Surah

Information

Surah # 34 | Verses: 54 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 58 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
اَلۡحَمۡدُ لِلّٰهِ الَّذِىۡ لَهٗ مَا فِى السَّمٰوٰتِ وَمَا فِى الۡاَرۡضِ وَلَـهُ الۡحَمۡدُ فِى الۡاٰخِرَةِ ؕ وَهُوَ الۡحَكِيۡمُ الۡخَبِيۡرُ‏ ﴿1﴾
تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے سزاوار ہیں جس کی ملکیت میں وہ سب کچھ ہے جو آسمانوں اور زمین میں ہے آخرت میں بھی تعریف اسی کے لئے ہے وہ ( بڑی ) حکمتوں والا اور ( پورا ) خبردار ہے ۔
الحمد لله الذي له ما في السموت و ما في الارض و له الحمد في الاخرة و هو الحكيم الخبير
[All] praise is [due] to Allah , to whom belongs whatever is in the heavens and whatever is in the earth, and to Him belongs [all] praise in the Hereafter. And He is the Wise, the Acquainted.
Tamam tareefen uss Allah kay liye sazawaar hain jiss ki milkiyat mein woh sab kuch hai jo aasmano aur zamin mein hai aakhirat mein bhi tareef ussi kay liye hai woh ( bari ) hikmaton wala aur ( poora ) khabardaar hai.
تمام تر تعریف اس اللہ کی ہے جس کی صفت یہ ہے کہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اسی کا ہے ، اور آخرت میں بھی تعریف اسی کی ہے ، اور وہی ہے جو حکمت کا مالک ہے ، مکمل طور پر باخبر ۔
سب خوبیاں اللہ کو کہ اسی کا مال ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ( ف۲ ) اور آخرت میں اسی کی تعریف ہے ( ف۳ ) اور وہی ہے حکمت والا خبردار ،
حمد اس خدا کے لیے ہے جو آسمانوں اور زمین کی ہر چیز کا مالک ہے 1 اور آخرت میں بھی اسی کے لیے حمد ہے 2 ۔ وہ دانا اور باخبر ہے 3
تمام تعریفیں اﷲ ہی کے لئے ہیں ، جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے ( سب ) اسی کا ہے اور آخرت میں بھی تعریف اسی کے لئے ہے ، اور وہ بڑی حکمت والا ، خبردار ہے
سورة سَبـَا حاشیہ نمبر :1 حمد کا لفظ عربی زبان میں تعریف اور شکر دونوں کے لیے استعمال ہوتا ہے اور یہاں دونوں معنی مراد ہیں ۔ جب اللہ تعالیٰ ساری کائنات اور اس کی ہر چیز کا مالک ہے تو لامحالہ اس کائنات میں جمال و کمال اور حکمت و قدرت اور صناعی و کاری گری کی جو شان بھی نظر آتی ہے اس کی تعریف کا مستحق وہی ہے ۔ اور اس کائنات میں رہنے والا جس چیز سے بھی کوئی فائدہ یا لطف و لذت حاصل کر رہا ہے اس پر خدا ہی کا شکر اسے ادا کرنا چاہئے ۔ کوئی دوسرا جب ان اشیاء کی ملکیت میں شریک نہیں ہے تو اسے نہ حمد کا استحقاق پہنچتا ہے نہ شکر کا ۔ سورة سَبـَا حاشیہ نمبر :2 یعنی اس طرح اس دنیا کی ساری نعمتیں اسی کی بخشش ہیں اسی طرح آخرت میں بھی جو کچھ کسی کو ملے گا اسی کے خزانوں سے اور اسی کی عطا سے ملے گا ، اس لیے وہاں بھی وہی تعریف کا مستحق بھی ہے اور شکر کا مستحق بھی ۔ سورة سَبـَا حاشیہ نمبر :3 یعنی جس کے سارے کام کمال درجہ حکمت و دانائی پر مبنی ہیں ، جو کچھ کرتا ہے بالکل ٹھیک کرتا ہے ۔ اور اسے اپنی ہر مخلوق کے متعلق پورا علم ہے کہ وہ کہاں ہے ، کس حال میں ہے ، کیا اس کی ضروریات ہیں ، کیا کچھ اس کی مصلحت کے لیے مناسب ہے ، کیا اس نے اب تک کیا ہے اور آگے کیا اس سے صادر ہونے والا ہے ۔ وہ اپنی بنائی ہوئی دنیا سے بے خبر نہیں ہے بلکہ اسے ذرے ذرے کی حالت پوری طرح معلوم ہے ۔
اوصاف الٰہی ۔ چونکہ دنیا اور آخرت کی سب نعمتیں رحمتیں اللہ ہی کی طرف سے ہیں ۔ ساری حکومتوں کا حاکم وہی ایک ہے ۔ اس لئے ہر قسم کی تعریف و ثناء کا مستحق بھی وہی ہے ۔ وہی معبود ہے جس کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں ۔ اسی کیلئے دنیا اور آخرت کی حمد و ثناء سزاوار ہے ۔ اسی کی حکومت ہے اور اسی کی طرف سب کے سب لوٹائے جاتے ہیں ۔ زمین و آسمان میں جو کچھ ہے سب اس کے ماتحت ہے ۔ جتنے بھی ہیں سب اس کے غلام ہیں ۔ اس کے قبضے میں ہیں سب پر تصرف اسی کا ہے ۔ آخرت میں اسی کی تعریفیں ہوں گی ۔ وہ اپنے اقوال ، افعال ، تقدیر ، شریعت سب میں حکومت والا ہے اور ایسا خبردار ہے جس پر کوئی چیز مخفی نہیں ، جس سے کوئی ذرہ پوشیدہ نہیں ، جو اپنے احکام میں حکیم ، جو اپنی مخلوق سے باخبر ، جتنے قطرے بارش کے زمین میں جاتے ہیں ، جتنے دانے اس میں بوئے جاتے ہیں ، اس کے علم سے باہر نہیں ۔ جو زمین سے نکلتا ہے ، اگتا ہے ، اسے بھی وہ جانتا ہے ۔ اس کے محیط ، وسیع اور بےپایاں علم سے کوئی چیز دور نہیں ۔ ہر چیز کی گنتی ، کیفیت اور صفت اسے معلوم ہے ۔ آسمان سے جو بارش برستی ہے ، اس کے قطروں کی گنتی بھی اس کے علم میں محفوظ ہے جو رزق وہاں سے اترتا ہے وہ بھی اس کے علم میں ہے اس کے علم سے نیک اعمال وغیرہ جو آسمان پر چڑھتے ہیں وہ بھی اس کے علم میں ہیں ۔ وہ اپنے بندوں پر خود ان سے بھی زیادہ مہربان ہے ۔ اسی وجہ سے انکے گناہوں پر اطلاع رکھتے ہوئے انہیں جلدی سے سزا نہیں دیتا بلکہ مہلت دیتا ہے کہ وہ توبہ کرلیں ۔ برائیاں چھوڑ دیں رب کی طرف رجوع کریں ۔ پھر غفور ہے ۔ ادھر بندہ جھکا رویا پیٹا ادھر اس نے بخش دیا یا معاف فرما دیا درگزر کرلیا ۔ توبہ کرنے والا دھتکارا نہیں جاتا توکل کرنے والا نقصان نہیں اٹھاتا ۔