سورة سَبـَا حاشیہ نمبر :55
ان کا استدلال یہ تھا کہ ہم تم سے زیادہ اللہ کے پیارے اور پسندیدہ لوگ ہیں ، جبھی تو اس نے ہم کو ان نعمتوں سے نوازا ہے جن سے تم محروم ہو ، یا کم از کم ہم سے فروتر ہو ۔ اگر اللہ ہم سے راضی نہ ہوتا تو یہ سر و سامان اور یہ دولت و حشمت ہمیں کیوں دیتا ۔ اب یہ بات ہم کیسے باور کرلیں کہ اللہ یہاں تو ہم پر نعمتوں کی بارش کر رہا ہے اور آخرت میں جا کر ہمیں عذاب دے گا ۔ عذاب ہونا ہے تو ان پر ہونا ہے جو یہاں اس کی نوازشوں سے محروم ہیں ۔
قرآن مجید میں دنیا پرستوں کی اس غلط فہمی کا بھی جگہ جگہ ذکر کر کے اس کی تردید کی گئی ہے ۔ مثال کے طور پر حسب ذیل مقامات ملاحظہ ہوں: البقرہ ، 126 ۔ 212 ۔ التوبہ ، 55 ۔ 69 ۔ ہود ، 3 ۔ 27 ۔ ۔ الرعد ، 26 ۔ الکہف ، 34 تا 43 ۔ مریم ، 73 تا 77 ۔ طٰہ ، 131 ۔ المومنون ، 55 ۔ 61 ۔ الشعراء ، 111 ۔ القصص ، 76تا83 ۔ الوم ، 9 ۔ المدثر ، 11 تا 26 ۔ الفجر 15تا 20 ۔