Surah

Information

Surah # 32 | Verses: 30 | Ruku: 3 | Sajdah: 1 | Chronological # 75 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 16-20, from Madina
وَمَنۡ اَظۡلَمُ مِمَّنۡ ذُكِّرَ بِاٰيٰتِ رَبِّهٖ ثُمَّ اَعۡرَضَ عَنۡهَا‌ؕ اِنَّا مِنَ الۡمُجۡرِمِيۡنَ مُنۡتَقِمُوۡنَ‏ ﴿22﴾
اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے جسے اللہ تعالٰی کی آیتوں سے وعظ کیا گیا پھر بھی اس نے ان سے منہ پھیر لیا ( یقین مانو ) کہ ہم بھی گناہ گاروں سے انتقام لینے والے ہیں ۔
و من اظلم ممن ذكر بايت ربه ثم اعرض عنها انا من المجرمين منتقمون
And who is more unjust than one who is reminded of the verses of his Lord; then he turns away from them? Indeed We, from the criminals, will take retribution.
Uss say barh ker zalim kaun hai jissay Allah Taalaa ki aayaton say waaz kiya gaya phir bhi uss ney unn say mun pher liya ( yaqeen mano ) kay hum bhi gunehgaron say intiqam leney walay hain.
اور اس سے بڑا ظالم کون ہوگا جس کو اپنے پروردگار کی آیتوں کے ذریعے نصیحت کی گئی ، تو اس نے ان سے منہ موڑ لیا ۔ ہم یقینا ایسے مجرموں سے بدلہ لے کر رہیں گے ۔
اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جسے اس کے رب کی آیتوں سے نصیحت کی گئی پھر اس نے ان سے منہ پھیر لیا ( ف٤۱ ) بیشک ہم مجرموں سے بدلہ لینے والے ہیں ،
اور اس سے بڑا ظالم کون ہوگا جسے اس کے رب کی آیات کے ذریعہ سے نصیحت کی جائے اور پھر وہ ان سے منہ پھیر لے 34 ایسے مجرموں سے تو ہم انتقام لے کر رہیں گے ۔ ع2
اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہو سکتا ہے جسے اس کے رب کی آیتوں کے ذریعے نصیحت کی جائے پھر وہ اُن سے منہ پھیر لے ، بیشک ہم مُجرموں سے بدلہ لینے والے ہیں
سورة السَّجْدَة حاشیہ نمبر :34 رب کی آیات یعنی اس کی نشانیوں کے الفاظ بہت جامع ہیں جن کے اندر تمام اقسام کی نشانیاں آجاتی ہیں ۔ قرآن مجید کے جملہ بیانات کو نگاہ میں رکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ نشانیاں حسب ذیل چھ قسموں پر مشتمل ہیں : ۱ ۔ وہ نشانیاں جو زمین سے لے کر آسمان تک ہر چیز میں اور کائنات کے مجموعی نظام میں پائی جاتی ہیں ۔ ۲ ۔ وہ نشانیاں جو انسان کی اپنی پیدائش اور اس کی ساخت اور اس کے وجود میں پائی جاتی ہے ۔ ۳ ۔ وہ نشانیاں جو انسان کے وجدان میں ، اسکے لاشعور میں ، اور اس کے اخلاقی تصورات میں پائی جاتی ہیں ۔ ٤ ۔ وہ نشانیاں جو انسانی تاریخ کے مسلسل تجربات میں پائی جاتی ہیں ۔ ۵ ۔ وہ نشانیاں جو انسان پر آفات ارضی و سماوی کے نزول میں پائی جاتی ہیں ۔ ٦ ۔ اور ان سب کے بعد وہ آیات جو اللہ تعالیٰ نے اپنے انبیاء کے ذریعہ سے بھیجیں تاکہ معقول طریقے سے انسان کو انہی حقائق سے آگاہ کیا جائے جن کی طرف اوپر کی تمام نشانیاں اشارہ کر رہی ہیں ۔ یہ ساری نشانیاں پوری ہم آہنگی اور بلند آہنگی کے ساتھ انسان کو یہ بتا رہی ہیں کہ تو بے خدا نہیں ہے ، نہ بہت سے خداؤں کا بندہ ہے ، بلکہ تیرا خدا صرف ایک ہی ہے جس کی عبادت و اطاعت کے سوا تیرے لیے کوئی دوسرا راستہ صحیح نہیں ہے ۔ تو اس دنیا میں آزاد و خود مختار اور غیر ذمہ دار بنا کر نہیں چھوڑ دیا گیا ہے بلکہ تجھے اپنا کارنامۂ حیات ختم کرنے کے بعد اپنے خدا کے سامنے حاضر ہو کر جواب دہی کرنی ہے اور اپنے عمل کے لحاظ سے جزا اور سزا پانی ہے ۔ پس تیری اپنی خیر اسی میں ہے کہ تیرے خدا نے تیری رہنمائی کے لیے اپنے انبیاء اور اپنی کتابوں کے ذریعہ سے جو ہدایت بھیجی ہے اس کی پیروی کر اور خود مختاری کی روش سے باز آجا ۔ اب یہ ظاہر ہے کہ جس انسان کو اتنے مختلف طریقوں سے سمجھایا گیا ہو ، جس کی فہمائش کے لیے طرح طرح کی اتنی بے شمار نشانیاں فراہم کی گئی ہوں ، اور جسے دیکھنے کے لیے آنکھیں سننے کے لیے کان ، اور سوچنے سمجھنے کے لیے دل کی نعمتیں بھی دی گئی ہوں ، وہ اگر ان ساری نشانیوں کی طرف سے آنکھیں بند کر لیتا ہے ، سمجھانے والوں کی تذکیر و نصیحت کے لیے بھی اپنے کان بند کر لیتا ہے ، اور اپنے دل و دماغ سے بھی اوندھے فلسفے ہی گھڑنے کا کام لیتا ہے ، اس سے بڑا ظالم کوئی نہیں ہو سکتا ۔ وہ پھر اسی کا مستحق ہے کہ دنیا میں اپنے امتحان کی مدت ختم کرنے کے بعد جب وہ اپنے خدا کے سامنے حاضر ہو تو بغاوت کی بھر پور سزا پائے ۔