Surah

Information

Surah # 34 | Verses: 54 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 58 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
وَقَالَ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا لَنۡ نُّؤۡمِنَ بِهٰذَا الۡقُرۡاٰنِ وَلَا بِالَّذِىۡ بَيۡنَ يَدَيۡهِؕ وَلَوۡ تَرٰٓى اِذِ الظّٰلِمُوۡنَ مَوۡقُوۡفُوۡنَ عِنۡدَ رَبِّهِمۡۖۚ يَرۡجِعُ بَعۡضُهُمۡ اِلٰى بَعۡضِ اۨلۡقَوۡلَ‌ۚ يَقُوۡلُ الَّذِيۡنَ اسۡتُضۡعِفُوۡا لِلَّذِيۡنَ اسۡتَكۡبَرُوۡا لَوۡلَاۤ اَنۡـتُمۡ لَـكُـنَّا مُؤۡمِنِيۡنَ‏ ﴿31﴾
اور کافروں نے کہا کہ ہم ہرگز نہ تو اس قرآن کو مانیں نہ اس سے پہلے کی کتابوں کو! اے دیکھنے والے کاش کہ تو ان ظالموں کو اس وقت دیکھتا جبکہ یہ اپنے رب کے سامنے کھڑے ہوئے ایک دوسرے کو الزام دے رہے ہونگے کمزور لوگ بڑے لوگوں سے کہیں گے اگر تم نہ ہوتے تو ہم مو من ہوتے ۔
و قال الذين كفروا لن نؤمن بهذا القران و لا بالذي بين يديه و لو ترى اذ الظلمون موقوفون عند ربهم يرجع بعضهم الى بعض القول يقول الذين استضعفوا للذين استكبروا لو لا انتم لكنا مؤمنين
And those who disbelieve say, "We will never believe in this Qur'an nor in that before it." But if you could see when the wrongdoers are made to stand before their Lord, refuting each other's words... Those who were oppressed will say to those who were arrogant, "If not for you, we would have been believers."
Aur kafiro ney kaha kay hum hergiz na to iss quran ko manay na iss say pehlay ki kitabon ko! Aey dekhney walay kaash kay tu inn zalimon ko uss waqt dekhta jab kay yeh apnay rab kay samney kharay huyey aik doosray ko ilzam dey rahey hongay kamzor log baray logon say kahen gay agar tum na hotay to hum to momin hotay.
اور جن لوگوں نے کفر اپنا لیا ہے وہ کہتے ہیں کہ : ہم نہ تو اس قرآن پر کبھی ایمان لائیں گے اور نہ ان ( آسمانی کتابوں ) پر جو اس سے پہلے ہوئی ہیں ۔ اور اگر تم اس وقت کا منظر دیکھو جب یہ ظالم لوگ اپنے پروردگار کے سامنے کھڑے کییے جائیں گے تو یہ ایک دوسرے پر بات ڈال رہے ہوں گے ۔ جن لوگوں کو ( دنیا میں ) کمزور سمجھا گیا تھا وہ ان سے کہیں گے جو بڑے بنے ہوئے تھے کہ : اگر تم نہ ہوتے تو ہم ضرور مومن بن جاتے ۔
اور کافر بولے ہم ہرگز نہ ایمان لائیں گے اس قرآن پر اور نہ ان کتابوں پر جو اس سے آگے تھیں ( ف۸٤ ) اور کسی طرح تو دیکھے جب ظالم اپنے رب کے پاس کھڑے کیے جائیں گے ، ان میں ایک دوسرے پر بات ڈالے گا وہ جو دبے تھے ( ف۸۵ ) ان سے کہیں گے جو اونچے کھینچتے ( بڑے بنے ہوئے ) تھے ( ف۸٦ ) اگر تم نہ ہوتے ( ف۸۷ ) تو ہم ضرور ایمان لے آتے ،
یہ کافر کہتے ہیں کہ ہم ہرگز اس قرآن کو نہ مانیں گے اور نہ اس سے پہلے آئی ہوئی کسی کتاب کو تسلیم کریں گے 50 ۔ کاش تم دیکھو ان کا حال اس وقت جب یہ ظالم اپنے رب کے حضور کھڑے ہوں گے ۔ اس وقت یہ ایک دوسرے پر الزام دھریں گے ۔ جو لوگ دنیا میں دبا کر رکھے گئے تھے وہ بڑے بننے والوں سے کہیں گے کہ اگر تم نہ ہوتے تو ہم مومن ہوتے 51 ۔ ‘
اور کافر لوگ کہتے ہیں کہ ہم اس قرآن پر ہرگز ایمان نہیں لائیں گے اور نہ اس ( وحی ) پر جو اس سے پہلے اتر چکی ، اور اگر آپ دیکھیں جب ظالم لوگ اپنے رب کے حضور کھڑے کئے جائیں گے ( تو کیا منظر ہوگا ) کہ ان میں سے ہر ایک ( اپنی ) بات پھیر کر دوسرے پر ڈال رہا ہوگا ، کمزور لوگ متکبّروں سے کہیں گے: اگر تم نہ ہوتے تو ہم ضرور ایمان لے آتے
