Surah

Information

Surah # 34 | Verses: 54 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 58 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
وَ قَالُوۡا نَحۡنُ اَكۡثَرُ اَمۡوَالًا وَّاَوۡلَادًا ۙ وَّمَا نَحۡنُ بِمُعَذَّبِيۡنَ‏ ﴿35﴾
اور کہا ہم مال واولاد میں بہت بڑھے ہوئے ہیں یہ نہیں ہو سکتا کہ ہم عذاب دیئے جائیں ۔
و قالوا نحن اكثر اموالا و اولادا و ما نحن بمعذبين
And they said, "We are more [than the believers] in wealth and children, and we are not to be punished."
Aur kaha hum maal-o-aulad mein boht barhay huyey hain yeh nahi hosakta kay hum azab diye jayen.
اور کہا کہ : ہم مال اور اولاد میں تم سے زیادہ ہیں اور ہمیں عذاب ہونے والا نہیں ہے ۔
اور بولے ہم مال اور اولاد میں بڑھ کر ہیں اور ہم پر عذاب ہونا نہیں ( ف۹٤ )
انہیں نے ہمیشہ یہی کہا کہ ہم تم سے زیادہ مال اولاد رکھتے ہیں اور ہم ہرگز سزا پانے والے نہیں ہیں55 ۔
اور انہوں نے کہا کہ ہم مال و اولاد میں بہت زیادہ ہیں اور ہم پر عذاب نہیں کیا جائے گا
سورة سَبـَا حاشیہ نمبر :55 ان کا استدلال یہ تھا کہ ہم تم سے زیادہ اللہ کے پیارے اور پسندیدہ لوگ ہیں ، جبھی تو اس نے ہم کو ان نعمتوں سے نوازا ہے جن سے تم محروم ہو ، یا کم از کم ہم سے فروتر ہو ۔ اگر اللہ ہم سے راضی نہ ہوتا تو یہ سر و سامان اور یہ دولت و حشمت ہمیں کیوں دیتا ۔ اب یہ بات ہم کیسے باور کرلیں کہ اللہ یہاں تو ہم پر نعمتوں کی بارش کر رہا ہے اور آخرت میں جا کر ہمیں عذاب دے گا ۔ عذاب ہونا ہے تو ان پر ہونا ہے جو یہاں اس کی نوازشوں سے محروم ہیں ۔ قرآن مجید میں دنیا پرستوں کی اس غلط فہمی کا بھی جگہ جگہ ذکر کر کے اس کی تردید کی گئی ہے ۔ مثال کے طور پر حسب ذیل مقامات ملاحظہ ہوں: البقرہ ، 126 ۔ 212 ۔ التوبہ ، 55 ۔ 69 ۔ ہود ، 3 ۔ 27 ۔ ۔ الرعد ، 26 ۔ الکہف ، 34 تا 43 ۔ مریم ، 73 تا 77 ۔ طٰہ ، 131 ۔ المومنون ، 55 ۔ 61 ۔ الشعراء ، 111 ۔ القصص ، 76تا83 ۔ الوم ، 9 ۔ المدثر ، 11 تا 26 ۔ الفجر 15تا 20 ۔