وَالَّذِيۡنَ يُؤۡذُوۡنَ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ وَالۡمُؤۡمِنٰتِ بِغَيۡرِ مَا اكۡتَسَبُوۡا فَقَدِ احۡتَمَلُوۡا بُهۡتَانًا وَّاِثۡمًا مُّبِيۡنًا ﴿58﴾
اورجو لوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو ایذاء دیں بغیر کسی جرم کے جو ان سے سرزد ہوا ہو ، وہ ( بڑے ہی ) بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اٹھاتے ہیں ۔
و الذين يؤذون المؤمنين و المؤمنت بغير ما اكتسبوا فقد احتملوا بهتانا و اثما مبينا
And those who harm believing men and believing women for [something] other than what they have earned have certainly born upon themselves a slander and manifest sin.
Aur jo log momin mardon aur momin aurton ko ezza den baghair kissi jurum kay jo unn say sirzad hua ho woh ( baray hi ) bohtan aur sareeh gunah ka bojh uthatay hain.
اور جو لوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو ان کے کسی جرم کے بغیر تکلیف پہنچاتے ہیں ، انہوں نے بہتان طرازی اور کھلے گناہ کا بوجھ اپنے اوپر لاد لیا ہے ۔
اور جو ایمان والے مردوں اور عورتوں کو بےکئے ستاتے ہیں انہوں نے بہتان اور کھلا گناہ اپنے سر لیا ( ف۱٤۹ )
اور جو لوگ مومن مردوں اور عورتوں کو بے قصور اذیت دیتے ہیں انہوں نے ایک بڑے بہتان109 اور صریح گناہ کا وبال اپنے سر لے لیا ہے ۔ ع7
اور جو لوگ مومِن مَردوں اور مومِن عورتوں کو اذیتّ دیتے ہیں بغیر اِس کے کہ انہوں نے کچھ ( خطا ) کی ہو تو بیشک انہوں نے بہتان اور کھلے گناہ کا بوجھ ( اپنے سَر ) لے لیا
سورة الْاَحْزَاب حاشیہ نمبر :109
یہ آیت بہتان کی تعریف متعین کر دیتی ہے ، یعنی جو عیب آدمی میں نہ ہو ، یا جو قصور آدمی نے نہ کیا ہو وہ اس کی طرف منسوب کرنا ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس کی تصریح فرمائی ہے ۔ ابو داؤد اور ترمذی کی روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا غیبت کیا ہے ؟ فرمایا ذکرک اخاک بمَا یکرہ ۔ تیرا اپنے بھائی کا ذکر اس طرح کرنا جو اسے ناگوار ہو ۔ عرض کیا گیا اور اگر میرے بھائی میں وہ عیب موجود ہو ۔ فرمایا ان کان فیہ ما تقول فقد اغتبتہ وان لم یکن فیہ ما تقول فقد بھتّہ ۔ اگر اس میں وہ عیب موجود ہے جو تو نے بیان کیا تو تو نے اس کی غیبت کی ۔ اور اگر وہ اس میں نہیں ہے تو تو نے اس پر بہتان لگایا ۔ یہ فعل صرف ایک اخلاقی گناہ ہی نہیں ہے جس کی سزا آخرت میں ملنے والی ہو ۔ بلکہ اس آیت کا تقاضا یہ ہے کہ اسلامی ریاست کے قانون میں بھی جھوٹے الزامات لگانے کو جرم مستلزم سزا قرار دیا جائے ۔