سورة سَبـَا حاشیہ نمبر :50 مراد ہیں کفار عرب جو کسی آسمانی کتاب کو نہیں مانتے تھے ۔ سورة سَبـَا حاشیہ نمبر :51 یعنی عوام الناس ، جو آج دنیا میں اپنے لیڈروں ، سرداروں ، پیروں اور حاکموں کے پیچھے آنکھیں بند کیے چلے جا رہے ہیں ، اور ان کے خلاف کسی ناصح کی بات پر کان دھرنے کے لیے تیار نہیں ہیں ، یہی عوام جب اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے کہ حقیقت کیا تھی اور ان کے یہ پیشوا انہیں کیا باور کرا رہے تھے ، اور جب انہیں یہ پتہ چل جائے گا کہ ان رہنماؤں کی پیروی انہیں کس انجام سے دوچار کرنے والی ہے ، تو یہ اپنے ان بزرگوں پر پلٹ پڑیں گے اور چیخ چیخ کر کہیں گے کہ کم بختو ، تم نے ہمیں گمراہ کیا ، تم ہماری ساری مصیبتوں کے ذمہ دار ہو ، تم ہمیں نہ بہکاتے تو ہم خدا کے رسولوں کی بات مان لیتے ۔
کافروں کی سرکشی ۔ کافروں کی سرکشی اور باطل کی ضد کا بیان ہو رہا ہے کہ انہوں نے فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ قرآن کی حقانیت کی ہزارہا دلیلیں بھی دیکھ لیں لیکن نہیں مانیں گے ۔ بلکہ اس سے اگلی کتاب پر بھی ایمان نہیں لائیں گے ۔ انہیں اپنے اس قول کا مزہ اس وقت آئے گا جب اللہ کے سامنے جہنم کے کنارے کھڑے چھوٹے بڑوں کو ، بڑے چھوٹوں کو الزام دیں گے ۔ ہر ایک دوسرے کو قصور وار ٹھہرائے گا ۔ تابعدار اپنے سرداروں سے کہیں گے کہ تم ہمیں نہ روکتے تو ہم ضرور ایمان لائے ہوئے ہوتے ، ان کے بزرگ انہیں جواب دیں گے کہ کیا ہم نے تمہیں روکا تھا ؟ ہم نے ایک بات کہی تم جانتے تھے کہ یہ سب بےدلیل ہے دوسری جانب سے دلیلیوں کی برستی ہوئی بارش تمہاری آنکھوں کے سامنے تھی پھر تم نے اس کی پیروی چھوڑ کر ہماری کیوں مان لی؟ یہ تو تمہاری اپنی بےعقلی تھی ، تم خود شہوت پرست تھے ، تمہارے اپنے دل اللہ کی باتوں سے بھاگتے تھے ، رسولوں کی تابعداری خود تمہاری طبیعتوں پر شاق گذرتی تھی ۔ سارا قصور تمہارا اپنا ہی ہے ہمیں کیا الزام دے رہے ہو؟ اپنے بزرگوں کی مان لینے والے یہ بےدلیل انہیں پھر جواب دیں گے کہ تمہاری دن رات کی دھوکے بازیاں ، جعل سازیاں ، فریب کاریاں ہمیں اطمینان دلاتیں کہ ہمارے افعال اور عقائد ٹھیک ہیں ، ہم سے بار بار شرک و کفر کے نہ چھوڑنے ، پرانے دین کے نہ بدلنے ، باپ دادوں کی روش پر قائم رہنے کو کہنا ، ہماری کمر تھپکنا ۔ ہماے ایمان سے رک جانے کا یہی سبب ہوا ۔ تم ہی آ آ کر ہمیں عقلی ڈھکو سلے سنا کر اسلام سے روگرداں کرتے تھے ۔ دونوں الزام بھی دیں گے ۔ برات بھی کریں گے ۔ لیکن دل میں اپنے کئے پر پچھتا رہے ہوں گے ۔ ان سب کے ہاتھوں کو گردن سے ملا کر طوق و زنجیر سے جکڑ دیا جائے گا ۔ اب ہر ایک کو اس کے اعمال کے مطابق بدلہ ملے گا ۔ گمراہ کرنے والوں کو بھی اور گمراہ ہونے والوں کو بھی ۔ ہر ایک کو پورا پورا عذاب ہو گا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جہنمی جب ہنکا کر جہنم کے پاس پہنچائے جائیں گے تو جہنم کے ایک شعلے کی لپیٹ سے سارے جسم کا گوشت جھلس کر پیروں پر آ پڑے گا ۔ ( ابن ابی حاتم ) حسن بن یحییٰ خشنی فرماتے ہیں کہ جہنم کے ہر قید خانے ، ہر غار ، ہر زنجیر ، ہر قید پر جہنمی کا نام لکھا ہوا ہے جب حضرت سلیمان دارانی کے سامنے یہ بیان ہوا تو آپ بہت روئے اور فرمانے لگے ہائے ہائے پھر کیا حال ہو گا اس کا جس پر یہ سب عذاب جمع ہو جائیں ۔ پیروں میں بیڑیاں ہوں ، ہاتھوں میں ہتھکڑیاں ہوں ، گردن میں طوق ہوں پھر جہنم کے غار میں دھکیل دیا جائے ۔ اللہ تو بچانا پروردگار تو ہمیں سلامت رکھنا ۔ اللھم سلم اللھم سلم