Surah

Information

Surah # 33 | Verses: 73 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 90 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنۡ رِّجَالِكُمۡ وَلٰـكِنۡ رَّسُوۡلَ اللّٰهِ وَخَاتَمَ النَّبِيّٖنَ ؕ وَكَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَىۡءٍ عَلِيۡمًا‏ ﴿40﴾
۔ ( لوگو! ) تمہارے مردوں میں کسی کے باپ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نہیں لیکن آپ اللہ تعالٰی کے رسول ہیں اور تمام نبیوں کے ختم کرنے والے اور اللہ تعالٰی ہرچیز کا بخوبی جاننے والا ہے ۔
ما كان محمد ابا احد من رجالكم و لكن رسول الله و خاتم النبين و كان الله بكل شيء عليما
Muhammad is not the father of [any] one of your men, but [he is] the Messenger of Allah and last of the prophets. And ever is Allah , of all things, Knowing.
( logo ) tumharay mardo mein say kissi kay baap Muhammad ( PBUH ) nahi lekin aap Allah Taalaa kay rasool hain aur tamam nabiyon kay khatam kerney walay aur Allah Taalaa her cheez ka ( ba-khoobi ) jannay wala hai.
۔ ( مسلمانو ! ) محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) تم مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں ، لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں ، اور تمام نبیوں میں سب سے آخری نبی ہیں ، ( ٣٥ ) اور اللہ ہر بات کو خوب جاننے والا ہے ۔
محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ( ف۱۰۳ ) ہاں اللہ کے رسول ہیں ( ف۱۰٤ ) اور سب نبیوں کے پچھلے ( ف۱۰۵ ) اور اللہ سب کچھ جانتا ہے ،
۔ ( لوگو ) محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں ، مگر وہ اللہ کے رسول اور خاتم النبین ہیں ، اور اللہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے 77 ع5
محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں ( سلسلۂ نبوت ختم کرنے والے ) ہیں ، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے
سورة الْاَحْزَاب حاشیہ نمبر :77 اس ایک فقرے میں ان تمام اعتراضات کی جڑ کاٹ دی گئی ہے جو مخالفین نبی صلی اللہ علیہ و لم کے اس نکاح پر کر رہے تھے ۔ ان کا اولین اعتراض یہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بہو سے نکاح کیا ہے حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی شریعت میں بھی بیٹے کی منکوحہ باپ پر حرام ہے ۔ اس کے جواب میں فرمایا گیا کہ محمّد صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں ، یعنی جس شخص کی مطلقہ سے نکاح کیا گیا ہے وہ بیٹا تھا کب کہ اس کی مطلقہ سے نکاح حرام ہوتا ؟ تم لوگ تو خود جانتے ہو کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا سرے سے کوئی بیٹا ہے ہی نہیں ۔ ان کا دوسرا اعتراض یہ تھا کہ اچھا ، اگر منہ بولا بیٹا حقیقی بیٹا نہیں ہے تب بھی اس کی چھوڑی ہوئی عورت سے نکاح کر لینا زیادہ سے زیادہ بس جائز ہی ہو سکتا تھا ، آخر اس کا کرنا کیا ضرور تھا ۔ اس کے جواب میں فرمایا گیا مگر وہ اللہ کے رسول ہیں ، یعنی رسول ہونے کی حیثیت سے ان پر یہ فرض عائد ہوتا تھا کہ جس حلال چیز کو تمہاری رسموں نے خواہ مخواہ حرام کر رکھا ہے اس کے بارے میں تمام تعصبات کا خاتمہ کر دیں اور اس کی حلت کے معاملے میں کسی شک و شبہ کی گنجائش باقی نہ رہنے دیں ۔ پھر مزید تاکید کے لیے فرمایا اور وہ خاتم النبیین ہیں ، یعنی ان کے بعد کوئی رسول تو درکنار کوئی نبی تک آنے والا نہیں ہے کہ اگر قانون اور معاشرے کی کوئی اصلاح ان کے زمانے میں نافذ ہونے سے رہ جائے تو بعد کا آنے والا نبی یہ کسر پوری کر دے ، لہٰذا یہ اور بھی ضروری ہو گیا تھا کہ اس رسم جاہلیت کا خاتمہ وہ خود ہی کر کے جائیں ۔ اس کے بعد مزید زور دیتے ہوئے فرمایا گیا کہ اللہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے یعنی اللہ کو معلوم ہے کہ اس وقت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں اس رسم جاہلیت کو ختم کرا دینا کیوں ضروری تھا اور ایسا نہ کرنے میں کیا قباحت تھی ۔ وہ جانتا ہے کہ اب اس کی طرف سے کوئی نبی آنے والا نہیں ہے لہٰذا اگر اپنے آخری نبی کے ذریعہ سے اس نے اس رسم کا خاتمہ اب نہ کرایا تو پھر کوئی دوسری ہستی دنیا میں ایسی نہ ہو گی جس کے توڑنے سے یہ تمام دنیا کے مسلمانوں میں ہمیشہ کے لیے ٹوٹ جائے ۔ بعد کے مصلحین اگر اسے توڑیں گے بھی تو ان میں سے کسی کا فعل بھی اپنے پیچھے ایسا دائمی اور عالمگیر اقتدار نہ رکھے گا کہ ہر ملک اور ہر زمانے میں لوگ اس کا اتباع کرنے لگیں ، اور ان میں سے کسی کی شخصیت بھی اپنے اندر اس تقدس کی حامل نہ ہو گی کہ کسی فعل کا محض اس کی سنت ہونا ہی لوگوں کے دلوں سے کراہیت کے ہر تصور کا قلع قمع کر دے ۔ افسوس ہے کہ موجودہ زمانے میں ایک گروہ نے اس آیت کی غلط تاویلات کر کے ایک بہت بڑے فتنے کا دروازہ کھول دیا ہے ۔ اس لیے ختم نبوت کے مسئلے کی پوری توضیح اور اس گروہ کی پھیلائی ہوئی غلط فہمیوں کی تردید کے لیے ہم نے اس سورہ کی تفسیر کے آخر میں ایک مفصل ضمیمہ شامل کر دیا ہے ۔