Surah

Information

Surah # 33 | Verses: 73 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 90 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
وَالَّذِيۡنَ يُؤۡذُوۡنَ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ وَالۡمُؤۡمِنٰتِ بِغَيۡرِ مَا اكۡتَسَبُوۡا فَقَدِ احۡتَمَلُوۡا بُهۡتَانًا وَّاِثۡمًا مُّبِيۡنًا‏ ﴿58﴾
اورجو لوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو ایذاء دیں بغیر کسی جرم کے جو ان سے سرزد ہوا ہو ، وہ ( بڑے ہی ) بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اٹھاتے ہیں ۔
و الذين يؤذون المؤمنين و المؤمنت بغير ما اكتسبوا فقد احتملوا بهتانا و اثما مبينا
And those who harm believing men and believing women for [something] other than what they have earned have certainly born upon themselves a slander and manifest sin.
Aur jo log momin mardon aur momin aurton ko ezza den baghair kissi jurum kay jo unn say sirzad hua ho woh ( baray hi ) bohtan aur sareeh gunah ka bojh uthatay hain.
اور جو لوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو ان کے کسی جرم کے بغیر تکلیف پہنچاتے ہیں ، انہوں نے بہتان طرازی اور کھلے گناہ کا بوجھ اپنے اوپر لاد لیا ہے ۔
اور جو ایمان والے مردوں اور عورتوں کو بےکئے ستاتے ہیں انہوں نے بہتان اور کھلا گناہ اپنے سر لیا ( ف۱٤۹ )
اور جو لوگ مومن مردوں اور عورتوں کو بے قصور اذیت دیتے ہیں انہوں نے ایک بڑے بہتان109 اور صریح گناہ کا وبال اپنے سر لے لیا ہے ۔ ع7
اور جو لوگ مومِن مَردوں اور مومِن عورتوں کو اذیتّ دیتے ہیں بغیر اِس کے کہ انہوں نے کچھ ( خطا ) کی ہو تو بیشک انہوں نے بہتان اور کھلے گناہ کا بوجھ ( اپنے سَر ) لے لیا
سورة الْاَحْزَاب حاشیہ نمبر :109 یہ آیت بہتان کی تعریف متعین کر دیتی ہے ، یعنی جو عیب آدمی میں نہ ہو ، یا جو قصور آدمی نے نہ کیا ہو وہ اس کی طرف منسوب کرنا ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس کی تصریح فرمائی ہے ۔ ابو داؤد اور ترمذی کی روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا غیبت کیا ہے ؟ فرمایا ذکرک اخاک بمَا یکرہ ۔ تیرا اپنے بھائی کا ذکر اس طرح کرنا جو اسے ناگوار ہو ۔ عرض کیا گیا اور اگر میرے بھائی میں وہ عیب موجود ہو ۔ فرمایا ان کان فیہ ما تقول فقد اغتبتہ وان لم یکن فیہ ما تقول فقد بھتّہ ۔ اگر اس میں وہ عیب موجود ہے جو تو نے بیان کیا تو تو نے اس کی غیبت کی ۔ اور اگر وہ اس میں نہیں ہے تو تو نے اس پر بہتان لگایا ۔ یہ فعل صرف ایک اخلاقی گناہ ہی نہیں ہے جس کی سزا آخرت میں ملنے والی ہو ۔ بلکہ اس آیت کا تقاضا یہ ہے کہ اسلامی ریاست کے قانون میں بھی جھوٹے الزامات لگانے کو جرم مستلزم سزا قرار دیا جائے ۔