Surah

Information

Surah # 3 | Verses: 200 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 89 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
هٰۤاَنۡـتُمۡ هٰٓؤُلَآءِ حٰجَجۡتُمۡ فِيۡمَا لَـكُمۡ بِهٖ عِلۡمٌ فَلِمَ تُحَآجُّوۡنَ فِيۡمَا لَـيۡسَ لَـكُمۡ بِهٖ عِلۡمٌ‌ؕ وَاللّٰهُ يَعۡلَمُ وَاَنۡـتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ‏ ﴿66﴾
سُنو! تم لوگ اس میں جھگڑ چکے جس کا تمہیں علم تھا پھر اب اس بات میں کیوں جھگڑتے ہو جس کا تمہیں علم ہی نہیں ؟اور اللہ تعالٰی جانتا ہے تم نہیں جانتے ۔
هانتم هؤلاء حاججتم فيما لكم به علم فلم تحاجون فيما ليس لكم به علم و الله يعلم و انتم لا تعلمون
Here you are - those who have argued about that of which you have [some] knowledge, but why do you argue about that of which you have no knowledge? And Allah knows, while you know not.
Suno! Tum uss mein jhagar chukay jiss ka tumhen ilm tha phir abb iss baat mein kiyon jhagartay ho jiss ka tumhen ilm hi nahi? Aur Allah Taalaa janta hai aur tum nahi jantay.
دیکھو ! یہ تم ہی تو ہو جنہوں نے ان معاملات میں اپنی سی بحث کرلی ہے جن کا تمہیں کچھ نہ کچھ علم تھا ۔ ( ٢٦ ) اب ان معاملات میں کیوں بحث کرتے ہو جن کا تمہیں سرے سے کوئی علم ہی نہیں ہے ؟ اللہ جانتا ہے ، اور تم نہیں جانتے ۔
سنتے ہو یہ جو تم ہو ( ف۱۲۳ ) اس میں جھگڑے جس کا تمہیں علم تھا ( ف۱۲٤ ) تو اس میں ( ف۱۲۵ ) کیوں جھگڑتے ہو جس کا تمہیں علم ہی نہیں اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ( ف۱۲٦ )
تم 58 لوگ جن چیزوں کا علم رکھتے ہو ان میں تو خوب بحثیں کر چکے ، اب ان معاملات میں کیوں بحث کرے چلے ہو جن کا تمہارے پاس کچھ بھی علم نہیں ۔ اللہ جانتا ہے ، تم نہیں جانتے ۔
سن لو! تم وہی لوگ ہو جو ان باتوں میں بھی جھگڑتے رہے ہو جن کا تمہیں ( کچھ نہ کچھ ) علم تھا مگر ان باتوں میں کیوں تکرار کرتے ہو جن کا تمہیں ( سرے سے ) کوئی علم ہی نہیں ، اور اﷲ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے
سورة اٰلِ عِمْرٰن حاشیہ نمبر :58 یعنی تمہاری یہ یہودیت اور یہ نصرانیت بہرحال تورات اور انجیل کے نزول کے بعد پیدا ہوئی ہیں ، اور ابراہیم علیہ السلام جس مذہب پر تھے وہ بہرحال یہودیت یا نصرانیت تو نہ تھا ۔ پھر اگر حضرت ابراہیم علیہ السلام راہ راست پر تھے اور نجات یافتہ تھے تو لامحالہ اس سے لازم آتا ہے کہ آدمی کا راہ راست پر ہونا اور نجات پانا یہودیت و نصرانیت کی پیروی پر موقوف نہیں ہے ۔ ( ملاحظہ ہو سورہ بقرہ حاشیہ نمبر ١۳۵ و ١٤١ )