Surah

Information

Surah # 31 | Verses: 34 | Ruku: 4 | Sajdah: 0 | Chronological # 57 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 27-29, from Madina
اَلَمۡ تَرَوۡا اَنَّ اللّٰهَ سَخَّرَ لَكُمۡ مَّا فِى السَّمٰوٰتِ وَمَا فِى الۡاَرۡضِ وَاَسۡبَغَ عَلَيۡكُمۡ نِعَمَهٗ ظَاهِرَةً وَّبَاطِنَةً ‌ؕ وَمِنَ النَّاسِ مَنۡ يُّجَادِلُ فِى اللّٰهِ بِغَيۡرِ عِلۡمٍ وَّلَا هُدًى وَّلَا كِتٰبٍ مُّنِيۡرٍ‏ ﴿20﴾
کیا تم نہیں دیکھتے کہ اللہ تعالٰی نے زمین اور آسمان کی ہرچیز کو تمارے کام میں لگا رکھا ہے اور تمہیں اپنی ظاہری و باطنی نعمتیں بھرپور دے رکھی ہیں بعض لوگ اللہ کے بارے میں بغیر علم کے اور بغیر ہدایت کے اور بغیر روشن کتاب کے جھگڑا کرتے ہیں ۔
الم تروا ان الله سخر لكم ما في السموت و ما في الارض و اسبغ عليكم نعمه ظاهرة و باطنة و من الناس من يجادل في الله بغير علم و لا هدى و لا كتب منير
Do you not see that Allah has made subject to you whatever is in the heavens and whatever is in the earth and amply bestowed upon you His favors, [both] apparent and unapparent? But of the people is he who disputes about Allah without knowledge or guidance or an enlightening Book [from Him].
Kiya tum nahi dekhtay kay Allah Taalaa ney zamin-o-aasman ki her cheez ko tumharay kaam mein laga rakha hai aur tumhen apni zahiri-o-baatni nematen bharpoor dey rakhi hain baaz log Allah kay baray mein baghair ilm kay aur baghair hidayat kay aur baghair roshan kitab kay jhagra kertay hain.
کیا تم لوگوں نے یہ نہیں دیکھا کہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اسے اللہ نے تمہارے کام میں لگا رکھا ہے ، ( ١٣ ) اور تم پر اپنی ظاہری اور باطنی نعمتیں پوری پوری نچھاور کی ہیں؟ پھر بھی انسانوں میں سے کچھ لوگ ہیں جو اللہ کے بارے میں بحثیں کرتے ہیں ، جبکہ ان کے پاس نہ کوئی علم ہے ، نہ ہدایت ہے ، اور نہ کوئی ایسی کتاب ہے جو روشنی دکھائے ۔
کیا تم نے نہ دیکھا کہ اللہ نے تمہارے لیے کام میں لگائے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہیں ( ف۳٦ ) اور تمہیں بھرپور دیں اپنی نعمتیں ظاہر اور چھپی ( ف۳۷ ) اور بعضے آدمی اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہیں یوں کہ نہ علم نہ عقل نہ کوئی روشن کتاب ( ف۳۸ )
کیا تم لوگ نہیں دیکھتے کہ اللہ نے زمین اور آسمانوں کی ساری چیزیں تمہارے لیے مسخر کر رکھی ہیں35 اور اپنی کھلی اور چھپی نعمتیں 36 تم پر تمام کر دی ہیں؟ اس پر حال یہ ہے کہ انسانوں میں سے کچھ لوگ ہیں جو اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہیں 37 بغیر اس کے کہ ان کے پاس کوئی علم ہو ، یا ہدایت ، یا کوئی روشنی دکھانے والی کتاب 38 ۔
۔ ( لوگو! ) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اﷲ نے تمہارے لئے ان تمام چیزوں کو مسخّر فرما دیا ہے جو آسمانوں میں ہیں اور جو زمین میں ہیں ، اور اس نے اپنی ظاہری اور باطنی نعمتیں تم پر پوری کر دی ہیں ۔ اور لوگوں میں کچھ ایسے ( بھی ) ہیں جو اﷲ کے بارے میں جھگڑا کرتے ہیں بغیر علم کے اور بغیر ہدایت کے اور بغیر روشن کتاب ( کی دلیل ) کے
