Surah

Information

Surah # 34 | Verses: 54 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 58 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
وَلَا تَنۡفَعُ الشَّفَاعَةُ عِنۡدَهٗۤ اِلَّا لِمَنۡ اَذِنَ لَهٗ ؕ حَتّٰٓى اِذَا فُزِّعَ عَنۡ قُلُوۡبِهِمۡ قَالُوۡا مَاذَا ۙ قَالَ رَبُّكُمۡ ؕ قَالُوا الۡحَـقَّ ۚ وَهُوَ الۡعَلِىُّ الۡكَبِيۡرُ‏ ﴿23﴾
شفاعت ( شفارش ) بھی اس کے پاس کچھ نفع نہیں دیتی بجز ان کے جن کے لئے اجازت ہو جائے یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ دور کر دی جاتی ہے تو پوچھتے ہیں تمہارے پروردگار نے کیا فرمایا؟ جواب دیتے ہیں کہ حق فرمایا اور وہ بلند و بالا اور بہت بڑا ہے ۔
و لا تنفع الشفاعة عنده الا لمن اذن له حتى اذا فزع عن قلوبهم قالوا ما ذا قال ربكم قالوا الحق و هو العلي الكبير
And intercession does not benefit with Him except for one whom He permits. [And those wait] until, when terror is removed from their hearts, they will say [to one another], "What has your Lord said?" They will say, "The truth." And He is the Most High, the Grand.
Shifaat ( sifarish ) bhi uss kay pass kuch nafa nahi deti ba-juz unn kay jin kay liye ijazat hojaye. Yahan tak kay jab inn kay dilo say ghabrahat door ker di jati hai to poochtay hain tumharay perwerdigar ney kiya farmaya jawab detay hain kay haq farmaya aur woh buland-o-bala aur boht bara hai.
اور اللہ کے سامنے کوئی سفارش کارآمد نہیں ہے ، سوائے اس شخص کے جس کے لیے خود اس نے ( سفارش کی ) اجازت دے دی ہو ، یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ دور کردی جاتی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ : تمہارے رب نے کیا فرمایا؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ : حق بات ارشاد فرمائی اور وہی ہے جو بڑا عالیشان ہے ۔ ( ١٦ )
اور اس کے پاس شفاعت کام نہیں دیتی مگر جس کے لیے وہ اذن فرمائے ، یہاں تک کہ جب اذن دے کر ان کے دلوں کی گھبراہٹ دور فرمادی جاتی ہے ، ایک دوسرے سے ( ف٦۸ ) کہتے ہیں تمہارے ربنے کیا ہی بات فرمائی ، وہ کہتے ہیں جو فرمایا حق فرمایا ( ف٦۹ ) اور وہی ہے بلند بڑائی والا ،
اور اللہ کے حضور کوئی شفاعت بھی کسی کے لیے نافع نہیں ہو سکتی بجز اس شخص کے جس کے لیے اللہ نے سفارش کی اجازت دی ہو 40 ۔ حتی کہ جب لوگوں کے دلوں سے گھبراہٹ دور ہوگی تو وہ ( سفارش کرنے والوں سے ) پوچھیں گے کہ تمہارے رب نے کیا جواب دیا ۔ وہ کہیں گے کہ ٹھیک جواب ملا ہے اور وہ بزرگ و برتر ہے 41 ۔
اور اس کی بارگاہ میں شفاعت نفع نہ دے گی سوائے جس کے حق میں اس نے اِذن دیا ہوگا ، یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ دور کر دی جائے گی تو وہ ( سوالاً ) کہیں گے کہ تمہارے رب نے کیا فرمایا؟ وہ ( جواباً ) کہیں گے: حق فرمایا ( یعنی اذن دے دیا ) ، وہی نہایت بلند ، بہت بڑا ہے
سورة سَبـَا حاشیہ نمبر :40 یعنی کسی کا خود مالک ہونا ، یا ملکیت میں شریک ہونا ، یا مدد گار خدا ہونا تو درکنار ، ساری کائنات میں کوئی ایسی ہستی تک نہیں پائی جاتی جو اللہ تعالیٰ کے حضور کسی کے حق میں بطور خود سفارش کر سکے ۔ تم لوگ اس غلط فہمی میں پڑے ہوئے ہو کہ کچھ خدا کے پیارے ایسے ہیں ، یا خدا کی خدائی میں کچھ بندے ایسے زور آور ہیں کہ وہ اَڑ بیٹھیں تو خدا کو ان کی سفارش ماننی ہی پڑے گی ۔ حالانکہ وہاں حال یہ ہے کہ اجازت لیے بغیر کوئی زبان کھولنے کی جرأت نہیں کر سکتا ۔ جس کو اجازت ملے گی صرف وہی کچھ عرض کر سکے گا ۔ اور جس کے حق میں سفارش کرنے کی اجازت ملے گی اسی کے حق میں عرض معروض کی جا سکے گی ۔ ( اسلامی عقیدہ شفاعت اور مشرکانہ عقیدہ شفاعت کے فرق کو سمجھنے کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد دوم ، ص 262 ۔ 275 ۔ 356 ۔ 368 ۔ 556 ۔ 562 ۔ جلد سوم ، ص 162 ۔ 155 ۔ 252 ) ۔ سورة سَبـَا حاشیہ نمبر :41 یہاں اس وقت کا نقشہ کھینچا گیا ہے جب قیامت کے روز کوئی سفارش کرنے والا کسی کے حق میں سفارش کی اجازت طلب کرے گا ۔ اس نقشے میں یہ کیفیت ہمارے سامنے آتی ہے کہ طلب اجازت کی درخواست بھیجنے کے بعد شافع اور مشفوع دونوں نہایت بے چینی کے عالم میں ڈرتے اور کانپتے ہوئے جواب کے منتظر کھڑے ہیں ۔ آخر کار جب اوپر سے اجازت آ جاتی ہے اور شافع کے چہرے سے مشفوع بھانپ جاتا ہے کہ معاملہ کچھ اطمینان بخش ہے تو اس کی جان میں جان آتی ہے اور وہ آگے بڑھ کر شافع سے پوچھتا ہے کیا جواب آیا ؟ شافع جواب دیتا ہے کہ ٹھیک ہے ، اجازت مل گئی ہے ۔ اس بیان سے جو بات ذہن نشین کرنی مقصود ہے وہ یہ ہے کہ نادانو ! جس بڑے دربار کی شان یہ ہے اس کے متعلق تم کس خیال خام میں پڑے ہوئے ہو کہ وہاں کوئی اپنے زور سے تم کو بخشوا لے گا یا کسی کی یہ مجال ہو گی کہ وہاں مچل کر بیٹھ جائے اور اللہ سے کہے کہ یہ تو میرے متوسّل ہیں ، انہیں تو بخشنا ہی پڑے گا ۔