Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
كَيۡفَ تَكۡفُرُوۡنَ بِاللّٰهِ وَڪُنۡتُمۡ اَمۡوَاتًا فَاَحۡيَاکُمۡ‌ۚ ثُمَّ يُمِيۡتُكُمۡ ثُمَّ يُحۡيِيۡكُمۡ ثُمَّ اِلَيۡهِ تُرۡجَعُوۡنَ‏ ﴿28﴾
تم اللہ کے ساتھ کیسے کفر کرتے ہو؟ حالانکہ تم مردہ تھے اس نے تمہیں زندہ کیا ۔ پھر تمہیں مار ڈالے گا پھر زندہ کرے گا پھر اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے ۔
كيف تكفرون بالله و كنتم امواتا فاحياكم ثم يميتكم ثم يحييكم ثم اليه ترجعون
How can you disbelieve in Allah when you were lifeless and He brought you to life; then He will cause you to die, then He will bring you [back] to life, and then to Him you will be returned.
Tum Allah kay sath kaisay kufur kertay ho? Halankay tum murda thay uss ney tumhen zinda kiya phir tumhen maar dalay ga phir zinda keray ga phir ussi ki taraf lotaye jao gay.
تم اللہ کے ساتھ کفر کا طرز عمل آخر کیسے اختیار کرلیتے ہو حالانکہ تم بے جان تھے اسی نے تمہیں زندگی بخشی پھر وہی تمہیں موت دے گا پھر وہی تم کو ( دوبارہ ) زندہ کرے گا اور پھر تم اسی کے پاس لوٹ کر جاؤ گے
بھلا تم کیونکر خدا کے منکر ہوگے ، حالانکہ تم مردہ تھے اس نے تمہیں جِلایا پھر تمہیں مارے گا پھر تمہیں جِلائے گا پھر اسی کی طرف پلٹ کر جاؤ گے ۔ ( ف۵۰ ۔ الف )
تم اللہ کے ساتھ کفر کا رویہ کیسے اختیار کرتے ہو ، حالانکہ تم بے جان تھے ، اس نے تم کو زندگی عطا کی ، پھر وہی تمھاری جان سلب کرےگا ، پھر وہی تمہیں دوبارہ زندگی عطا کرےگا ، پھر اسی کی طرف تمہیں پلٹ کر جانا ہے ۔
تم کس طرح اللہ کا انکار کرتے ہو حالانکہ تم بے جان تھے اس نے تمہیں زندگی بخشی ، پھر تمہیں موت سے ہمکنار کرے گا اور پھر تمہیں زندہ کرے گا ، پھر تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے
ٹھوس دلائل پر مبنی دعوت اس بات کا ثبوت دیتے ہوئے کہ اللہ تعالیٰ موجود ہے وہ قدرتوں والا ہے ۔ وہی پیدا کرنے والا اور اختیار والا ہے ۔ اس آیت میں فرمایا تم اللہ تعالیٰ کے وجود سے انکار کیسے کر سکتے ہو؟ یا اس کے ساتھ دوسرے کو عبادت میں شریک کیسے کر سکتے ہو؟ جبکہ تمہیں عدم سے وجود میں لانے والا ایک وہی ہے ۔ دوسری جگہ فرمایا کیا یہ بغیر کسی چیز کے پیدا کئے گئے؟ یا یہ خود پیدا کرنے والے ہیں؟ انہوں نے زمین و آسمان بھی پیدا کیا ہے؟ ہرگز نہیں بلکہ یہ بےیقین لوگ ہیں ۔ اور جگہ ارشاد ہوتا ہے آیت ( ھل اتی علی الانسان حین من الدھر لم یکن شیأ مذکورا ) یقینا انسان پر وہ زمانہ بھی آیا ہے جس وقت یہ قابل ذکر چیز ہی نہ تھا ۔ اور بھی اس طرح کی بہت سی آیتیں ہیں ۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ کفار جو کہیں گے آیت ( رَبَّنَآ اَمَتَّنَا اثْنَتَيْنِ ) 40 ۔ غافر:11 ) اے اللہ دو دفعہ تو نے ہمیں مارا اور دو دفعہ جلایا ہمیں اپنے گناہوں کا اقرار ہے ۔ اس سے مراد یہی ہے جو اس آیت ( وَكُنْتُمْ اَمْوَاتًا فَاَحْيَاكُمْ ) 2 ۔ البقرۃ:28 ) میں ہے مطلب یہ ہے کہ تم اپنے باپوں کی پیٹھ میں مردہ تھے یعنی کچھ بھی نہ تھے ۔ اس نے تمہیں زندہ کیا یعنی پیدا کیا پھر تمہیں مارے گا یعنی موت ایک روز ضرور آئے گی پھر تمہیں قبروں سے اٹھائے گا ۔ پس ایک حالت مردہ پن کی دنیا میں آنے سے پہلے پھر دوسری دنیا میں مرنے اور قبروں کی طرف جانے کی پھر قیامت کے روز اٹھ کھڑے ہونے کی ۔ دو زندگیاں اور دو موتیں ۔ ابو صالح فرماتے ہیں کہ قبر میں انسان کو زندہ کر دیا جاتا ہے ۔ عبدالرحمن بن زید کا بیان ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کی پیٹھ میں انہیں پیدا کیا پھر ان سے عہد و پیمان لے کر بےجان کر دیا پھر ماں کے پیٹ میں انہیں پیدا کیا پھر دنیوی موت ان پر آئی پھر قیامت والے دن انہیں زندہ کرے گا لیکن یہ قول غریب ہے ۔ پہلا قول ہی درست ہے ۔ ابن مسعود ، ابن عباس اور تابعین کی ایک جماعت کا یہی قول ہے ۔ قرآن میں اور جگہ ہے آیت ( قُلِ اللّٰهُ يُحْيِيْكُمْ ثُمَّ يُمِيْتُكُمْ ثُمَّ يَجْمَعُكُمْ اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ لَا رَيْبَ فِيْهِ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ ) 45 ۔ الجاثیۃ:26 ) اللہ ہی تمہیں پیدا کرتا ہے پھر مارتا ہے پھر تمہیں قیامت کے دن جمع کرے گا ۔ ان پتھروں اور تصویروں کو جنہیں مشرکین پوجتے تھے قرآن نے مردہ کہا ۔ فرمایا اموات غیر احیاء وہ سب مردہ ہیں زندہ نہیں ۔ زمین کے بارے میں فرمایا آیت ( وَاٰيَةٌ لَّهُمُ الْاَرْضُ الْمَيْتَةُ ) 36 ۔ یس:33 ) ان کے لئے مردہ زمین بھی ہماری صداقت کی نشانی ہے جسے ہم زندہ کرتے ہیں اور اس سے دانے نکالتے ہیں جسے یہ کھاتے ہیں ۔