Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
الَّذِيۡنَ يَنۡقُضُوۡنَ عَهۡدَ اللّٰهِ مِنۡۢ بَعۡدِ مِيۡثَاقِهٖ وَيَقۡطَعُوۡنَ مَآ اَمَرَ اللّٰهُ بِهٖۤ اَنۡ يُّوۡصَلَ وَيُفۡسِدُوۡنَ فِى الۡاَرۡضِ‌ؕ اُولٰٓٮِٕكَ هُمُ الۡخٰسِرُوۡنَ‏ ﴿27﴾
جو لوگ اللہ تعالٰی کے مضبوط عہد کو توڑ دیتے ہیں اور اللہ تعالٰی نے جن چیزوں کے جوڑنے کا حکم دیا ہے ، انہیں کاٹتے ہیں اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں ، یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں ۔
الذين ينقضون عهد الله من بعد ميثاقه و يقطعون ما امر الله به ان يوصل و يفسدون في الارض اولىك هم الخسرون
Who break the covenant of Allah after contracting it and sever that which Allah has ordered to be joined and cause corruption on earth. It is those who are the losers.
Jo log Allah Taalaa kay mazboot ehad ko tor detay hain aur Allah Taalaa ney jin cheezon kay jorney ka hukum diya hai unhen kaattay aur zamin mein fasaad phelatay hain yehi log nuksan uthaney walay hain.
وہ جو اللہ سے کئے ہوئے عہد کو پختہ کرنے کے بعد بھی توڑ دیتے ہیں ( ٢٤ ) اور جن رشتوں کو اللہ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے انہیں کاٹ ڈالتے ہیں اور زمین میں فساد مچاتے ہیں ( ٢٥ ) ایسے ہی لوگ بڑا نقصان اٹھانے والے ہیں ۔
وہ جو اللہ کے عہد کو توڑ دیتے ہیں ( ف٤۹ ) پکا ہونے کے بعد ، اور کاٹتے ہیں اس چیز کو جس کے جوڑنے کا خدا نے حکم دیا ہے اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں ( ف۵۰ ) وہی نقصان میں ہیں ۔
اللہ کے عہد کو مضبوط باندھ لینے کے بعد توڑ دیتے ہیں ، 31 اللہ نے جسے جوڑنے کا حکم دیا ہے اسے کاٹتے ہیں ، 32 اور زمین میں فساد برپا کرتے ہیں ۔ 33 حقیقت میں یہ لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں ۔
۔ ( یہ نافرمان وہ لوگ ہیں ) جو اللہ کے عہد کو اس سے پختہ کرنے کے بعد توڑتے ہیں ، اور اس ( تعلق ) کو کاٹتے ہیں جس کو اللہ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے اور زمین میں فساد بپا کرتے ہیں ، یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :31 بادشاہ اپنے ملازموں اور رعایا کے نام جو فرمان یا ہدایت جاری کرتا ہے ، ان کو عربی محاورے میں عہد سے تعبیر کیا جاتا ہے ، کیونکہ ان کی تعمیل رعایا پر واجب ہوتی ہے ۔ یہاں عہد کا لفظ اسی معنی میں استعمال ہوا ہے ۔ اللہ کے عہد سے مراد اس کا وہ مستقل فرمان ہے ، جس کی رُو سے تمام نوعِ انسانی صرف اسی کی بندگی ، اطاعت اور پرستش کرنے پر مامور ہے ۔ ”مضبُوط باندھ لینے کے بعد“ سے اشارہ اس طرف ہے کہ آدم کی تخلیق کے وقت تمام نوعِ انسانی سے اس فرمان کی پابندی کا اقرار لے لیا گیا تھا ۔ سُورہ اعراف ، آیت ۱۷۲ میں اس عہد و اقرار پر نسبتًہ زیادہ تفصیل کے ساتھ روشنی ڈالی گئی ہے ۔ سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :32 یعنی جن روابط کے قیام اور استحکام پر انسان کی اجتماعی و انفرادی فلاح کا انحصار ہے ، اور جنہیں درست رکھنے کا اللہ نے حکم دیا ہے ، ان پر یہ لوگ تیشہ چلاتے ہیں ۔ اس مختصر سے جملہ میں اس قدر وسعت ہے کہ انسانی تمدّن و اخلاق کی پوری دنیا پر ، جو دو آدمیوں کے تعلق سے لے کر عالمگیر بین الاقوامی تعلّقات تک پھیلی ہوئی ہے ، صرف یہی ایک جملہ حاوی ہو جاتا ہے ۔ روابط کو کاٹنے سے مراد محض تعلّقاتِ انسانی کا اِنقطاع ہی نہیں ہے ، بلکہ تعلقات کی صحیح اور جائز صُورتوں کے سوا جو صورتیں بھی اختیار کی جائیں گی ، وہ سب اسی ذیل میں آجائیں گی ، کیونکہ ناجائز اور غلط روابط کا انجام وہی ہے ، جو قطعِ روابط کا ہے ، یعنی بین الانسانی معاملات کی خرابی اور نظام اخلاق و تمدّن کی بردباری ۔ سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :33 ان تین جُملوں میں فسق اور فاسق کی مکمل تعریف بیان کر دی گئی ہے ۔ خدا اور بندے کے تعلق اور انسان اور انسان کے تعلق کو کاٹنے یا بگاڑنے کا لازمی نتیجہ فساد ہے ، اور جو اس فساد کو برپا کرتا ہے ، وہی فاسق ہے ۔