Surah

Information

Surah # 32 | Verses: 30 | Ruku: 3 | Sajdah: 1 | Chronological # 75 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 16-20, from Madina
اَوَلَمۡ يَرَوۡا اَنَّا نَسُوۡقُ الۡمَآءَ اِلَى الۡاَرۡضِ الۡجُرُزِ فَنُخۡرِجُ بِهٖ زَرۡعًا تَاۡكُلُ مِنۡهُ اَنۡعَامُهُمۡ وَاَنۡفُسُهُمۡ‌ؕ اَفَلَا يُبۡصِرُوۡنَ‏ ﴿27﴾
کیا یہ نہیں دیکھتے کہ ہم پانی کو بنجر غیر آباد زمین کی طرف بہا کر لے جاتے ہیں پھر اس سے ہم کھیتیاں نکالتے ہیں جسے ان کے چوپائے اور یہ خود کھاتے ہیں کیا پھر بھی یہ نہیں دیکھتے ؟
او لم يروا انا نسوق الماء الى الارض الجرز فنخرج به زرعا تاكل منه انعامهم و انفسهم افلا يبصرون
Have they not seen that We drive the water [in clouds] to barren land and bring forth thereby crops from which their livestock eat and [they] themselves? Then do they not see?
Kiya yeh nahi dekhtay kay hum pani ko banjar ( ghair abad ) zamin ki taraf baha ker ley jatay hain phir iss say hum khetiyan nikaltay hain jissay inn kay chopaye aur yeh khud khatay hain kiya phir bhi yeh nahi dekhtay?
اور کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم پانی کو کھینچ کر خشک زمین کی طرف لے جاتے ہیں ، پھر اس سے وہ کھیتی نکالتے ہیں جس سے ان کے چوپائے بھی کھاتے ہیں ، اور وہ خود بھی ۔ تو کیا انہیں کچھ سجھائی نہیں دیتا؟
اور کیا نہیں دیکھتے کہ ہم پانی بھیجتے ہیں خشک زمین کی طرف ( ف۵٤ ) پھر اس سے کھیتی نکالتے ہیں کہ اس میں سے ان کے چوپائے اور وہ خود کھاتے ہیں ( ف۵۵ ) تو کیا انھیں سوجھتانہیں ( ف۵٦ )
اور کیا ان لوگوں نے یہ منظر کبھی نہیں دیکھا کہ ہم ایک بے آب گیاہ زمین کی طرف پانی بہا لاتے ہیں ، پھر اسی زمین سے وہ فصل اگاتے ہیں جس سے ان کے جانوروں کو بھی چارہ ملتا ہے اور یہ خود بھی کھاتے ہیں ؟ تو کیا انہیں کچھ نہیں سوجھتا ؟ 40
اور کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم پانی کو بنجَر زمین کی طرف بہا لے جاتے ہیں ، پھر ہم اس سے کھیت نکالتے ہیں جس سے ان کے چوپائے ( بھی ) کھاتے ہیں اور وہ خود بھی کھاتے ہیں ، تو کیا وہ دیکھتے نہیں ہیں
سورة السَّجْدَة حاشیہ نمبر :40 سیاق و سباق کو نگاہ میں رکھنے سے صاف محسوس ہوتا ہے کہ یہاں یہ ذکر حیات بعدالموت پر استدلال کرنے کے لیے نہیں کیا گیا ہے ، جیسا کہ قرآن میں بالعموم ہوتا ہے ، بلکہ اس سلسلۂ کلام میں یہ بات ایک اور ہی مقصد کے لیے فرمائی گئی ہے ۔ اس میں دراصل ایک لطیف اشارہ ہے اس بات کی طرف کہ جس طرح ایک بنجر پڑی ہوئی زمین کو دیکھ کر آدمی یہ گمان نہیں کر سکتا کہ یہ بھی کبھی لہلہاتی کشت زار بن جائے گی ، مگر خدا کی بھیجی ہوئی برسات کا ایک ہی ریلا اس کا رنگ بدل دیتا ہے ، اسی طرح یہ دعوت اسلام بھی اس وقت تم کو ایک نہ چلنے والی چیز نظر آتی ہے ، لیکن خدا کی قدرت کا ایک ہی کرشمہ اس کو وہ فروغ دے گا کہ تم دنگ رہ جاؤ گے ۔