Surah

Information

Surah # 3 | Verses: 200 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 89 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
وَقَالَتۡ طَّآٮِٕفَةٌ مِّنۡ اَهۡلِ الۡكِتٰبِ اٰمِنُوۡا بِالَّذِىۡۤ اُنۡزِلَ عَلَى الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَجۡهَ النَّهَارِ وَاكۡفُرُوۡۤا اٰخِرَهٗ لَعَلَّهُمۡ يَرۡجِعُوۡنَ‌‌ۚ‌ ۖ‏ ﴿72﴾
اور اہلِ کتاب کی ایک جماعت نے کہا جو کچھ ایمان والوں پر اُتارا گیا ہے اس پر دن چڑھے تو ایمان لاؤ اور شام کے وقت کافر بن جاؤ ، تاکہ یہ لوگ بھی پلٹ جائیں ۔
و قالت طاىفة من اهل الكتب امنوا بالذي انزل على الذين امنوا وجه النهار و اكفروا اخره لعلهم يرجعون
And a faction of the People of the Scripture say [to each other], "Believe in that which was revealed to the believers at the beginning of the day and reject it at its end that perhaps they will abandon their religion,
Aur ehal-e-kitab ki aik jamat ney kaha kay jo kuch eman walon per utara gaya hai uss per din charhay to eman lao aur shaam kay waqt kafir bann jao takay yeh log bhi palat jayen.
اہل کتاب کے ایک گروہ نے ( ایک دوسرے سے ) کہا ہے کہ : جو کلام مسلمانوں پر نازل کیا گیا ہے اس پر دن کے شروع میں تو ایمان لے آؤ ، اور ان کے آخری حصے میں اس سے انکار کردینا ، شاید اس طرح مسلمان ( بھی اپنے دین سے ) پھر جائیں ۔ ( ٢٨ )
اور کتابیوں کا ایک گروہ بولا ( ف۱۳٤ ) وہ جو ایمان والوں پر اترا ( ف۱۳۵ ) صبح کو اس پر ایمان لاؤ اور شام کو منکر ہوجاؤ شاید وہ پھر جائیں ( ف۱۳٦ )
اہل کتاب میں سے ایک گروہ کہتا ہے کہ اس کے نبی کے ماننے والوں پر جو کچھ نازل ہوا ہے اس پر صحیح ایمان لاؤ اور شام کو اس سے انکار کر دو ، شاید اس ترکیب سے یہ لوگ اپنے ایمان سے پھر جائیں ۔ 61
اور اہلِ کتاب کا ایک گروہ ( لوگوں سے ) کہتا ہے کہ تم اس کتاب ( قرآن ) پر جو مسلمانوں پر نازل کی گئی ہے دن چڑھے ( یعنی صبح ) ایمان لایا کرو اور شام کو انکار کر دیا کرو تاکہ ( تمہیں دیکھ کر ) وہ بھی برگشتہ ہو جائیں
سورة اٰلِ عِمْرٰن حاشیہ نمبر :61 یہ ان چالوں میں سے ایک چال تھی جو اطراف مدینہ کے رہنے والے یہودیوں کے لیڈر اور مذہبی پیشوا اسلام کی دعوت کو کمزور کرنے کے لیے چلتے رہتے تھے ۔ انہوں نے مسلمانوں کو بد دل کرنے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عامہ خلائق کو بدگمان کر نے کے لیے خفیہ طور پر آدمیوں کو تیار کر کے بھیجنا شروع کیا تا کہ پہلے علانیہ اسلام قبول کریں ، پھر مرتد ہو جائیں ، پھر جگہ جگہ لوگوں میں یہ مشہور کرتے پھریں کہ ہم نے اسلام میں اور مسلمانوں میں اور ان کے پیغمبر میں یہ اور یہ خرابیاں دیکھی ہیں تب ہی تو ہم ان سے الگ ہو گئے ۔