Surah

Information

Surah # 32 | Verses: 30 | Ruku: 3 | Sajdah: 1 | Chronological # 75 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 16-20, from Madina
تَتَجَافٰى جُنُوۡبُهُمۡ عَنِ الۡمَضَاجِعِ يَدۡعُوۡنَ رَبَّهُمۡ خَوۡفًا وَّطَمَعًا وَّمِمَّا رَزَقۡنٰهُمۡ يُنۡفِقُوۡنَ‏ ﴿16﴾
ان کی کروٹیں اپنے بستروں سے الگ رہتی ہیں اپنے رب کو خوف اور امید کے ساتھ پکارتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں دے رکھا ہے وہ خرچ کرتے ہیں ۔
تتجافى جنوبهم عن المضاجع يدعون ربهم خوفا و طمعا و مما رزقنهم ينفقون
They arise from [their] beds; they supplicate their Lord in fear and aspiration, and from what We have provided them, they spend.
Inn ki kerwaten apnay bistaron say alag rehti hain apnay rab ko khof aur umeed kay sath pukartay hain aur jo kuch hum ney enhen dey rakha hai woh kharach kertay hain.
ان کے پہلو ( رات کے وقت ) اپنے بستروں سے جدا ہوتے ہیں ( ٧ ) وہ اپنے پروردگار کو ڈر اور امید ( کے ملے جذبات ) کے ساتھ پکار رہے ہوتے ہیں ( ٨ ) اور ہم نے ان کو جو رزق دیا ہے ، وہ اس میں سے ( نیکی کے کاموں میں ) خرچ کرتے ہیں ۔
ان کی کروٹیں جدا ہوتی ہیں خوابگاہوں سے ( ف۳۲ ) اور اپنے رب کو پکارتے ہیں ڈرتے اور امید کرتے ( ف۳۳ ) اور ہمارے دیے ہوئے سے کچھ خیرات کرتے ہیں ،
ان کی پیٹھیں بستروں سے الگ رہتی ہیں ، اپنے رب کو خوف اور طمع کے ساتھ پکارتے ہیں 27 ، اور جو کچھ رزق ہم نے انھیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں 28 ۔
ان کے پہلو اُن کی خواب گاہوں سے جدا رہتے ہیں اور اپنے رب کو خوف اور امید ( کی مِلی جُلی کیفیت ) سے پکارتے ہیں اور ہمارے عطا کردہ رزق میں سے ( ہماری راہ میں ) خرچ کرتے ہیں
سورة السَّجْدَة حاشیہ نمبر :27 یعنی راتوں کو داد عیش دیتے پھرنے کے بجائے وہ اپنے رب کی عبادت کرتے ہیں ۔ ان کا حال ان دنیا پرستوں کا سا نہیں ہے جنہیں دن کی محنتوں کی کلفت دور کرنے کے لیے راتوں کو ناچ گانے اور شراب نوشی اور کھیل تماشوں کی تفریحات درکار ہوتی ہیں ۔ اس کے بجائے ان کا حال یہ ہوتا ہے کہ دن بھر اپنے فرائض انجام دے کر جب وہ فارغ ہوتے ہیں تو اپنے رب کے حضور کھڑے ہو جاتے ہیں ۔ اس کی یاد میں راتیں گزارتے ہیں ۔ اس کے خوف سے کانپتے ہیں اور اسی سے اپنی ساری امیدیں وابستہ کرتے ہیں ۔ بستروں سے پیٹھیں الگ رہنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ راتوں کو سوتے ہی نہیں ہیں ، بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ وہ راتوں کا ایک حصہ خدا کی عبادت میں صرف کرتے ہیں ۔ سورة السَّجْدَة حاشیہ نمبر :28 رزق سے مراد ہے رزق حلال ۔ مال حرام کو اللہ تعالیٰ اپنے دیے ہوئے رزق سے تعبیر نہیں فرماتا ۔ لہٰذا اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ جو تھوڑا یا بہت پاک رزق ہم نے انہیں دیا ہے اسی میں سے خرچ کرتے ہیں ۔ اس سے تجاوز کر کے اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے حرام مال پر ہاتھ نہیں مارتے ۔