سورة لُقْمٰن حاشیہ نمبر :35 کسی چیز کو کسی کے لیے مسخر کرنے کی دو صورتیں ہو سکتی ہیں ۔ ایک یہ کہ وہ چیز اس کے تابع کر دی جائے اور اسے اختیار دے دیا جائے کہ جس طرح چاہے اس میں تصرف کرے اور جس طرح چاہے اسے استعمال کرے ۔ دوسری یہ کہ اس چیز کو ایسے ضابطہ کا پابند کر دیا جائے جس کی بدولت اس شخص کے لیے نافع ہو جائے اور اس کے مفاد کی خدمت کرتی رہے ۔ زمین و آسمان کی تمام چیزوں کو اللہ تعالیٰ نے انسان کے لیے ایک ہی معنی میں مسخ نہیں کر دیا ہے ، بلکہ بعض چیزیں پہلے معنی میں مسخر کی ہیں اور بعض دوسرے معنی میں ۔ مثلاً ہوا ، پانی ، مٹی ، آگ ، نباتات ، معدنیات ، مویشی وغیرہ بے شمار چیزیں پہلے معنی میں ہمارے لیے مسخر ہیں ، اور چاند ، سورج ، وغیرہ دوسرے معنی میں ۔ سورة لُقْمٰن حاشیہ نمبر :36 کھلی نعمتوں سے مراد وہ نعمتیں ہیں جو آدمی کو کسی نہ کسی طرح محسوس ہوتی ہیں ، یا جو اس کے علم میں ہیں ۔ اور چھپی ہوئی نعمتوں سے وہ نعمتیں مراد ہیں جنہیں آدمی نہ جانتا ہے نہ محسوس کرتا ہے ۔ بے حد و حساب چیزیں ہیں جو انسان کے اپنے جسم میں اور اس کے باہر دنیا میں اس کے مفاد کے لیے کام کر رہی ہیں ، مگر انسان کو ان کا پتہ تک نہیں ہے کہ اس کے خالق نے اس کی حفاظت کے لیے ، اس کی رزق رسانی کے لیے ، اس کے نشو و نما کے لیے ، اور اس کی فلاح کے لیے کیا کیا سر و سامان فراہم کر رکھا ہے ۔ سائنس کے مختلف شعبوں میں انسان تحقیق کے جتنے قدم آگے بڑھاتا جا رہا ہے ، اس کے سامنے خدا کی بہت سی وہ نعمتیں بے نقاب ہوتی جا رہی ہیں جو پہلے اس سے بالکل مخفی تھیں ، اور آج تک جن نعمتوں پر سے پردہ اٹھا ہے وہ ان نعمتوں کے مقابلے میں درحقیقت کسی شمار میں بھی نہیں ہیں جن پر سے اب تک پردہ نہیں اٹھا ہے ۔ سورة لُقْمٰن حاشیہ نمبر :37 یعنی اس طرح کے مسائل میں جھگڑے اور بحثیں کرتے ہیں کہ مثلاً اللہ ہے بھی یا نہیں؟ اکیلا وہی ایک خدا ہے یا دوسرے خدا بھی ہیں؟ اس کی صفات کیا ہیں اور کیسی ہیں؟ اپنی مخلوقات سے اسکے تعلق کی کیا نوعیت ہے ؟ وغیرہ سورة لُقْمٰن حاشیہ نمبر :38 یعنی نہ تو ان کے پاس کوئی ایسا ذریعۂ علم ہے جس سے انہوں نے براہ راست خود حقیقت کا مشاہدہ یا تجربہ کرلیا ہو ، نہ کسی ایسے رہنما کی رہنمائی انہیں حاصل ہے جس نے حقیقت کا مشاہدہ کر کے انہیں بتایا ہو ، اور نہ کوئی کتاب الٰہی ان کے پاس ہے جس پر یہ اپنے عقیدے کی بنیاد رکھتے ہوں ۔
انعام واکرام کی بارش اللہ تبارک وتعالیٰ اپنی نعمتوں کا اظہار فرما رہا ہے کہ دیکھو آسمان کے ستارے تمہارے لئے کام میں مشغول ہیں چمک چمک کر تمہیں روشنی پہنچا رہے ہیں بادل بارش اولے خنکی سب تمہارے نفع کی چیزیں ہیں خود آسمان تمہارے لئے محفوظ اور مضبوط چھت ہے ۔ زمین کی نہریں چشمے دریا سمندر درخت کھیتی پھل یہ سب نعمتیں بھی اسی نے دے رکھی ہیں ۔ پھر ان ظاہری بیشمار نعمتوں کے علاوہ باطنی بیشمار نعمتیں بھی اسی نے تمہیں دے رکھی ہیں مثلا رسولوں کا بھیجنا کتابوں کانازل فرمانا شک وشبہ وغیرہ دلوں سے دور کرنا وغیرہ ۔ اتنی بڑی اور اتنی ساری نعمتیں جس نے دے رکھی ہیں حق یہ تھا کہ اس کی ذات پر سب کے سب ایمان لاتے لیکن افسوس کہ بہت سے لوگ اب تک اللہ کے بارے میں یعنی اس کی توحید اور اس کے رسولوں کی رسالت کے بارے میں الجھ رہے ہیں اور محض جہالت سے ضلالت سے بغیر کسی سند اور دلیل کے اڑے ہوئے ہیں ۔ جب ان سے کہاجاتا ہے کہ اللہ کی نازل کردہ وحی کی اتباع کرو تو بڑی بےحیائی سے جواب دیتے ہیں کہ ہم تو اپنے اگلوں کی تقلید کریں گے گو ان کے باپ دادے محض بےعقل اور بےراہ شیطان کے پھندے میں پھنسے ہوئے تھے اور اس نے انہیں دوزخ کی راہ پر ڈال دیا تھا یہ تھے ان کے سلف اور یہ ہیں ان کے خلف ۔