں فرماتا ۔
و لا تصعر خدك للناس و لا تمش في الارض مرحا ان الله لا يحب كل مختال فخور
And do not turn your cheek [in contempt] toward people and do not walk through the earth exultantly. Indeed, Allah does not like everyone self-deluded and boastful.
Logon kay samney apnay gaal na phula aur zamin per itra ker na chal. Kissi takabbur kerney walay shekhi khoray ko Allah Taalaa pasand nahi farmata.
اور لوگوں کے سامنے ( غرور سے ) اپنے گال مت پھلاؤ ، اور زمین پر اتراتے ہوئے مت چلو ۔ یقین جانو اللہ کسی اترانے والے شیخی باز کو پسند نہیں کرتا ۔
اور کسی سے بات کرنے میں ( ف۳۱ ) اپنا رخسارہ کج نہ کر ( ف۳۲ ) اور زمین میں اِتراتا نہ چل ، بیشک اللہ کو نہیں بھاتا کوئی اِتراتا فخر کرتا ،
اور لوگوں سے منہ پھیر کر بات نہ کر 31 ، نہ زمین میں اکڑ کر چل ، اللہ کسی خو دپسند اور فخر جتانے والے شخص کو پسند نہیں کرتا 32 ۔
اور لوگوں سے ( غرور کے ساتھ ) اپنا رخ نہ پھیر ، اور زمین پر اکڑ کر مت چل ، بیشک اﷲ ہر متکبّر ، اِترا کر چلنے والے کو ناپسند فرماتا ہے
سورة لُقْمٰن حاشیہ نمبر :31 اصل الفاظ ہیں لَا تُصَعِّرْ خَدَّکَ لِلنَّاسِ ۔ صَعَر عربی زبان میں ایک بیماری کو کہتے ہیں جو اونٹ کی گردن میں ہوتی ہے اور اس کی وجہ سے اونٹ اپنا منہ ہر وقت ایک ہی طرف پھیرے رکھتا ہے ۔ اس سے محاورہ نکلا فلان صعّر خدّہ ، فلاں شخص نے اونٹ کی طرح اپنا کلا پھیر لیا یعنی تکبر کے ساتھ پیش آیا اور منہ پھیر کر بات کی ۔ اسی کے متعلق قبیلۂ تغلب کا ایک شاعر عمرو بن حی کہتا ہے ، وکنّا اذا الجبار صَعَّر خَدَّ ٭ اقمنَا لہ من میْلہ فتقوّ مَا ہم ایسے تھے کہ جب کبھی کسی جبار نے ہم سے بات کی تو ہم نے اس کی ٹیڑھ ایسی نکالی کہ وہ سیدھا ہو گیا ۔ سورة لُقْمٰن حاشیہ نمبر :32 اصل الفاظ ہیں مختال اور فخور ۔ مختال کے معنی ہیں وہ شخص جو اپنی دانست میں اپنے آپ کو بڑی چیز سمجھتا ہو ۔ اور فخور اس کو کہتے ہیں جو اپنی بڑائی کا دوسروں پر اظہار کرے ۔ آدمی چال میں اکڑ اور اتراہٹ اور تبختر کی شان لازماً اسی وقت پیدا ہوتی ہے جب اس کے دماغ میں تکبر کی ہوا بھر جاتی ہے اور وہ چاہتا ہے کہ دوسروں کو اپنی بڑائی محسوس کرائے ۔