Surah

Information

Surah # 31 | Verses: 34 | Ruku: 4 | Sajdah: 0 | Chronological # 57 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 27-29, from Madina
وَمَنۡ يُّسۡلِمۡ وَجۡهَهٗۤ اِلَى اللّٰهِ وَهُوَ مُحۡسِنٌ فَقَدِ اسۡتَمۡسَكَ بِالۡعُرۡوَةِ الۡوُثۡقٰى‌ؕ وَاِلَى اللّٰهِ عَاقِبَةُ الۡاُمُوۡرِ‏ ﴿22﴾
اور جو ( شخص ) اپنے آپ کو اللہ کے تابع کر دے اور ہو بھی وہ نیکوکار یقیناً اس نے مضبوط کڑا تھام لیا تمام کاموں کا انجام اللہ کی طرف ہے ۔
و من يسلم وجهه الى الله و هو محسن فقد استمسك بالعروة الوثقى و الى الله عاقبة الامور
And whoever submits his face to Allah while he is a doer of good - then he has grasped the most trustworthy handhold. And to Allah will be the outcome of [all] matters.
Aur jo ( shaks ) apnay aap ko Allah kay tabey ker dey aur ho bhi woh neko kaar yaqeenan uss ney mazboot kara thaam liya tamam kaamo ka anjam Allah ki taraf hai.
اور جو شخص فرمانبردار بن کر اپنا رخ اللہ کی طرف کردے ، اور نیک عمل کرنے والا ہو ، تو اس نے یقینا بڑا مضبوط کنڈا تھام لیا ۔ اور تمام کاموں کا آخری انجام اللہ ہی کے حوالے ہے ۔
تو جو اپنا منہ اللہ کی طرف جھکا دے ( ف٤۱ ) اور ہو نیکوکار تو بیشک اس نے مضبوط گرہ تھامی ، اور اللہ ہی کی طرف ہے سب کاموں کی انتہا ،
جو شخص اپنے آپ کو اللہ کے حوالہ کر دے 40 اور عملا وہ نیک ہو 41 ، اس نے فی الواقع ایک بھروسے کے قابل سہارا تھام لیا ، اور سارے معاملات کا آخری فیصلہ اللہ ہی کے ہاتھ ہے ۔
جو شخص اپنا رخِ اطاعت اﷲ کی طرف جھکا دے اور وہ ( اپنے عَمل اور حال میں ) صاحبِ احسان بھی ہو تو اس نے مضبوط حلقہ کو پختگی سے تھام لیا ، اور سب کاموں کا انجام اﷲ ہی کی طرف ہے
سورة لُقْمٰن حاشیہ نمبر :40 یعنی پوری طرح اپنے آپ کو اللہ کی بندگی میں دے دے ۔ اپنی کوئی چیز اس کی بندگی سے مستثنیٰ کر کے نہ رکھے ۔ اپنے سارے معاملات اس کے سپرد کر دے اور اسی کی دی ہوئی ہدایات کو اپنی پوری زندگی کا قانون بنائے ۔ سورة لُقْمٰن حاشیہ نمبر :41 یعنی ایسا نہ ہو کہ زبان سے تو وہ حوالگی و سپردگی کا اعلان کر دے مگر عملاً وہ رویہ اختیار نہ کرے جو خدا کے ایک مطیع فرمان بندے کا ہونا چاہیے ۔ سورة لُقْمٰن حاشیہ نمبر :42 یعنی نہ اس کو اس بات کا کوئی خطرہ کہ اسے غلط رہنمائی ملے گی ، نہ اس بات کا کوئی اندیشہ کہ خدا کی بندگی کر کے اس کا انجام خراب ہوگا ۔
مضوبوط دستاویز فرماتا ہے کہ جو اپنے عمل میں اخلاص پیدا کرے جو اللہ کا سچافرمانبردار بن جائے جو شریعت کا تابعدار ہوجائے اللہ کے حکموں پر عمل کرے اللہ کے منع کردہ کاموں سے باز آجائے اس نے مضبوط دستاویز حاصل کرلی گویا اللہ کا وعدہ لے لیا کہ عذابوں میں وہ نجات یافتہ ہے ۔ کاموں کا انجام اللہ کے ہاتھ ہے ۔ اے پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کافروں کے کفر سے آپ غمگین نہ ہوں ۔ اللہ کی تحریر یونہی جاری ہوچکی ہے سب کالوٹنا اللہ کی طرف ہے ۔ اس وقت اعمال کے بدلے ملیں گے اس اللہ پر کوئی بات پوشیدہ نہیں ۔ دنیا میں مزے کرلیں پھر تو ان عذابوں کو بےبسی سے برداشت کرنا پڑے گا جو بہت سخت اور نہایت گھبراہٹ والے ہیں جیسے اور آیت میں ہے ( قُلْ اِنَّ الَّذِيْنَ يَفْتَرُوْنَ عَلَي اللّٰهِ الْكَذِبَ لَا يُفْلِحُوْنَ 69؀ ) 10- یونس:69 ) اللہ پر جھوٹ افترا کرنے والے فلاح سے محروم رہ جاتے ہیں ۔ دنیا کا فائدہ تو خیر الگ چیز ہے لیکن ہمارے ہاں ( موت کے بعد ) آنے کے بعد تو اپنے کفر کی سخت سزا بھگتنی پڑے گی ۔