Surah

Information

Surah # 33 | Verses: 73 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 90 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
يٰنِسَآءَ النَّبِىِّ مَنۡ يَّاۡتِ مِنۡكُنَّ بِفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ يُّضٰعَفۡ لَهَا الۡعَذَابُ ضِعۡفَيۡنِ ‌ؕ وَكَانَ ذٰ لِكَ عَلَى اللّٰهِ يَسِيۡرًا‏ ﴿30﴾
اے نبی کی بیویو! تم میں سے جو بھی کھلی بے حیائی ( کا ارتکاب ) کرے گی اسے دوہرا دوہرا عذاب دیا جائے گا اور اللہ تعالٰی کے نزدیک یہ بہت ہی سہل ( سی بات ) ہے ۔
ينساء النبي من يات منكن بفاحشة مبينة يضعف لها العذاب ضعفين و كان ذلك على الله يسيرا
O wives of the Prophet, whoever of you should commit a clear immorality - for her the punishment would be doubled two fold, and ever is that, for Allah , easy.
Aey nabi ki biwiyo! Tum mein say jo bhi khulli bey hayaee ( ka irtikab ) keray gi ussay dohra dohra azab diya jayega aur Allah Taalaa key nazdeek yeh boht hi sehal ( si baat ) hai.
اے نبی کی بیویو ! تم میں سے جو کئی کسی کھلی بے ہودگی کا ارتکاب کرے گی ، اس کا عذاب بڑھا کر دو گنا کردیا جائے گا ، اور اللہ کے لیے ایسا کرنا بہت آسان ہے ۔
اے نبی کی بیبیو! جو تم میں صریح حیا کے خلاف کوئی جرأت کرے ( ف۷٦ ) اس پر اوروں سے دُونا عذاب ہوگا ( ف۷۷ ) اور یہ اللہ کو آسان ہے ،
نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی بیویو ، تم میں سے جو کسی صریح فحش حرکت کا ارتکاب کرے گی اسے دوہرا عذاب دیا جائے گا 43 ، اللہ کے لیے یہ بہت آسان کام ہے 44
اے اَزواجِ نبیِ ( مکرّم! ) تم میں سے کوئی ظاہری معصیت کی مرتکب ہو تو اس کے لئے عذاب دوگنا کر دیا جائے گا ، اور یہ اﷲ پر بہت آسان ہے
سورة الْاَحْزَاب حاشیہ نمبر :43 اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ نعوذ باللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات سے کسی فحش حرکت کا اندیشہ تھا ۔ بلکہ اس سے مقصود حضور کی ازواج کو یہ احساس دلانا تھا کہ اسلامی معاشرے میں ان کا مقام جس قدر بلند ہے اسی کے لحاظ سے ان کی ذمہ داریاں بھی بہت سخت ہیں ، اس لیے ان کا اخلاقی رویہ انتہائی پاکیزہ ہونا چاہیے ۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خطاب کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : لِئِنْ اَشْرَکْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُکَ ، اگر تم نے شرک کیا تو تمہارا سب کیا کرایا برباد ہو جائے گا ( الزمر ۔ آیت ٦۵ ) اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ معاذاللہ حضور سے شرک کا کوئی اندیشہ تھا ، بلکہ اس سے مقصود حضور کو اور آپ کے واسطہ سے عام انسانوں کو یہ احساس دلانا تھا کہ شرک کتنا خطرناک جرم ہے جس سے سخت احتراز لازم ہے ۔ سورة الْاَحْزَاب حاشیہ نمبر :44 یعنی تم اس بھلاوے میں نہ رہنا کہ نبی کی بیویاں ہونا تمہیں اللہ کی پکڑ سے بچا سکتا ہے ، یا تمہارے مرتبے کچھ ایسے بلند ہیں کہ ان کی وجہ سے تمہیں پکڑنے میں اللہ کو کوئی دشواری پیش آ سکتی ہے ۔
امہات المومنین سب سے معزز قرار دے دی گئیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں نے یعنی مومنوں کی ماؤں نے جب اللہ کو اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اور آخرت کے پہلے گھر کو پسند کر لیا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں وہ ہمیشہ کے لئے مقرر ہو چکیں ۔ تو اب جناب باری عز اسمہ اس آیت میں انہیں وعظ فرما رہا ہے اور بتلا دیا ہے کہ تمہارا معاملہ عام عورتوں جیسا نہیں ہے ۔ اگر بالفرض تم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری سے سرتابی اور بدخلقی سرزد ہوئی تو تمہیں دنیا اور آخرت میں عتاب ہوگا چونکہ تمہارے بڑے رتبے ہیں تمہیں گناہوں سے بالکل دور رہنا چاہئے ۔ ورنہ رتبے کے مطابق مشکل بھی بڑھ جائے گی ۔ اللہ پر سب باتیں سہل اور آسان ہیں ۔ یہ یاد رکھنا چاہئے کہ یہ فرمان بطور شرط کے ہے اور شرط کا ہونا ضروری نہیں ہوتا جیسے فرمان ہے آیت ( لَىِٕنْ اَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ 65؀ ) 39- الزمر:65 ) اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اگر تم شرک کرو گے تو تمہارے اعمال اکارت ہو جائیں گے ۔ نبیوں کا ذکر کر کے فرمایا آیت ( وَلَوْ اَشْرَكُوْا لَحَبِطَ عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ 88؀ ) 6- الانعام:88 ) اگر یہ شرک کریں تو ان کی نیکیاں بیکار ہو جائیں اور آیت میں ہے ( قُلْ اِنْ كَانَ لِلرَّحْمٰنِ وَلَدٌ ڰ فَاَنَا اَوَّلُ الْعٰبِدِيْنَ 81؀ ) 43- الزخرف:81 ) اگر رحمان کے اولاد ہو تو میں تو سب سے پہلے عابد ہوں اور آیت میں ارشاد ہو رہا ہے ( لَوْ اَرَادَ اللّٰهُ اَنْ يَّتَّخِذَ وَلَدًا لَّاصْطَفٰى مِمَّا يَخْلُقُ مَا يَشَاۗءُ ۙ سُبْحٰنَهٗ ۭ هُوَ اللّٰهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ Ć۝ ) 39- الزمر:4 ) یعنی اگر اللہ کو اولاد منظور ہوتی تو وہ اپنی مخلوق میں سے جسے چاہتا پسند فرما لیتا وہ پاک ہے وہ یکتا اور ایک ہے وہ غالب اور سب پر حکمران ہے پس ان پانچوں آیتوں میں شرط کے ساتھ بیان ہے لیکن ایسا ہوا نہیں ۔ نہ نبیوں سے شرک ہونا ممکن نہ سردار رسولاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ممکن ۔ نہ اللہ کی اولاد ۔ اسی طرح امہات المومنین کی نسبت بھی جو فرمایا کہ اگر تم میں سے کوئی کھلی لغو حرکت کرے تو اسے دگنی سزا ہوگی اس سے یہ نہ سمجھا جائے کہ واقعی ان میں سے کسی نے کوئی ایسی نافرمانی اور بدخلقی کی ہو ۔ نعوذ باللہ